رسائی کے لنکس

بھارت کا کرتارپور راہداری تعمیر کرنے کا فیصلہ، پاکستان کا خیر مقدم


اپنے مذہبی مقامات کی زیارت کے لیے ہر سال ہزاروں سکھ یاتری بھارت اور دیگر ملکوں سے پاکستان آتے ہیں۔ (فائل فوٹو)
اپنے مذہبی مقامات کی زیارت کے لیے ہر سال ہزاروں سکھ یاتری بھارت اور دیگر ملکوں سے پاکستان آتے ہیں۔ (فائل فوٹو)

کرتارپور راہدری کی تعمیر کی منظوری بھارت کی مرکزی کابینہ نے جمعرات کو ہونے والے اپنے ایک اجلاس میں دی۔

بھارت کی حکومت نے ریاست پنجاب کے ضلع گورداسپور میں واقع ڈیرہ بابا نانک سے پاکستان کی حدود میں واقع گوردوارہ دربار صاحب تک سکھ یاتریوں کے لیے راہداری کی تعمیر کی پاکستانی تجویز منظور کرلی ہے۔

کرتارپور راہدری کی تعمیر کی منظوری بھارت کی مرکزی کابینہ نے جمعرات کو ہونے والے اپنے ایک اجلاس میں دی۔

کابینہ کا خصوصی اجلاس بابا گرو نانک کے 550 ویں یومِ پیدائش کے موقع پر وزیرِ اعظم نریندر مودی کی صدارت میں ہوا۔

راہداری کے قیام کی تجویز پاکستان نے کئی ماہ قبل بھارت کے سامنے پیش کی تھی۔

نئی دہلی میں کابینہ کے اجلاس کے بعد وزیرِ مالیات ارون جیٹلی نے صحافیوں کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ اس راہداری کی تعمیر سے بھارت کے سکھ یاتریوں کو پاکستانی پنجاب کے ضلع نارووال میں واقع گوردوارہ دربار صاحب کا دورہ کرنے میں سہولت ہوگی۔

انہوں نے بتایا کہ اس راہداری پر ہر قسم کی جدید سہولتیں موجود ہوں گی اور اس کی تعمیر پر آنے والے تمام اخراجات مرکزی حکومت برداشت کرے گی۔

بھارتی وزیرِ داخلہ راج ناتھ سنگھ نے بھی ایک ٹوئٹ میں اس فیصلے کی تصدیق کی ہے۔

پاکستان کے علاقے کرتارپور میں واقع گوردوارہ دربار صاحب سکھوں کے مقدس مقامات میں سے ایک ہے جہاں روایات کے مطابق بابا گرو نانک نے اپنا آخری وقت گزارا تھا۔

ارون جیٹلی نے نیوز کانفرنس میں بتایا کہ کرتارپور راہداری پر ہی ویزا اور کسٹم کی سہولت بھی ہوگی جب کہ بھارت بین الاقوامی سرحد پر ایک ہائی پاور دوربین بھی نصب کرے گا تاکہ معتقدین وہاں سے بھی کرتارپور صاحب کے درشن کر سکیں۔

ان کے بقول اس کے علاوہ وزارتِ ریلوے ایک ٹرین بھی چلائے گی جو سکھ گرو سے متعلق مقامات سے گزرے گی۔

بھارت کی وزارتِ خارجہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ کابینہ کے فیصلے کے بعد وزارت نے حکومتِ پاکستان سے بھی اپیل کی ہے کہ وہ سکھوں کے جذبات کے احترام میں اپنے علاقے میں بھی ایسی ہی راہداری تعمیر کرے تاکہ سکھ یاتری پورے سال بغیر کسی پریشانی کے کرتارپور صاحب کا دورہ کر سکیں۔

کرتارپور صاحب کا معاملہ اس وقت سرخیوں میں آیا تھا جب ریاست پنجاب کے ایک وزیر اور سابق کرکٹر نوجوت سنگھ سدھو نے رواں سال پاکستان کے وزیرِ اعظم عمران خان کی تقریبِ حلف برداری میں شرکت کے لیے پاکستان کا دورہ کیا تھا۔

اپنے اس دورے کے دوران نوجوت سنگھ سدھو نے کہا تھا کہ انہیں پاکستان کے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا ہے کہ پاکستان سکھ یاتریوں کے لیے کرتارپور صاحب راہداری کھول سکتا ہے۔

پاکستان کا خیرمقدم

پاکستان نے راہداری کی تعمیر کے بھارتی فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے۔

پاکستان کے وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ بابا گورو نانک کے جنم دن کے موقع پر پاکستان کرتارپور راہداری کھولنے کے فیصلے کے متعلق بھارت کو پہلے ہی آگاہ کر چکا ہے اور وزیرِ اعظم عمران خان 28 نومبر کو اس کا سنگِ بنیاد رکھیں گے۔

وزیرِ خارجہ نے ٹوئٹر پر اپنے مختصر پیغام میں کہا ہے کہ پاکستان اس پرمسرت موقع پر سکھ برادری کو خوش آمدید کہتا ہے۔

پاکستان کے وزیرِ اطلاعات فواد چوہدری نے کہا ہے کہ بھارتی کابینہ کی جانب سے کرتارپور بارڈر کھولنے کے فیصلے کی منظوری دونوں ملکوں کے درمیان امن کے لیے کوشش کرنے والے حلقوں کی فتح ہے۔

ٹوئٹر پر مختصر بیان میں انھوں نے کہا کہ یہ صیحح سمت میں پہلا قدم ہے اور ہم امید کر سکتے ہیں کہ ان اقدامات سے سرحد کے دونوں جانب سے امن کی آواز کی حوصلہ افزائی ہو گی۔

اطلاعات کے مطابق پاکستان اس ماہ کے اواخر میں ہی راہداری کی تعمیر شروع کر دے گا اور امکان ہے کہ یہ راہداری 2019ء کے اوخر تک تیار ہو جائے گی۔

راہداری قائم کرنے کے بھارتی اعلان کے بعد پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے بھی پاکستان کی سرزمین پر راہداری بنانے کا اعلان کیا ہے۔

ذرائع کے مطابق، راہداری سے متعلق بھارت نے جو مطالبات سامنے رکھے ہیں وہ یہ ہیں کہ سال بھر کے تمام دِن بغیر کسی تعطیل کے راہداری کھلی رکھی جائے گی۔ اور یہ کہ سرحد پار جانے والے تمام یاتریوں پر کسی طرح کی کوئی پابندی نہیں لگائی جائے گی، جب کہ پاکستانی سائیڈ پر بھارتی شہریوں کو قونصل خانے کی رسائی دستیاب ہوگی۔

  • 16x9 Image

    سہیل انجم

    سہیل انجم نئی دہلی کے ایک سینئر صحافی ہیں۔ وہ 1985 سے میڈیا میں ہیں۔ 2002 سے وائس آف امریکہ سے وابستہ ہیں۔ میڈیا، صحافت اور ادب کے موضوع پر ان کی تقریباً دو درجن کتابیں شائع ہو چکی ہیں۔ جن میں سے کئی کتابوں کو ایوارڈز ملے ہیں۔ جب کہ ان کی صحافتی خدمات کے اعتراف میں بھارت کی کئی ریاستی حکومتوں کے علاوہ متعدد قومی و بین الاقوامی اداروں نے بھی انھیں ایوارڈز دیے ہیں۔ وہ بھارت کے صحافیوں کے سب سے بڑے ادارے پریس کلب آف انڈیا کے رکن ہیں۔  

XS
SM
MD
LG