رسائی کے لنکس

دھرنے میں شامل ہونے کے لیے شديد دباؤ تھا، عمران خان


عمران خان پریس کانفرنس میں گفتگو کر رہے ہیں۔ 29 نومبر 2017
عمران خان پریس کانفرنس میں گفتگو کر رہے ہیں۔ 29 نومبر 2017

پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ جب فیض آباد دھرنا مظاہرین کے خلاف پولیس نے ایکشن لیا تو پی ٹی آئی کارکنوں کا مجھ پر سڑکوں پر نکلنے کے لئے شديد دباؤ تھا۔

علی رانا

پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے کہا ہے کہ اگر فیض آباد دمرنا ختم کرانے کے لیے فوج سمجھوتہ نہ کراتی تو پورے ملک میں انتشار پھیل جاتا۔ انہوں نے کہا کہ جب مظاہرین کے خلاف ایکشن کیا گیا تو مجھ پر کارکنوں کی طرف سے اس دھرنا میں شامل ہونے کے شديد دباؤ تھا۔

دھرنا ختم ہونے کے بعد پہلی بار میڈیا کا سامنا کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ دھرنا مظاہرین سے فوج کی ضمانت پر طے پانے والے معاہدے نے ملک کو افرا تفری سے بچایا۔

ختم نبوت کا معاملہ انتہائی سنجیدہ تھا، جس دن معاہدہ ہوا اور صبح جب مجھے معاہدہ ہونے کا پتا چلا تو میں نے شکرانے کے نفل ادا کیے۔

عمران خان نے کہا کہ ختم نبوت کے حلف نامے میں ترمیم پر (ن) لیگ کے لوگ خود اس کے ساتھ نہیں کھڑے تھے۔ شہباز شریف نے بھی اس ترمیم کی حمایت نہیں کی جب کہ خود وزیر قانون اسمبلی میں کھڑے ہو کر یہ بات کہہ رہے تھے کہ وہ اس ترمیم میں ملوث نہیں، تو اب پتا لگایا جائے کہ اس ترمیم کے پیچھے کون تھا۔ کیا ختم نبوت حلف نامے میں ترمیم انٹرنیشنل لابی کو خوش کرنے کے لیے کی گئی۔ ، ترمیم کے حوالے سے بننے والی تحقیقاتی کمیٹیوں کی میٹنگز کے نکات سامنے لائے جائیں تاکہ ساری حقیقت قوم کے سامنے آ جائے۔

پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ جب فیض آباد دھرنا مظاہرین کے خلاف پولیس نے ایکشن لیا تو پی ٹی آئی کارکنوں کا مجھ پر سڑکوں پر نکلنے کے لئے شديد دباؤ تھا۔ مظاہرے اور دھرنے جمہوریت کا حصہ ہیں، اور حکومت کا کام ہے کہ وہ مظاہرین سے بات چیت کرکے معاملے کو پرامن انداز میں حل کرے اور طاقت کے استعمال سے گریز کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ دھرنوں کا آغاز میں نے نہیں کیا، نواز شریف مجھ سے قبل دو بار لانگ مارچ کرچکے تھے۔

عمران خان نے ایک مرتبہ پھر نئے انتخابات کا مطالبہ دہراتے ہوئے کہا کہ قبل از وقت انتخابات میں ہی پاکستان کی بہتری ہے۔ یہ تحریک انصاف کی ضرورت نہیں بلکہ ملک کی ضرورت ہے۔

وزیراعظم شاہد خاقان عباسی سمیت تمام وزرا صرف اور صرف نااہل وزیراعظم کی کرپشن کو بچانے میں لگے ہوئے ہیں۔ حکومت کی تمام تر کوششیں نااہل وزیراعظم اور ان کے خاندان کی کرپشن کو تحفظ دینے کے لیے ہیں۔ 300ارب روپے کی کرپشن کرنے والے مجرم کو 40 ،40گاڑیوں کا پروٹوکول دیا جا رہا ہے۔

عمران خان نے پاکستان کے دورہ پر آئے قطری شہزادہ حمد بن جاسم کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ قطری شہزاد اب پاکستان آیا ہے جب پاکستانی عدالتیں انہیں بلا رہی تھیں اس وقت کیوں نہیں آیا۔

خواجہ آصف پر تنقید کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ بینک کے کلرک سے کام شروع کرنے والا اس وقت دبئی کی ایک فرم کو لیگل معاونت دے رہا ہے۔ لاکھوں درہم اس کی بیوی کے بیرون ملک اکاؤنٹ میں جارہے ہیں۔

XS
SM
MD
LG