رسائی کے لنکس

بھارتی حکومت کا محبوبہ مفتی کو پاسپورٹ جاری کرنے سے انکار


محبوبہ مفتی (فائل فوٹو)
محبوبہ مفتی (فائل فوٹو)

بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر کے علاقائی پاسپورٹ دفتر نے سابق وزیرِ اعلٰی محبوبہ مفتی کو پاسپورٹ جاری کرنے سے انکار کر دیا ہے۔

محبوبہ مفتی کا کہنا ہے کہ حکام نے اُنہیں مطلع کیا ہے کہ اُنہیں پاسپورٹ جاری کرنے سے ملکی سلامتی کو خطرات لاحق ہو سکتے ہیں۔

خیال رہے کہ سابق وزیرِ اعلٰی اور پیپلز ڈیمو کریٹک پارٹی (پی ڈی پی) کی سربراہ کشمیر کی نیم خود مختار حیثیت ختم کرنے کے حکومتی اقدامات کی مخالفت کرتی رہی ہیں اور وہ کئی ماہ تک نظر بند بھی رہی ہیں۔

سری نگر میں قائم بھارت کے علاقائی پاسپورٹ آفس نے محبوبہ مفتی کو ایک خط لکھ کر مطلع کیا ہے کہ پاسپورٹ کے لیے ان کی دائر کردہ درخواست کو جموں و کشمیر پولیس کے کریمنل انوسٹی گیشن ڈپارٹمنٹ یا سی آئی ڈی کی 'منفی تصدیقی رپورٹ' کی بنیاد پر مسترد کیا گیا ہے۔

اکسٹھ سالہ محبوبہ مفتی نے اس کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے اْنہیں ملک کے لیے خطرہ قرار دے کر پاسپورٹ فراہم کرنے سے انکار کیا گیا ہے۔

محبوبہ مفتی (فائل فوٹو)
محبوبہ مفتی (فائل فوٹو)

علاقائی پاسپورٹ آفیسر نے اپنے خط میں محبوبہ مفتی سے کہا ہے کہ وہ اس فیصلے کے خلاف بھارت کی وزارتِ خارجہ کی طرف سے قائم کردہ ایک اعلی فورم میں ایک ماہ کے اندر اپیل کر سکتی ہیں۔

درخواست مسترد کرنے پر محبوبہ مفتی نے اپنا ردِ عمل ظاہر کرتے ہوئے اپنی ٹوئٹ میں پاسپورٹ آفس سری نگر کا خط بھی پوسٹ کیا ہے جس میں انہیں پاسپورٹ فراہم نہ کرنے کی وجوہات بیان کی گئی ہیں۔

محبوبہ مفتی نے کہا کہ کشمیر میں صورتِ حال معمول پر آنے کی دعووں کی حقیقت یہ ہے کہ ایک سابق وزیر اعلیٰ کو پاسپورٹ جاری کرنا ایک طاقت ور ملک کی سالمیت کے لیے خطرہ بن سکتا ہے۔

اُنہوں نے کہا کہ "کیا یہ پانچ اگست 2019 کو کشمیر کی نیم خود مختار حیثیت ختم کرنے کے بعد صورتِ حال میں بہتری کی علامت ہے۔؟

محبوبہ مفتی نے کہا کہ اُن کی والدہ گلشن آرا کو بھی اسی بنیاد پر بھارتی پاسپورٹ جاری کرنے سے انکار کر دیا گیا ہے۔

اُنہوں نے کہا کہ سی آئی ڈی کا یہ دعویٰ ہے کہ اُن کی ضعیف والدہ بھی ملکی سالمیت کے لیے خطرہ ہیں لہذٰا وہ پاسپورٹ حاصل کرنے کا حق نہیں رکھتیں۔

محبوبہ مفتی نے الزام لگایا کہ حکومت اُنہیں ہراساں کرنے کے لیے مضحکہ خیز ہتھکنڈے استعمال کر رہی ہے۔

محبوبہ مفتی کو اس سے پہلے جاری کیے گئے پاسپورٹ کی 10 سالہ مدت مئی 2020 میں ختم ہو گئی تھی جس کے بعد اُنہوں نے دسمبر 2020 میں نئے پاسپورٹ کے لیے درخواست جمع کرائی تھی۔

تین ماہ گزر جانے کے باوجود بھی جب اُنہیں پاسپورٹ جاری نہیں کیا گیا تو پھر اُنہوں نے عدالت سے رُجوع کیا۔

ریجنل پاسپورٹ افسر سری نگر بی بی ناگر کا اس سلسلے میں کہنا تھا کہ محبوبہ مفتی کے پاسپورٹ کی تجدید کی درخواست پر کارروائی شروع کی گئی ہے لیکن پولیس ویری فکیشن کی عدم فراہمی کی وجہ سے اس میں تاخیر ہوئی۔

اب نہ صرف پولیس نے انہیں اور ان کی والدہ کے خلاف منفی رپورٹیں دی ہیں بلکہ جموں و کشمیر ہائی کورٹ نے بھی اس معاملے میں مداخلت کرنے سے انکار کرتے ہوئے محبوبہ مفتی کی درخواست کو خارج کردیا ہے۔

پیر کو عدالت کے ایک بینچ نے کہا کہ کسی بھی شہری کو پاسپورٹ مثبت پولیس ویری فکیشن یا تصدیق کی صورت ہی میں فراہم کیا جاسکتا ہے۔

حکمران بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے محبوبہ مفتی کو پاسپورٹ جاری نہ کرنے کے فیصلے کا دفاع کیا ہے۔

پارٹی کے ایک ترجمان بریگیڈیئر (ریٹائرڈ) انیل گپتا نے کہا کہ "وہ سابق وزیر اعلیٰ ہیں تو کیا ہوا۔ پولیس نے انہیں پاسپورٹ جاری کرنے کی مخالفت ان کے بارے میں مصدقہ اطلاعات کی بنیاد پر ہی کی ہو گی۔"

  • 16x9 Image

    یوسف جمیل

    یوسف جمیل 2002 میں وائس آف امریکہ سے وابستہ ہونے سے قبل بھارت میں بی بی سی اور کئی دوسرے بین الاقوامی میڈیا اداروں کے نامہ نگار کی حیثیت سے کام کر چکے ہیں۔ انہیں ان کی صحافتی خدمات کے اعتراف میں اب تک تقریباً 20 مقامی، قومی اور بین الاقوامی ایوارڈز سے نوازا جاچکا ہے جن میں کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس کی طرف سے 1996 میں دیا گیا انٹرنیشنل پریس فریڈم ایوارڈ بھی شامل ہے۔

XS
SM
MD
LG