رسائی کے لنکس

امریکہ اور بھارت کے وزرائے دفاع کی ملاقات، دفاعی تعلقات کو آگے بڑھانے کا عزم


 لائیڈ آسٹن نے کہا کہ امریکہ کے صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ کی ترجیحات میں بھارت کے ساتھ دفاعی شراکت شامل ہے۔ بدلتے ہوئے عالمی حالات میں بھارت امریکہ کا ایک اہم شراکت دار ہے۔
لائیڈ آسٹن نے کہا کہ امریکہ کے صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ کی ترجیحات میں بھارت کے ساتھ دفاعی شراکت شامل ہے۔ بدلتے ہوئے عالمی حالات میں بھارت امریکہ کا ایک اہم شراکت دار ہے۔

امریکہ کے وزیرِ دفاع لائیڈ آسٹن نے ​بھارت کے دورے کے دوران ہفتے کو بھارتی ہم منصب راج ناتھ سنگھ سے دو طرفہ امور پر تبادلۂ خیال کرتے ہوئے باہمی دفاعی تعلقات کو آگے بڑھانے کے عزم کا اظہار کیا۔

دونوں رہنماؤں نے 'انڈو پیسیفک خطے' کی صورتِ حال اور دہشت گردی کے مسئلے پر بھی تبادلۂ خیال کیا۔لائیڈ آسٹن کا یہ دورہ امریکہ، بھارت، آسٹریلیا اور جاپان پر مشتمل گروپ 'کواڈ' کے سربراہ اجلاس کے بعد ہو رہا ہے۔

دونوں رہنماؤں کی ملاقات کے بعد جاری کردہ مشترکہ بیان میں لائیڈ آسٹن نے کہا کہ امریکہ کے صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ کی ترجیحات میں بھارت کے ساتھ دفاعی شراکت شامل ہے۔ بدلتے ہوئے عالمی حالات میں بھارت امریکہ کا ایک اہم شراکت دار ہے۔

دونوں ممالک کے رہنماؤں نے اسٹریٹجک شراکت داری کی تمام آپشنز کے استعمال پر بھی رضامندی ظاہر کی۔

راج ناتھ سنگھ سے ملاقات کے بعد امریکہ کے وزیرِ دفاع نے مشترکہ بیان پڑھتے ہوئے کہا کہ انڈوپیسفک کو زبردست چیلنجز در پیش ہیں۔ لہٰذا ہم خیال شراکت داروں کے درمیان تعاون ضروری اور اہم ہے۔ انڈوپیسفک خطے میں بدلتی ہوئی صورتِ حال کے پیشِ نظر بھی بھارت امریکہ کا ایک اہم شراکت دار ہے۔

آسٹن نے جمعہ کو نئی دہلی پہنچنے کے فوراً بعد وزیرِ اعظم نریندر مودی اور قومی سلامتی کے مشیر اجیت ڈوول سے ملاقات کی تھی۔

اگرچہ لائیڈ آسٹن اور راج ناتھ سنگھ نے بیان میں چین کا نام نہیں لیا۔ تاہم تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ایسا سمجھا جاتا ہے کہ انہوں نے ‘لائن آف ایکچوئل کنٹرول’ پر بھارت چین کشیدگی، خطے میں چین کی سرگرمیوں اور افغانستان کی صورتِ حال پر بھی تبادلۂ خیال کیا ہے۔

خیال رہے کہ امریکہ کے وزیرِ دفاع لائیڈ آسٹن جاپان اور جنوبی کوریا کا دورہ کرنے کے بعد بھارت آئے تھے۔

وفود کی سطح کے مذاکرات کے دوران فریقین نے آرٹیفیشیل انٹیلی جنس، اطلاعات کے تبادلے، نقل و حمل، خلا اور افواج کے درمیان تعلقات میں توسیع کو باہمی تعاون کے کلیدی شعبوں کے طور پر واضح کیا۔

لائیڈ آسٹن نے کہا کہ انہوں نے اپنے بھارتی ہم منصب راج ناتھ سنگھ کے ساتھ بامعنی مذاکرات کیے ہیں۔

انہوں نے وزیرِ اعظم نریندر مودی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ بھارت نیوی گیشن اور اوورفلائٹ کی آزادی، جائز تجارت اور سیکیورٹی کا حامی ہے۔

لائیڈ آسٹن نے نیوز کانفرنس کے دوران کہا کہ انہوں نے بھارت میں اقلیتوں کے انسانی حقوق کے معاملے پر وزرا سے تبادلہ خیال کیا ہے۔ ان سے سوال کیا گیا تھا کہ کیا انہوں نے بالخصوص مسلم اقلیت کے انسانی حقوق کی خلاف ورزی پر وزیرِ اعظم نریندر مودی سے بات کی ہے۔ تو انہوں نے کہا کہ وزیرِ اعظم سے اس معاملے پر بات کرنے کا موقع تو نہیں ملا۔ لیکن انہوں نے اس معاملے پر دیگر وزرا سے گفتگو کی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ یاد رکھنا چاہیے کہ بھارت امریکہ کا شراکت دار ہے اور وہ سمجھتے ہیں کہ شراکت داروں کے درمیان اس قسم کا تبادلۂ خیال ہونا چاہیے۔ اس بارے میں بات چیت بامعنی ہونی چاہیے اور اس سلسلے میں پیش رفت بھی ہونی چاہیے۔

اس سوال پر کہ کیا انہوں نے بھارت میں جمہوریت کی تباہ کن صورتِ حال پر امریکہ کی سینیٹ کمیٹی برائے خارجہ امور کے چیئرمین رابرٹ میننڈیز کی تشویش کا معاملہ اٹھایا ہے؟ تو لائیڈ آسٹن نے کہا کہ امریکہ کے لیے انسانی حقوق اور قوانین کی حکمرانی کی بڑی اہمیت ہے۔

خیال رہے کہ رابرٹ میننڈیز نے لائیڈ آسٹن کے دورے سے قبل ان کے نام ایک مکتوب میں کہا تھا کہ وہ بھارت میں اقلیتوں کے انسانی حقوق اور جمہوریت کے کمزور ہونے کا معاملہ اٹھائیں۔ امریکہ اور بھارت ایک دوسرے کے شریک کار ہیں اور ان شراکت داروں کو جمہوری اصولوں کا پابند ہونا چاہیے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ بھارت کی حکومت متنازع زرعی قوانین کے خلاف پر امن احتجاج کرنے والے کسانوں، اس احتجاج کی رپورٹنگ کرنے والے صحافیوں اور حکومت پر تنقید کرنے والے کارکنوں کے خلاف کارروائی کر رہی ہے جس کی وجہ سے جمہوریت کمزور ہو رہی ہے۔

میڈیا بریفنگ کے دوران جب امریکہ کے وزیر دفاع لائیڈ آسٹن سے پوچھا گیا کہ کیا بھارت اور چین کے درمیان سرحدی کشیدگی کے موقع پر امریکہ کو کبھی ایسا محسوس ہوا تھا کہ دونوں ممالک جنگ کے دہانے پر پہنچ گئے ہیں؟ تو انہوں نے کہا کہ نہیں امریکہ نے ایسا کبھی نہیں سوچا کہ دونوں ممالک جنگ کے دہانے پر پہنچ گئے ہیں۔

انڈوپیسفک خطے میں چین کی مبینہ سرگرمیوں کے تعلق سے متعلق ایک سوال کے جواب میں لائیڈ آسٹن نے کہا کہ امریکہ خطے میں آزادانہ جہاز رانی کے لیے بھارت، جاپان اور آسٹریلیا کے ساتھ مل کر کام کرنا پسند کرے گا۔ امریکہ خطے میں امن و استحکام کو فروغ دینے کے لیے درست سمت میں کام کر رہا ہے۔

اس موقع پر راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ بات چیت کے دوران اطلاعات کے تبادلے اور دفاع کے نئے ابھرتے شعبوں میں تعاون کو تیز کرنے کے علاوہ کئی امور پر تبادلۂ خیال ہوا۔

انہوں نے کہا کہ دونوں ملک دفاع سے متعلق باہمی سمجھوتوں کے زیادہ سے زیادہ استعمال کے حق میں ہیں۔

راج ناتھ سنگھ کا مزید کہنا تھا کہہ بھارت امریکہ کے ساتھ دفاعی اشتراک کو مضبوط کرنے کا خواہش مند ہے۔ اس کے لیے دونوں ملکوں کو مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ بات چیت کے دوران دونوں ممالک نے تیل کے اخراج، موسمیاتی تبدیلیوں اور منشیات کی اسمگلنگ جیسے غیر روایتی چیلنجز سے نمٹنے کے لیے اقدامات پر بھی زور دیا۔

انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک اس بات پر متفق ہیں کہ دفاعی آلات کی تیاری میں تعاون کے بہتر مواقع موجود ہیں۔

قبل ازیں وزیرِ اعظم مودی سے ملاقات کے موقع پر لائیڈ آسٹن نے کہا کہ امریکہ انڈوپیسفک خطے اور اس کے باہر بھی امن و استحکام اور خوش حالی کے لیے اسٹریٹجک شراکت داری کو مزید آگے بڑھانے کا خواہاں ہے۔

وزیرِ اعظم کے دفتر سے جاری کردہ بیان کے مطابق وزیرِ اعظم مودی نے ملاقات کے دوران امریکی صدر کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔

وزیرِ اعظم نے دونوں ممالک کے درمیان پُر جوش اور قریبی تعلقات کو، جو کہ ان کے مطابق جمہوریت، تکثیرت اور قانون کی بنیاد پر نظام کے قیام کے اصولوں پر مبنی ہیں، کا خیرمقدم کیا۔

  • 16x9 Image

    سہیل انجم

    سہیل انجم نئی دہلی کے ایک سینئر صحافی ہیں۔ وہ 1985 سے میڈیا میں ہیں۔ 2002 سے وائس آف امریکہ سے وابستہ ہیں۔ میڈیا، صحافت اور ادب کے موضوع پر ان کی تقریباً دو درجن کتابیں شائع ہو چکی ہیں۔ جن میں سے کئی کتابوں کو ایوارڈز ملے ہیں۔ جب کہ ان کی صحافتی خدمات کے اعتراف میں بھارت کی کئی ریاستی حکومتوں کے علاوہ متعدد قومی و بین الاقوامی اداروں نے بھی انھیں ایوارڈز دیے ہیں۔ وہ بھارت کے صحافیوں کے سب سے بڑے ادارے پریس کلب آف انڈیا کے رکن ہیں۔  

XS
SM
MD
LG