رسائی کے لنکس

بھارت میں بدعنوانی کے خلاف ہنگامی بنیادوں پر کارروائی کا مطالبہ


بھارت میں کرپشن کے خلاف مظاہرین وزیر اعظم من موہن سنگھ کے کارٹون پر مشتمل پلے کارڈ اٹھائے ہوئے ہیں۔
بھارت میں کرپشن کے خلاف مظاہرین وزیر اعظم من موہن سنگھ کے کارٹون پر مشتمل پلے کارڈ اٹھائے ہوئے ہیں۔

بھارت کی سرکردہ شخصیات نے حکومت کے مختلف شعبوں میں بڑے پیمانے پر موجود بدعنوانیوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فوری طور پر کارروائی کرکے بدعنوانیوں کا خاتمہ کرے۔

اُنھوں نے ملک کے اعلیٰ قائدین کے نام اپنے ایک کھلے خط میں کہا ہے کہ آج تقریباً تمام قومی معاملات میں خواہ وہ سرکاری ہوں یا تجارتی، بدعنوانی کا بول بالا ہے جِس کے باعث حکومت کے وقار اور اعتبار کو دھچکہ لگا ہے۔ ‘اِس رجحان کے خلاف جنگی پیمانے پر کام کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ کرپشن کی دیمک سیاسی و حکومتی نظام کو کھوکھلا کر رہی ہے۔’

اُنھوں نے منتخب قانون سازوں اور سیاسی رہنماؤں پر زور دیا ہے کہ وہ قومی اداروں میں عوام کے اعتماد کو بحال کرنے کے لیے اپنی اجتماعی ذمہ داریوں کا مظاہرہ کریں۔

اِس مکتوب پر عظیم پریم جی، کیشور مہندرا، دیپک پاریکھ، جمشید گودریج، بمل جالان اور جسٹس کرشنا سمیت 14تجارتی اور سماجی شخصیات کے دستخط ہیں۔

یاد رہے کہ یہ مکتوب ایسے وقت لکھا گیا ہے جب ٹیلی مواصلات ، کامن ویلتھ گیمز اور آدرس ہاؤسنگ سوسائٹی میں بڑے پیمانے پر مالی بدعنوانیاں بے نقاب ہوئی ہیں اور ایک طاقتور لابی، نیرا راڈیا کے ذریعے صنعتکار رتن ٹاٹا سمیت متعدد سیاسی اور صحافتی شخصیات کے ساتھ بات چیت سامنے آئی ہے۔ نیرا راڈیا نے اے راجہ کو مرکزی وزیرِ مواصلات بنوانے میں اندرونِ خانہ اہم کردار ادا کیا تھا۔

اِن اسکینڈلوں کے بے نقاب ہونے کے بعد حکومت کو مجبور ہوکر اے راجہ اور مہاراشٹر کے وزیرِ اعلیٰ اشوک چوہان کو ہٹانا پڑا تھا۔ اِس کے علاوہ، کامن ویلتھ گیمز کی انتظامیہ کمیٹی کے چیرمین سریش کلماتی، نیرا راڈیا اور دیگر افراد کے خلاف تحقیقات کا سلسلہ جاری ہے۔

دریں اثنا، اصل اپوزیشن جماعت بی جے پی نے یہ دعویٰ کرتے ہوئےکہ سوئس بینکوں میں اربوں روپے کی شکل میں بھارتی بلیک منی جمع ہے، حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اُن اکاؤنٹ ہولڈروں کے نام ظاہر کرے اور یہ کالا دھن واپس لانے کے اقدامات کیے جائیں۔

  • 16x9 Image

    سہیل انجم

    سہیل انجم نئی دہلی کے ایک سینئر صحافی ہیں۔ وہ 1985 سے میڈیا میں ہیں۔ 2002 سے وائس آف امریکہ سے وابستہ ہیں۔ میڈیا، صحافت اور ادب کے موضوع پر ان کی تقریباً دو درجن کتابیں شائع ہو چکی ہیں۔ جن میں سے کئی کتابوں کو ایوارڈز ملے ہیں۔ جب کہ ان کی صحافتی خدمات کے اعتراف میں بھارت کی کئی ریاستی حکومتوں کے علاوہ متعدد قومی و بین الاقوامی اداروں نے بھی انھیں ایوارڈز دیے ہیں۔ وہ بھارت کے صحافیوں کے سب سے بڑے ادارے پریس کلب آف انڈیا کے رکن ہیں۔  

XS
SM
MD
LG