رسائی کے لنکس

مودی نے مجھ سے کشمیر کے مسئلے پر ثالثی کے لیے کہا: صدر ٹرمپ


صدر ٹرمپ اور وزیرِ اعظم عمران خان اوول آفس میں۔ 22 جولائی 2019
صدر ٹرمپ اور وزیرِ اعظم عمران خان اوول آفس میں۔ 22 جولائی 2019

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور پاکستان کے وزیرِ اعظم عمران خان نے وائٹ ہاؤس کے اوول آفس میں صحافیوں کے سوالوں کے جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ ’’پاکستان مستقبل میں افغانستان میں لاکھوں جانیں بچانے کا سبب بنے گا‘‘۔

صدر ٹرمپ کے الفاظ میں ’’امریکہ چاہے تو دس دن میں افغانستان کو ملیا میٹ کر سکتا ہے اور یہ جنگ ختم کر سکتا ہے۔ لیکن، میں ایسا نہیں کرنا چاہتا‘‘۔

عمران خان نے اس بات کا اعادہ کیا کہ انھوں نے سب سے پہلے یہ کہا تھا کہ افغانستان کا مسئلہ جنگ سے حل نہیں ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ ’’میں صدر ٹرمپ کی تعریف کرنا چاہتا ہوں کہ انہوں نے افغانستان میں مذاکرات کے ذریعے امن لانے کی کوششوں پر زور دیا‘‘۔

عمران خان نے مزید کہا کہ ’’پاکستان امریکہ سے جو وعدے کرے گا انہیں نبھائے گا‘‘۔ صدر ٹرمپ نے کہا کہ ’’پاکستان جھوٹ نہیں بولتا‘‘۔

ٹرمپ نے کہا کہ وہ کشمیر کے مسئلے پر ثالثی کرنے کو تیار ہیں اور وزیرِ اعظم مودی نے بھی اس مسئلے پر ثالثی کی خواہش کا اظہار کیا ہے۔ بقول ان کے، ’’کشمیر ایک خوبصورت علاقہ ہے، وہاں بم نہیں برسنے چاہئیں‘‘۔

امریکی صدر نے کہا کہ ’’ہم بھارت اور افغانستان کے بارے میں بات کریں گے‘‘۔

انہوں نے کہا کہ ’’بھارت کے ساتھ ہمارے تعلقات بہت اچھے ہیں۔ میں جانتا ہوں کہ بھارت کے ساتھ آپ کے ملک کے تعلقات اچھے نہیں ہیں۔ ہم اس بارے میں بات کریں گے، اور یہ کہ اگر ہم ان تعلقات کو بہتر کرنے کے لیے کوئی کردار ادا کر سکتے ہیں تو کریں گے‘‘۔

صدر ٹرمپ نے کہا کہ ’’نیویارک میں رہنے کی وجہ سے میرے بہت سے پاکستانی دوست ہیں۔ اور، میں آپ کو بتا سکتا ہوں کہ پاکستانی بہت سمارٹ اور مضبوط لوگ ہیں، جیسا کہ عمران خان ایک مضبوط لیڈر ہیں‘‘۔

ٹرمپ نے کہا کہ ’’پاکستان اور امریکہ کے تعلقات آج سے ایک سال پہلے کے مقابلے میں بہت اچھے ہیں اور عمران خان کی وجہ سے اور بہتر ہوں گے‘‘۔

ملاقات سے قبل اپنے کلمات میں، صدر ٹرمپ نے کہا ہے کہ ’’میں وزیر اعظم عمران خان کے ساتھ ملاقات کو خوش گوار دیکھ رہا ہوں‘‘۔

صدر ٹرمپ نے اس امید کا اظہار کیا کہ ’’ملاقات کے بعد دونوں ملکوں کے تعلقات میں بہتری آئے گی‘‘۔

عمران خان نے کہا ہے کہ پاکستان جلد امریکہ کو دو یرغمالیوں کے بارے میں اچھی خبر دے گا۔ صدر ٹرمپ نے شکیل آفریدی کے بارے میں کہا کہ وہ اس پر ملاقات میں بات کریں گے، جبکہ عمران خان نے کہا کہ عافیہ صدیقی کے بارے میں بھی بات ہو گی۔

اس سے قبل، وائٹ ہاؤس آمد پر صدر ٹرمپ نے پاکستانی وزیر اعظم عمران خان کا استقبال کیا۔ ملاقات کیلئے اندر جانے سے قبل دونوں سربراہان نے مصافحہ کیا اور ہاتھ ہلا کر وہاں موجود لوگوں کو خوش آمدید کہا۔ مصافحے کے بعد دونوں راہنما ملاقات کیلئے وائٹ ہاؤس کے اندر چلے گئے۔

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی، مشیرِ خزانہ حفیظ شیخ، مشیرِ تجارت رزاق داؤد، اور وزیرِ آبی وسائل علی زیدی اور چیف آف آرمی سٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ بھی وزیر اعظم کے ہمراہ تھے۔

عمران خان کی آمد سے قبل وائٹ ہاؤس کے ٹویٹر اکاؤنٹ پر ایک بینر آویزاں کیا گیا تھا جس پر لکھا تھا، ’’صدر ٹرمپ وائٹ ہاؤس آمد پر پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان کا استقبال کرتے ہیں۔‘‘ دونوں سربراہان کی ’ون آن ون ملاقات‘ تقریباً ایک گھنٹے تک جاری رہی۔

ادھر، بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق، صدر ٹرمپ کی جانب سے مسئلہ کشمیر پر ثالثی کی پیشکش ’’اس بات کا اشارہ ہو سکتا ہے کہ اس حوالے سے امریکہ کی پالیسی تبدیل ہو رہی ہے‘‘۔

صدر ٹرمپ نے کہا ہے کہ ’’’پاکستان افغان امن کے لیے بہت اہم کردار ادا کر رہا ہے‘‘، اور یہ کہ پاکستان افغانستان میں لاکھوں جانیں بچانے کا باعث بن سکتا ہے۔ اس ضمن میں، صدر ٹرمپ نے کہا کہ انھیں وزیر اعظم عمران خان کی قیادت میں بہتر نتائج کے حصول کا ’’پورا اعتماد ہے‘‘۔

امریکی صدر نے کہا کہ امریکہ نےسب سے بڑا غیر جوہری بم افغانستان پر گرایا تھا، جس کے نتیجے میں دہشت گردوں کی سرنگوں کے جال تباہ کیے گئے۔

انھوں نے کہا کہ امریکہ رفتہ رفتہ افغانستان سے اپنی فوجیں واپس بلوا رہا ہے۔ صدر نے کہا کہ گذشتہ 19 برسوں کے دوران امریکہ افغانستان میں لڑائی نہیں بلکہ ایک پولیس مین کا کردار ادا کرتا رہا ہے۔

طالبان سے سمجھوتے کے بارے میں صدر ٹرمپ نے کہا کہ ’’پاکستان کی کوششوں سے طالبان کے ساتھ امن معاہدے پر خاصی پیش رفت ہوئی ہے‘‘۔

عمران خان نے کہا کہ پاکستان کی افغانستان کے ساتھ 1500 کلومیٹر طویل سرحد ہے، اور ہمسایہ ملک میں بدامنی کا براہ راست پاکستان پر اثر پڑتا ہے؛ یہی وجہ ہے کہ افغانستان کے امن اور استحکام میں پاکستان کو سب سے زیادہ دلچسپی ہے۔

پاکستان کے ساتھ تجارت سے متعلق ایک سوال پر صدر ٹرمپ نے کہا کہ ’’پاکستان امریکہ تجارت میں دس گنا اضافہ ممکن ہے، جس پر بات چیت ہوگی‘‘۔

جب ایک نامہ نگار نے کہا کہ مبینہ طور پر بھارت بلوچستان میں عدم استحکام پیدا کرنے کی کوششیں کر رہا ہے، جس پر امریکی صدر نے کہا کہ اس ضمن میں پاکستان کا اپنا نقطہ نظر ہے، جب کہ بھارت دعویٰ کرتا ہے کہ پاکستان کی جانب سے اس کے علاقے میں عدم استحکام کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔ انھوں نے کہا کہ امریکہ کے دونوں ملکوں کے ساتھ اچھے تعلقات ہیں، اور یہ کہ اس معاملے کو دیکھنے کی ضرورت ہے۔

ایران سے متعلق ایک سوال کے جواب میں صدر ٹرمپ نے کہا کہ ’’ایران دروغ گوئی سے کام لیتا رہا ہے‘‘۔

صدر ٹرمپ نے عندیہ دیا کہ امریکہ پاکستان کے لیے سالانہ 1.3 ارب ڈالر کی امداد بحال کرے گا، جسے چند سال قبل بند کیا گیا تھا۔

ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ اگر انھیں دورہ پاکستان کی دعوت دی گئی تو وہ پاکستان کا دورہ کریں گے۔

ون آن ون ملاقات کے بعد، وفود کی سطح پر تفصیلی مذاکرات ہوئے۔

XS
SM
MD
LG