رسائی کے لنکس

یو پی، بہار کے ضمنی انتخابات میں بی جے پی کو شکست


بھارت میں خواتین ایک پولنگ اسٹیشن کے باہر قطار میں اپنی باری کا انتظار کر رہی ہیں۔ فائل فوٹو
بھارت میں خواتین ایک پولنگ اسٹیشن کے باہر قطار میں اپنی باری کا انتظار کر رہی ہیں۔ فائل فوٹو

اترپردیش اور بہار میں ہونے والے ضمنی پارلیمانی انتخابات کے نتائج نے بی جے پی کو شديد دھچکہ پہنچایا ہے۔ وہ اتر پردیش کے گورکھپور اور پھولپور اور بہار کے ارریہ یعنی تینوں پارلیمانی حلقوں میں ہار گئی۔

یہ انتخابات اس لیے بہت اہم تھے کہ گورکھپور یو پی کے وزیر اعلی مہنت یوگی آدتیہ ناتھ اور پھولپور نائب وزیر اعلی کیشو پرساد موریہ کے پارلیمانی حلقے تھے۔ اپریل 2017 میں حکومت میں آنے اور وزیر اعلیٰ اور نائب وزیر اعلیٰ کا منصب سنبھالنے کے بعد دونوں کو اپنا حلقہ چھوڑنا پڑا تھا۔

گورکھپور میں آدتیہ ناتھ 1998 میں پہلی بار سب سے کم عمر 26 سال کے رکن منتخب ہوئے تھے۔ وہ وہاں سے مسلسل پانچ مرتبہ کامیاب ہوئے تھے۔ ان سے پہلے ان کے دھارمک گرو اور گورکھناتھ مندر کے مہنت اوید ناتھ تین بار رکن منتخب ہوئے تھے۔

پھولپور میں بی جے پی نے 2014 میں کامیابی حاصل کی تھی۔ یہ حلقہ پہلے وزیر اعظم پنڈت نہرو، ان کی بہن وجے لکشمی پنڈت اور سابق وزیر اعظم وی پی سنگھ کا حلقہ ہوا کرتا تھا۔

ان حلقوں میں 25 برسوں سے سیاسی دشمن رہے سماج وادی پارٹی اور بی ایس پی کے اتحاد نے بی جے پی کو شکست سے دوچار کیا۔ یہاں سماج وادی نے اپنے امیدوار اتارے تھے اور بی ایس پی نے حمایت دی تھی۔

یوگی آدتیہ ناتھ نے ان انتخابات کو 2019کے پارلیمانی انتخابات کا ریہرسل قرار دیا تھا۔ اب ان کا کہنا ہے کہ ان لوگوں نے ایس پی بی ایس پی اتحاد کو زیادہ اہمیت نہیں دی تھی۔

سیاسی مبصرین کے مطابق اس اتحاد کی وجہ سے اپوزیشن کا ووٹ منتشر ہونے سے بچ گیا اور دوسرے یہ کہ حکومت کی مبینہ ناقص کارکردگی اور مہنگا ئی اور بے روزگاری کی وجہ سے رائے دہندگان نے بی جے پی کو ووٹ نہیں دیا۔

گورکھپور سے پروین کمار نشاد اور پھولپور سے ناگیندر پرتاپ سنگھ پٹیل کامیاب ہوئے ہیں۔

بہار کے ارریہ پارلیمانی حلقے میں لالو یادو کی پارٹی راشٹریہ جنتا دل کے سرفراز عالم کامیاب ہوئے ہیں۔ جہان آباد اسمبلی حلقے میں بھی یہی پارٹی جیتی ہے۔ البتہ بھابھوا اسمبلی حلقے سے بی جے پی کامیاب ہوئی ہے۔

بہار کا یہ الیکشن اس لیے اہم تھا کہ راشٹریہ جنتا دل اور کانگریس کے اتحاد سے نتیش کمار کے الگ ہونے اور بی جے پی کے ساتھ جانے کے بعد یہ پہلا الیکشن تھا۔ سیاسی تجزیہ کاروں کے مطابق عوام نے نتیش کے اس فیصلے کے خلاف ووٹ دیا۔

وہ کہتے ہیں کہ مودی کو ہرانا مشکل نہیں ہے۔ شرط صرف یہ ہے کہ اپوزیشن جماعتیں اتحاد کرکے ایک محاذ قائم کر لیں۔

  • 16x9 Image

    سہیل انجم

    سہیل انجم نئی دہلی کے ایک سینئر صحافی ہیں۔ وہ 1985 سے میڈیا میں ہیں۔ 2002 سے وائس آف امریکہ سے وابستہ ہیں۔ میڈیا، صحافت اور ادب کے موضوع پر ان کی تقریباً دو درجن کتابیں شائع ہو چکی ہیں۔ جن میں سے کئی کتابوں کو ایوارڈز ملے ہیں۔ جب کہ ان کی صحافتی خدمات کے اعتراف میں بھارت کی کئی ریاستی حکومتوں کے علاوہ متعدد قومی و بین الاقوامی اداروں نے بھی انھیں ایوارڈز دیے ہیں۔ وہ بھارت کے صحافیوں کے سب سے بڑے ادارے پریس کلب آف انڈیا کے رکن ہیں۔  

XS
SM
MD
LG