رسائی کے لنکس

بھارت میں ریکارڈ کرونا کیسز، عالمی سطح پر متاثرہ دوسرا بدترین ملک بن گیا


فائل فوٹو
فائل فوٹو

کرونا کیسز میں تیزی سے اضافے کے سبب بھارت برازیل کو پیچھے چھوڑتے ہوئے عالمی سطح پر کرونا سے متاثر ہونے والا دوسرا بدترین ملک بن گیا ہے۔

بھارت میں کرونا وائرس کی دوسری لہر کے پیشِ نظر صورتِ حال بد سے بدتر ہوتی جا رہی ہے۔ ملک میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران ایک لاکھ 68 ہزار 912 افراد میں وائرس کی تشخیص ہوئی ہے جب کہ ملک عالمی وبا کے شکار مزید 904 مریض دم توڑ چکے ہیں۔

بھارت میں کرونا کیسز کی مجموعی تعداد ایک کروڑ 35 لاکھ سے تجاوز کر گئی ہے جب کہ ملک میں کرونا سے ہلاکتوں کی مجموعی تعداد ایک لاکھ 70 ہزار 179 تک جا پہنچی ہے۔

جان ہاپکنز یونیورسٹی کے اعداد و شمار کے مطابق عالمی سطح پر کرونا وائرس سے سب سے زیادہ متاثرہ ملکوں کی فہرست میں امریکہ تین کروڑ 11 لاکھ سے زائد کیسز کے ساتھ پہلے اور اب بھارت دوسرے نمبر پر آ گیا ہے۔

برازیل ایک کروڑ 34 لاکھ سے زائد کیسز کے ساتھ تیسرے نمبر پر چلا گیا ہے۔

آل انڈیا انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (ایمس) نئی دہلی کے ڈائریکٹر ڈاکٹر رندیپ گلیریا نے مقامی اخبار 'ٹائمز آف انڈیا' سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وائرس کی موجودہ شکل پہلے کے مقابلے میں کہیں زیادہ خطرناک اور ہلاکت خیز ہے۔

اُن کے بقول کرونا کی پہلی لہر کے دوران ایک متاثرہ مریض کے رابطے میں آنے والے 30 سے 40 افراد کے متاثر ہونے کا خطرہ تھا لیکن اب یہ تعداد 70 سے 80 افراد تک پہنچ گئی ہے۔

بھارت میں کرونا وائرس سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والی ریاست مہاراشٹرا ہے جہاں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 63 ہزار 294 افراد میں وائرس کی تشخیص ہوئی جب کہ وبا کے شکار 349 افراد جان کی بازی ہار گئے ہیں۔

'دہلی میں کرونا کی چوتھی لہر'

ریاست مہاراشٹرا کے بعد کیرالہ، کرناٹک، تمل ناڈو، آندھرا پردیش اور دہلی سب سے زیادہ متاثر ہیں۔

دہلی میں بھی کرونا کیسز میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے جہاں ایک دن میں 10 ہزار 774 نئے کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔

دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجری وال کا کہنا ہے کہ دہلی میں کرونا کی یہ چوتھی لہر ہے جو سب سے خطرناک ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق سپریم کورٹ آف انڈیا کا نصف عملہ کرونا سے متاثر ہو چکا ہے۔ لہٰذا اب مقدمات کی سماعت ایک بار پھر آن لائن ہونے لگی ہے۔

کرونا کیسز میں اضافے کی وجہ سے بھارت نے دوسرے ملکوں کو ویکسین کی فراہمی پہلے ہی روک رکھی ہے۔ البتہ نئی دہلی حکام کے کا کہنا ہے کہ تجارتی معاہدوں کی پابندی بھی کی جائے گی۔

کرونا ویکسین تیار کرنے والی سب سے بڑی کمپنی سیرم انسٹی ٹیوٹ کے چیف ایگزیکٹو آفیسر ادار پونہ والا نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ اگر ملک میں کرونا کے کیسز میں کمی دیکھی گئی تو بھارت جون سے ویکسین کی برآمد شروع کر سکتا ہے۔

ان کے بقول جس طرح ملک میں 'کووی شیلڈ' کی طلب بڑھ رہی ہے اس کے پیشِ نظر اندیشہ ہے کہ اس کی برآمد میں مزید تاخیر ہو سکتی ہے۔

دریں اثنا حکومت نے اینٹی وائرل انجیکشن 'ریمڈیسیویئر' کی برآمد پر بھی پابندی لگا دی ہے۔

بھارت کی وزارتِ صحت کے ایک بیان کے مطابق بھارت میں حالیہ دنوں میں کرونا کیسز میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے اور اس کے ساتھ ہی ریمڈیسیویئر انجیکشن کی طلب بڑھ گئی ہے۔

'بھارت میں کرونا کیسز میں اضافے کے ساتھ ویکسین کی قلت'

بھارت میں کرونا کیسز میں اضافے کے ساتھ ساتھ ویکسین کی قلت بھی پیدا ہو گئی ہے۔ دہلی، ممبئی، غازی آباد، نوئڈا، پٹنہ اور دیگر ریاستوں کے متعدد شہروں میں عوام کو ویکسین میسر نہیں۔

رپورٹس کے مطابق اپریل کے پہلے عشرے میں کرونا ویکسین کے مراکز پر پہنچنے والوں میں سے 18 فی صد افراد کو ویکسین نہیں مل سکی جب کہ اب صرف پانچ روز کے لیے ویکسین کی خوراکیں بچی ہیں۔

وزارتِ صحت کے حکام کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس سے بچاؤ کے لیے لگائی جانے والی ویکسین کی پہلی اور دوسری خوراک کا دورانیہ بڑھا دینا چاہیے تاکہ ویکسین کی طلب پر قابو پایا جا سکے۔

یاد رہے کہ بھارت ویکسین ڈپلومیسی کے تحت 80 ملکوں کو کرونا ویکسین کی چار کروڑ 81 لاکھ خوراکیں فراہم کر چکا ہے۔

بھارت میں ویکسین کی قلت پر کانگریس کے سینئر رہنما راہول گاندھی نے ایک ٹوئٹ میں حکومت پر تنقید کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ ویکسین کی برآمد پر مکمل طور پر پابندی عائد کی جائے۔

کانگریس کی جنرل سیکریٹری پرینکا گاندھی نے ایک ٹوئٹ میں کہا کہ حکومت کو چاہیے کہ وہ شہریوں کے لیے ویکسین کا انتظام کرے اور ویکسین لگانے کے عمل کو ایونٹ یا جشن میں تبدیل نہ کرے۔

خیال رہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے عوام سے اپیل کی تھی کہ وہ 11 سے 14 اپریل تک ویکسین جشن یا 'ٹیکہ کاری اتسو' منائیں۔

بھارت میں کرونا کے بڑھتے ہوئے کیسز کی وجہ سے متعدد شہروں میں رات کا کرفیو نافذ ہے جب کہ ساتھ ہی ملک میں ملک گیر لاک ڈاؤن کا خطرہ بھی بڑھ گیا ہے۔

بھارت: کرونا بحران سے متاثر مزدور اب بھی روزگار کے متلاشی
please wait

No media source currently available

0:00 0:02:55 0:00

ریاست مہاراشٹرا کے وزیرِ صحت راجیش ٹوپے نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ 14 اپریل کو کابینہ کے اجلاس میں لاک ڈاؤن لگانے کے سلسلے میں فیصلہ کیا جائے گا۔

خیال رہے کہ مہاراشٹرا کے وزیر اعلیٰ اودھو ٹھاکرے نے متعدد بار لاک ڈاؤن نافذ کرنے کا عندیہ دیا ہے۔

'لاک ڈاؤن مسئلے کا حل نہیں'

دہلی میں پہلی بار 10 ہزار کیسز سامنے آنے کے بعد وزیر اعلیٰ اروند کیجری وال نے ایک نیوز بریفنگ میں کہا ہے کہ اگر اسپتالوں میں بستروں کی قلت ہوئی تو دہلی میں لاک ڈاؤن لگایا جا سکتا ہے۔ اس سلسلے میں وہ اپنی کابینہ کا ایک اجلاس بھی کر رہے ہیں۔

تاہم ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ وہ لاک ڈاؤن کے حق میں نہیں۔ کیوں کہ یہ مسئلے کا حل نہیں۔ اگر عوام تعاون کریں اور احتیاطی تدابیر اپنائیں تو لاک ڈاؤن لگانے کی ضرورت نہیں پڑے گی۔

ادھر گجرات ہائی کورٹ نے عوامی مفاد کی ایک درخواست پر سماعت کے دوران آبزرویشن دی ہے کہ ایسا لگتا ہے کہ ریاست میں کرونا کی صورتِ حال بے قابو ہو گئی ہے اور ریاست میں ایمرجنسی کے حالات ہیں۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ کرونا کیسز میں تیزی سے اضافے کے باوجود عوام احتیاطی تدابیر اختیار کرنے سے گریز کر رہے ہیں اور عوام کی اکثریت ماسک نہیں پہن رہی۔

بھارت میں جہاں کرونا کیسز میں اضافہ ہو رہا ہے وہیں مغربی بنگال میں انتخابات کے سلسلے میں سیاسی جماعتوں کی جانب سے انتخابی مہم بھی چلائی جا رہی ہیں۔

وزیرِ داخلہ امت شاہ اور بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے صدر جے پرکاش نڈا بھی روڈ شو کر رہے ہیں، جہاں تجزیہ کاروں کے مطابق کرونا گائڈ لائن کی دھجیاں اڑائی جا رہی ہیں۔

رپورٹس کے مطابق اس وقت ریاست اتراکھنڈ کے ہری دوار میں ہندو مذہب کا کمبھ میلے کی تقریبات بھی ہو رہی ہیں جہاں ہزاروں کی تعداد میں عقیدت مند 'اسنان' کر رہے ہیں۔

حکام نے عقیدت مندوں سے اپیل کی ہے کہ وہ کرونا کی احتیاطی تدابیر پر عمل درآمد کریں۔

  • 16x9 Image

    سہیل انجم

    سہیل انجم نئی دہلی کے ایک سینئر صحافی ہیں۔ وہ 1985 سے میڈیا میں ہیں۔ 2002 سے وائس آف امریکہ سے وابستہ ہیں۔ میڈیا، صحافت اور ادب کے موضوع پر ان کی تقریباً دو درجن کتابیں شائع ہو چکی ہیں۔ جن میں سے کئی کتابوں کو ایوارڈز ملے ہیں۔ جب کہ ان کی صحافتی خدمات کے اعتراف میں بھارت کی کئی ریاستی حکومتوں کے علاوہ متعدد قومی و بین الاقوامی اداروں نے بھی انھیں ایوارڈز دیے ہیں۔ وہ بھارت کے صحافیوں کے سب سے بڑے ادارے پریس کلب آف انڈیا کے رکن ہیں۔  

XS
SM
MD
LG