رسائی کے لنکس

حماس اسرائیل جنگ میں بھاری تعداد میں صحافی مارے گئے: سی پی جے


لوگ رفح میں اس گاڑی کو چیک کر رہے ہیں جس میں مارے جانے والے صحافی سفر کر رہے تھے
لوگ رفح میں اس گاڑی کو چیک کر رہے ہیں جس میں مارے جانے والے صحافی سفر کر رہے تھے

جمعرات کے روز جاری ہونے والی ایک نئی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 2023 میں دنیا بھر میں جتنے صحافی مارے گئے ان میں سے 70 فیصد سے زیادہ فلسطینی رپورٹرز تھے جو غزہ پر اسرائیلی حملوں میں مارے گئے۔

گزشتہ برس ان 99 صحافیوں اور میڈیا ورکرز کی ہلاکتوں میں سے جن کی نشاندہی کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس نے کی، 77 وہ تھے جو حماس- اسرائیل جنگ میں مارے گئے۔

کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جنرلسٹس یا سی پی کے کی سالانہ رپورٹ کے مطابق ان میں سے بھاری اکثریت یعنی 72 فلسطینی رہورٹرز تھے جو اسرائیلی حملوں میں مارے گئے۔ ان کے علاوہ تین لبنانی اور دو اسرائیلی صحافی بھی ہلاک ہونے والے صحافیوں میں شامل تھے۔

سی پی جی کی چیف ایکزیکٹو افسر جوڈی گنزبرگ نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ اس کی ماضی میں کوئی مثال نہیں ملتی۔ ہمارا پورا انحصار فلسطینی صحافیوں پر ہے جو نہ صرف جنگ کی رہورٹنگ کر رہے ہیں بلک اس جنگ کے ساتھ رہ بھی رہے ہیں تاکہ غزہ سے خبریں اور اطلاعات دے سکیں۔

اسرائیل -حماس جنگ میں صحافیوں کی ہلاکت کا سلسلہ 2024 میں بھی جاری ہے۔ اور سی پی جے کے مطابق 14 فروری تک گیارہ مزید فلسطینی صحافی اس سال اس جنگ میں مارے جا چکے ہیں۔

گزشتہ برس کے دوران 2015 کے بعد سب سے زیادہ تعداد میں صحافی مارے گئے۔ جو 2022 کے مقابلے میں کوئی 44 فیصد اضافہ تھا۔

گنز برگ کہتی ہیں کہ صحافیوں کے مارے جانے کا ایک سبب ہے اور وہ یہ کہ جو کام ہم کرتے ہیں اس کا اثر ہوتا ہے۔

مسئلے کا ایک بڑا سبب استثنی ہے۔ سی پی جے کی ریسرچ سے پتہ چلتا ہے کہ 1992 سے جو کوئی 1000 صحافی ہلاک ہوئے ہیں جن کا پریس فریڈم گروپ کے پاس ریکارڈ ہے۔ ان میں سے کوئی 80 فیصد صورتوں میں کسی کو سزا نہیں ملی۔

رپورٹ کہتی ہے کہ صحافیوں کو ہلاک کیے جانے کے معاملے میں استثنی ایک معمول کی بات ہے۔

گنز برگ کہتی ہیں کہ صحافیوں کو ہلاک کرنے والوں کو جوابدہ ٹھیرانے میں ناکامی اور اس ماحول کے درمیان ایک واضح تعلق ہے، جس میں صحافیوں کی ہلاکتوں کا سلسلہ جاری ہے۔

گنز برگ کے مطابق اسرائیل بھی استثنی کے اس مسئلے کا حصہ ہے۔ سی پی جے کی مئی 2023 کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی فوجیوں نے گزشتہ 22 برس میں 18 فلسطینی صحافیوں سمیت کم از کم 20 صحافیوں کو ہلاک کر دیا۔ لیکن ان ہلاکتوں کے لیے کسی کو جواب دہ نہیں ٹھیرایا گیا۔

اسرائیل کی وزارت خارجہ نے اس حوالے سے اپنا موقف دینے کے لیے وائس آف امریکہ کی ای میل کا کوئی جواب نہیں دیا۔

تاہم غزہ میں مارے جانے والے صحافیوں کی اتنی تکلیف دہ تعداد کے باوجود، دنیا کے دوسرے حصوں میں صحافیوں کی ہلاکتوں میں کمی ہوئی ہے۔ اور دنیا کے 18 ممالک میں گزشتہ سال کے دوران 22 صحافی مارے گئے ہیں۔

(لیام اسکاٹ، وی او اے نیوز)

فورم

XS
SM
MD
LG