رسائی کے لنکس

بھارت: دہشت گردی کے شکار لیکچرر کی صورت حال پر وفاقی حکومت کا غور


ٹی جے جوزف
ٹی جے جوزف

کیرالہ میں دہشت گردی کے شکار ایک عیسائی لیکچرر کا معاملہ دن بدن شدت اختیار کررہا ہے۔تین ماہ قبل اس لیکچرر کو پیغمبر اسلام کی توہین کے الزام میں ایک بنیاد پرست تنظیم نے حملہ کرتے ہوئے دایاں ہاتھ کاٹ دیا تھا۔ ٹی جے جوزف نامی لیکچرر کو کالج انتظامیہ نے بھی مذہبی جذبات کو ٹھیس پہچانے کے الزام میں ملازمت سے برطرف کردیا ہے۔اس صورتحال کے بعدوفاقی حکومت نے اس معاملے کی جانچ قومی تحقیقاتی ایجنسی سے کرانے کا عندیہ دیا ہے ۔کیرالہ کی حکومت نے اس سلسلے میں مرکز سے درخواست کی تھی۔وفاقی معتمد داخلہ جی کے پلائی نے جو کیرالہ کے دورہ پر ہیں کہا کہ صوبائی حکومت نے اس معاملے کی این آئی اے سے تحقیقات کی درخواست کی ہے اور مرکز اس پر غور کررہا ہے۔پلائی نے کیرالہ میں مذہبی بنیاد پرستی کے بڑھتے خطرات کے بارے میں بھی صوبائی حکومت کو چوکس کیا۔انہوں نے کہا کہ دہشت گردی مستقبل میں صوبے کے لئے سنگین خطرہ بن سکتی ہے۔

اسی دوران لکچرر جوزف نے کالج انتظامیہ کے خلاف عدالت سے رجوع ہونے کی تیار ی کرلی ہے۔کیرالہ کے تھوڈوپوزا علاقہ میں واقع خانگی کالج نے جوزف کو مبینہ طور پر اسلام کی توہین کے الزام میں ملازمت سے برطرف کردیا۔25 برسوں سے خدمات انجام دینے والے اس لکچرر کو یکم ستمبر سے برطرف کردیا گیا۔ جوزف کی بہن اسٹیلا نے کہا کہ ان کے بھائی نے اسلام اور پیغمبر اسلام کی توہین نہیں کی۔انہوں نے پرچہ سوالات میں ایک کردار کا نام محمد رکھا تھا۔دوسری طرف کالج کی نگرانی کرنے والے چرچ نے جوزف کے خلاف کاروائی کو درست قرار دیا۔چرچ کا کہنا ہے کہ کسی بھی مذہب کے جذبات کو ٹھیس پہچانے کی اجازت نہیں د ی جاسکتی۔ 4 جولائی کو پاپولر فرنٹ آف انڈیا نامی ایک بنیاد پرست تنظیم کے کارکنوں نے جوزف پر حملہ کرکے ان کا ہاتھ کاٹ دیا تھا۔

XS
SM
MD
LG