رسائی کے لنکس

بھارت سے گہری دوستی چاہتے ہیں: وین جیا باؤ


Members of the All India Democratic Students Organization (DSO) hold placards and shout slogans condemning the brutal gang rape of a woman on a moving bus in New Delhi during a protest in Ahmadabad, India, December 24, 2012.
Members of the All India Democratic Students Organization (DSO) hold placards and shout slogans condemning the brutal gang rape of a woman on a moving bus in New Delhi during a protest in Ahmadabad, India, December 24, 2012.

دونوں رہنماؤں کی ملاقات کے دوران باہمی تجارت کے فروغ، دونوں قوموں کے درمیان پائے جانے والے اختلافات کے خاتمے اور سرحدوں سے متعلق تنازعات جیسے موضوعات سرِ فہرست رہے۔

چینی وزیرِ اعظم وین جیا باؤ نے چین اور بھارت کے درمیان دوستانہ تعلقات کے فروغ اور دونوں ممالک کے عوام کے درمیان رابطے بڑھانے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔

جمعرات کو چینی وزیرِ اعظم نے اپنے تین روزہ دورہ بھارت کے دوسرے دن اپنے بھارتی ہم منصب من موہن سنگھ سے ملاقات کی جس میں دونوں ممالک کے درمیان موجود حل طلب مسائل اور اختلافات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

حکام کے مطابق دونوں رہنماؤں کی ملاقات کے دوران باہمی تجارت کے فروغ، دونوں قوموں کے درمیان پائے جانے والے اختلافات کے خاتمے اور سرحدوں سے متعلق تنازعات جیسے موضوعات سرِ فہرست رہے۔

چینی وزیرِ اعظم کے حالیہ دورہ بھارت کا ایک اہم مقصد باہمی تجارت کا فروغ بتایا جارہا ہے۔ وین جیا باؤ کے ہمراہ چین کی 300 اہم کاروباری شخصیات بھی بھارت آئی ہیں۔

بدھ کے روز ایک تقریب سے خطاب میں چینی وزیرِاعظم کا کہنا تھا کہ ان کے موجودہ دورے کے دوران چینی اور بھارتی کمپنیوں کے مابین 16 ارب ڈالرز کے تجارتی معاہدات ہونگے۔

چین بھارت کا سب سے بڑا تجارتی پارٹنر ہے اور دونوں ممالک کے درمیان تجارت کا مجموعی حجم اس سال 60 ارب ڈالرز تک پہنچنے کا امکان ظاہر کیا گیا ہے۔

تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ چینی و بھارتی وزرائے اعظم کی ملاقات کے دوران من موہن سنگھ کی جانب سے دو طرفہ تجارت میں بھارت کو پہنچنے والے نقصان کے تدارک کےلیے چین سے اقدامات کرنے کا مطالبہ بھی کیا گیا ہوگا۔ دو طرفہ تجارت میں اس سال بھارت کو 25 ارب ڈالر خسارے کا امکان موجود ہے۔

XS
SM
MD
LG