رسائی کے لنکس

کھلاڑی ٹیم نہیں ہجوم کے لیے کھیلتے رہے، دھونی کا الزام


کھلاڑی ٹیم نہیں ہجوم کے لیے کھیلتے رہے، دھونی کا الزام
کھلاڑی ٹیم نہیں ہجوم کے لیے کھیلتے رہے، دھونی کا الزام

بھارت کے میڈیا میں بھی قومی ٹیم پر تنقید کا سلسلہ جاری ہے اور ٹیم کی شکست نے جاپان کے تباہ کن سونامی کے بارے میں خبروں کو بھی اخبارات میں پیچھے دھکیل دیا۔ ’ہندوستان ٹائمز‘ اور ’دی مال ٹوڈے ‘ کی ملتی جلتی صفہ ء اول کی شہ سرخی کچھ یوں تھی۔” کانٹے دار مقابلے میں بھارت کا ٹیٹوا دب گیا۔“

جنوبی افریقہ کے خلاف عالمی کپ کرکٹ کا اپنااہم میچ ہارنے کے بعد بھارت کے کپتان مہندرا سنگھ دھونی نے الزام لگایا ہے کہ بیٹنگ کے دوران اُن کے کھلاڑی ٹیم کے مفادات کا تحفظ کرنے کے بجائے ہجوم کو خوش کرنے میں زیادہ دلچسپی دکھاتے رہے۔

اُنھوں نے ان خیالات کا اظہار ہفتہ کو ناگپور میں کھیلے گئے میچ کے بعد کیا ہے۔”یہ بات انتہائی اہمیت کی حامل ہے کہ بیٹنگ کے دوران پاور پلے کے مرحلے میں آپ ہجوم کے لیے نہیں بلکہ اپنے ملک کے لیے کھیلیں۔“

اگر بھارت یہ میچ جیت لیتا تو وہ عالمی کپ کے اگلے مرحلے میں پہنچ جاتا لیکن اب اس کا فیصلہ بھارتی ٹیم کے اگلے میچ کا نتیجہ کرے گا۔

بیٹنگ پاور پلے لینے کے بعد ان پانچ خصوصی اووروں میں بھارت نے چار وکٹیں گنوا دیں جن میں سچن ٹنڈولکراورگوتم گامبھیر شامل تھے جو بالترتیب 111 اور 69 رنز پر آؤٹ ہوگئے۔ ایک مرحلے پر چالیس اووروں میں 267 رنز پر بھارت کاصرف ایک کھلاڑی آؤٹ تھا لیکن اُس کی آخری نو وکٹیں صرف 29 رنز پر گرگئیں اور مقررہ پچا س اووروں کے اختتام سے قبل ہی ٹیم 296 کے مجموعی اسکور پر آؤٹ ہو گئی۔

کپتان دھونی کے بقول”تماشائی چوکے اور چھکے دیکھنا پسند کرتے ہیں لیکن جب آپ کی دو یا تین وکٹیں گرجائیں تو پھر آپ کو اپنی حکمت عملی تبدیل کرنے کی ضرورت وتی ہے۔ جب ا سکور بورڈ پر آپ کے پاس 270 یا 280 رنز ہو جاتے ہیں تو بلے باز زوردار شاٹس لگانا چاہتے ہیں۔ لیکن اس مرحلے پر آپ کو اپنی سوچ پر قابو پانے کی ضرورت ہوتی ہے کیونکہ تمام کھلاڑیوں کا کردار اور ذمہ داریاں ایک جیسی نہیں ہوتیں۔ “

کھلاڑی ٹیم نہیں ہجوم کے لیے کھیلتے رہے، دھونی کا الزام
کھلاڑی ٹیم نہیں ہجوم کے لیے کھیلتے رہے، دھونی کا الزام

جنوبی افریقہ کو میچ جیتنے کے لیے آخری اوور میں 13 رنز درکار تھے اور خلاف توقع نویں نمبر پر آکر کھیلنے والے باؤلر رابن پیٹر سن نے بھارتی لیفٹ آرم فاسٹ باؤلر آشیش نہرا کی پہلی چار گیندوں پر سولہ رنز بنا کر اپنی ٹیم کو میچ جتوا دیا۔

بھارت کے میڈیا میں بھی قومی ٹیم پر تنقید کا سلسلہ جاری ہے اور ٹیم کی شکست نے جاپان کے تباہ کن سونامی کے بارے میں خبروں کو بھی اخبارات میں پیچھے دھکیل دیا۔ ’ہندوستان ٹائمز‘ اور ’دی مال ٹوڈے ‘ کی ملتی جلتی صفہ ء اول کی شہ سرخی کچھ یوں تھی۔” کانٹے دار مقابلے میں بھارت کا ٹیٹوا دب گیا۔“

ٹیٹو ا دبنے کی یہ اصطلاح روایتی طور پر جنوبی افریقہ کی کرکٹ ٹیم کے لیے استعمال کی جاتی ہے جو بڑے میچوں اور دباؤ میں اکثرڈھیر ہو جاتی ہے اور اس کا تازہ ثبوت گذشتہ ہفتے انگلینڈ کے خلاف چنائی میں عالمی کپ کے اہم میچ میں ملا جس میں وہ محض 172 رنز کا ہدف حاصل کرنے میں ناکام رہی۔

جنوبی افریقہ منگل کو اپنا اگلا میچ آئرلینڈ کے خلاف کھیلے گا جس میں فتح اُسے کوارٹر فائنل کے مرحلے میں پہنچا دے گی۔

جنوبی افریقہ کے فاسٹ باؤلر ڈیل اسٹائن نے 50 رنز کے عوض بھارت کے پانچ کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا جو بین الاقوامی میچوں میں اُن کی بہترین کارکردگی ہے اور جس کے لیے اُنھیں میچ کا بہترین کھلاڑی بھی قرار دیا گیا۔

میچ کے بعد جنوبی افریقہ کے کپتان گریم اسمتھ کا کہنا تھا کہ 300 رنز کے ہدف کا تعاقب اُن کے کھلاڑیوں کے لیے ایک انتہائی مشکل کام تھا۔”یہی وجہ ہے کہ میچ جیتنے کے بعد ہم سب ابھی تک حیرت زدہ ہیں۔“

XS
SM
MD
LG