رسائی کے لنکس

نوے روز میں الیکشن نہ ہوئے توآئین نام کی کوئی چیز نہیں رہے گی: عمران خان


چیئرمین پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) اور سابق وزیرِ اعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ اگر نوے روز میں الیکشن نہ ہوئے تو ملک میں آئین نام کی کوئی چیز باقی نہیں رہے گی۔

لاہور میں صحافیوں سے گفتگو میں عمران خان نے کہا ہے کہ سابق آرمی چیف جنرل (ریٹائرڈ) قمر جاوید باجوہ بھارت سے دوستی چاہتے تھے، اس کے لیے ان پر دباؤ بھی ڈالا گیا۔

عمران خان نے کہا کہ '' جنرل باجوہ ایک روز کچھ کہتے تھے اور دوسرے روز اس بات سے مکر جاتے تھے''۔ ان کے بقول ،جنرل باجوہ کے خلاف احتساب فوج کے اندر سے ہونا چاہیے۔

سابق وزیرِا عظم نے کہا کہ صدر ڈاکٹر عارف علوی اب اسٹیبلشمنٹ اور ان کے درمیان کسی بھی قسم کا کردار ادا نہیں کر رہے۔

ملک کی اعلیٰ عدلیہ کے حوالے سے عمران خان نے کہا کہ ''سپریم کورٹ نے پہلے سوموٹو کے ذریعے اسمبلیاں بحال کی تو سوموٹو ٹھیک تھا۔ اب سپریم کورٹ سوموٹو کے ذریعے الیکشن کرانا چاہ رہی ہے تو یہ لوگ سوموٹو کے پیچھے پڑ گئے ہیں''۔

بعد ازاں ہفتے کی شب سوشل میڈیا پر جاری بیان میں عمران خان کا کہنا تھا کہ انہیں خطرہ ہے کہ اکتوبر میں بھی انتخابات نہیں کرائے جائیں گے کیوں کہ، بقول ان کے، حکمران سمجھتے ہیں کہ تحریکِ انصاف جیت جائے گی اور یہ اس صورت میں الیکشن کرانا چاہتے ہیں کہ کسی طریقے سے انہیں راستے سے ہٹا دیا جائے یا تحریک انصاف میں توڑ پھوڑ کی جائے۔

عمران خان کا ویڈیو میں مزید کہنا تھا کہ اگر پنجاب اور خیبر پختونخوا میں 90 روز کے اندر انتخابات نہیں ہوتے تو یہاں پر دو نگران حکومتیں کیسے قائم رہ سکتی ہیں؟

ان کے بقول، اگر الیکشن وقت پر نہ ہوئے تو اکتوبر سے بھی آگے جا سکتے ہیں کیوں کہ دھماکے کرائے جا سکتے ہیں یا کچھ بھی ہو سکتا ہے اور ضیا الحق ایسا کر چکا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پولیس کارکنوں کو اٹھانے کے بعد نا معلوم افراد کے حوالے کر دیتی ہے جس کی مثال اعظم سواتی، شہباز گل، اظہر مشوانی اور حسان نیازی ہیں۔

نواز لیگ کا چیف جسٹس اور دیگر دو ججوں کے خلاف ریفرنس لانے کی تجویز پر غور

وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے سپریم کورٹ کے چیف جسٹس اور دیگر دو ججوں کے خلاف ریفرنس دائر کرنے کا عندیہ دیا ہے۔

نیوز ویب سائٹ ‘انڈیپنڈنٹ اردو’ کو دیے گئے انٹرویو میں رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کا نو رکنی بینچ جو اب تین رکنی رہ گیا ہے، تینوں ججز نے فل کورٹ کی استدعا مسترد کر دی ہے اور اپنے ساتھی اکثریتی ججوں کی بات بھی تسلیم کرنے سے انکار کر دیا ہے۔

رانا ثنا کا کہنا تھا کہ ان کے پاس کوئی صورت نہیں کہ وہ اپنا احتجاج نوٹ کرائیں۔

ان کے بقول چیف جسٹس سمیت تین ججوں کے خلاف ریفرنس دائر کرنے کا فیصلہ ابھی ہوا نہیں اور زیر غور ہے لیکن یہ فیصلہ ہو بھی سکتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ تینوں ججوں کا مسلم لیگ نواز کے خلاف فیصلے دینے کا لمبا ریکارڈ ہے۔

رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا کہ اب بھی ایسا محسوس ہو رہا ہے کہ تینوں جج صاحبان ہر قیمت پر اس فیصلے کو خود کرنے پر بضد ہیں۔

پی ٹی آئی کا نواز لیگ کی پارٹی رجسٹریشن منسوخ کرانے پر غور

دوسری پی ٹی آئی کے رہنما فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی نواز لیگ کی بحیثیت پارٹی رجسٹریشن منسوخ کرانے کے لیے ریفرنس دائر کرنے پر غور کر رہی ہے۔

فواد چوہدری کا اتوار کو سوشل میڈیا پوسٹ میں کہنا تھا کہ الیکشن ایکٹ کی صریحاً خلاف ورزی کرتے ہوئے ایک مفرور ملزم اس پارٹی کے فیصلے کر رہا ہے۔

فواد چوہدری کا مزید کہنا تھا کہ نواز لیگ نے اعلان کیا ہے کہ وہ سپریم کورٹ کو تسلیم نہیں کرتے جو ان کے بقول بذات خود آئین کے آرٹیکل 6 کی زد میں ہے۔

XS
SM
MD
LG