رسائی کے لنکس

انسداد دہشت گردی: قومی مرکز کی تشکیل پر اختلافات جاری


دہشت گردی کے خلاف لڑائی کے لیے قائم کیے جانے والے قومی مرکز برائے انسداد دہشت گردی کے سلسلے میں اختلافات دور کرنے کی غرض سے نئی دہلی میں منعقد ہونے والا وزرائے اعلیٰ کا اجلاس ناکام رہا۔

دس وزرائے اعلیٰ نے موجودہ شکل میں اس کی مٕخالفت کی جب کہ حکومت کی حلیف جماعت ترنمول کانگریس کی لیڈر اور مغربی بینگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی اور وزیر اعلیٰ عمر عبد اللہ نے مرکز کےقیام کو مسترد کر دیا۔

صرف آسام کے وزیر اعلیٰ ترون گوگوئی نے مرکز کی حمایت کی اور وہ بھی بعض شرائط کے ساتھ۔تامل ناڈو اور اُڑیسہ کے وزرائے اعلیٰ جے للیتا اور نوین پٹنائیک نے اس معاملے پر تبادلہ ٴ خیال کے لیے ایک کمیٹی قائم کرنے کی تجویز پیش کی۔

سب سے زیادہ مخالفت گجرات کے وزیر اعلیٰ نریندر مودی نے کی۔اُنھوں نے متنازع بٹلا ہاؤس انکاؤنٹر کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف لڑائی میں مرکزی حکومت کے رویے میں تضاد ہے۔

وزیر اعظم من موہن سنگھ نے اجلاس کا افتتاح کرتے ہوئے کہا کہ مرکز کا قیام ریاستی حکومتوں کے خلاف نہیں ہے۔

اُنھوں نے کہا کہ مرکز کے قیام کا بنیادی مقصد ملک میں دہشت گردی کے مقابلے کی کوششوں میں ربط پیدا کرنا ہے، کیونکہ دہشت گردی بھارت کی قومی سلامتی کے لیے سب سے بڑا خطرہ ہے۔ اس سے دہشت گردی مخالف لڑائی کی ریاستی حکومتوں کی اہلیت میں اضافہ ہوگا، جس کا مقصد ریاستوں کے اختیارات چھیننا نہیں ہے۔

وزیر داخلہ پی چدم برم نے کہا کہ دہشت گردی کسی سرحد کو نہیں پہچانتی اور اس کے مقابلے کی ذمہ داری مرکز اور ریاست دونوں پر عائد ہوتی ہے۔

  • 16x9 Image

    سہیل انجم

    سہیل انجم نئی دہلی کے ایک سینئر صحافی ہیں۔ وہ 1985 سے میڈیا میں ہیں۔ 2002 سے وائس آف امریکہ سے وابستہ ہیں۔ میڈیا، صحافت اور ادب کے موضوع پر ان کی تقریباً دو درجن کتابیں شائع ہو چکی ہیں۔ جن میں سے کئی کتابوں کو ایوارڈز ملے ہیں۔ جب کہ ان کی صحافتی خدمات کے اعتراف میں بھارت کی کئی ریاستی حکومتوں کے علاوہ متعدد قومی و بین الاقوامی اداروں نے بھی انھیں ایوارڈز دیے ہیں۔ وہ بھارت کے صحافیوں کے سب سے بڑے ادارے پریس کلب آف انڈیا کے رکن ہیں۔  

XS
SM
MD
LG