رسائی کے لنکس

بھارت کا مذہبی آزادی کے جائزے کے لیے امریکی کمیشن کو ویزے دینے سے انکار


فائل فوٹو
فائل فوٹو

بھارت نے امریکہ کے کمیشن برائے بین الاقوامی مذہبی آزادی (یو ایس سی آئی آر ایف) کی ٹیم کو دورۂ بھارت کی اجازت دینے سے انکار کر دیا ہے۔

یہ ٹیم مذہبی آزادی سے متعلق معاملات کا جائزہ لینے کے لیے بھارت کا دورہ کرنا چاہتی تھی۔

بھارتی حکومت کا کہنا ہےکہ ایسی غیر ملکی ایجنسیوں کو کوئی اختیار نہیں کہ وہ اس کے شہریوں کو حاصل حقوق کی جانچ پڑتال کریں۔

بھارت کے وزیرِ خارجہ سبرامنیم جے شنکر نے حکمراں جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے ایک رکن پارلیمنٹ کو لکھے گئے خط میں بتایا ہے کہ بھارتی حکومت نے امریکہ کے کمیشن برائے بین الاقوامی مذہبی آزادی کی اس ٹیم کو ویزا دینے سے انکار کر دیا ہے جو مذہبی آزادی سے متعلق مسائل کی تحقیقات کے لیے بھارت آنا چاہتی تھی۔

خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کا کہنا ہے کہ اُنہیں اس خط کی کاپی بھی موصول ہوئی ہے جو بھارتی وزیرِ خارجہ کی جانب سے یکم جون کو رکن پارلیمان نشی کانت دوبے کو بھجوایا گیا تھا۔

یاد رہے کہ نشی کانت دوبے نے بھارت میں مذہبی آزادی سے متعلق امریکی کمیشن کی رپورٹ کا معاملہ پارلیمنٹ میں اٹھایا تھا۔

بھارتی وزیرِ خارجہ نے امریکی کمیشن کی ٹیم کو ویزا نہ دینے کے معاملے کی وضاحت کرتے ہوئے اپنے خط میں لکھا ہے کہ بھارتی حکومت نہیں سمجھتی کہ ایسے غیر ملکی اداروں کو بھارت کے شہریوں سے متعلق کوئی رائے مرتب کرنے کا اختیار حاصل ہے۔

ان کے بقول بھارتی شہریوں کے حقوق کو آئینی تحفظ حاصل ہے۔

’بھارت میں مذہبی آزادی کی صورت حال تشویش ناک ہے‘
please wait

No media source currently available

0:00 0:02:55 0:00

خیال رہے کہ 2014 سے نریندر مودی کی جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی اقتدار میں ہے۔ بی جے پی پر مسلسل یہ تنقید ہوتی رہی ہے کہ اُس کی حکومت میں اقلیتوں پر حملوں میں اضافہ ہو گیا ہے۔

امریکہ کے کمیشن برائے بین الاقوامی مذہبی آزادی نے بھی رواں برس اپریل میں ایک رپورٹ جاری کی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ بھارت میں مذہبی آزادی خطرناک حد تک سکڑتی جا رہی ہے اور اقلیتوں پر حملے بڑھ رہے ہیں۔

کمیشن نے اپنی رپورٹ میں سفارش کی تھی کہ چوں کہ بھارت نے نئے شہریت قانون میں مسلمانوں کو شامل نہیں کیا، اس لیے مودی حکومت کے کچھ عہدے داروں پر پابندیاں عائد کی جائیں۔

کمیشن نے اپنی سالانہ رپورٹ میں امریکی حکومت کو تجویز دی تھی کہ بھارت کو بھی ان 13 ممالک کی فہرست میں شامل کیا جائے جہاں شہریوں کو مذہبی آزادی حاصل نہیں ہے۔

سال 2004 کے بعد یہ پہلا موقع تھا جب بھارت کو اس فہرست میں شامل کرنے کی سفارش کی گئی تھی۔ البتہ بھارت نے کمیشن کی اس رپورٹ کو مسترد کر دیا تھا۔

بھارت میں مذہبی آزادی کی تشویش ناک صورت حال
please wait

No media source currently available

0:00 0:03:21 0:00

کمیشن کی رپورٹ پر اپنے ردعمل میں بھارت کے وزیرِ خارجہ نے کہا تھا کہ حکومت امریکی کمیِشن کے سروے کو مکمل طور پر مسترد کرتی ہے جو بھارتی شہریوں کو حاصل حقوق کے حوالے سے محدود معلومات پر مبنی ہے۔ انہوں نے کمیشن کی رپورٹ کو جانب دار اور بھارتی حکومت کے خلاف فیصلہ سنانے کے مترادف قرار دیا تھا۔

تاہم رواں ہفتے امریکہ نے ایک بار پھر بھارت میں مذہبی و نسلی اقلیتوں کے تحفظ کا مسئلہ اٹھایا ہے اور ان پر ہونے والے حملوں اور امتیازی رویے پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔

امریکہ نے اس بات پر زور دیا ہے کہ بھارت کے آئین نے اقلیتوں کے تحفظ کی جو ضمانت دی ہے اس کو مکمل طور پر یقینی بنایا جائے۔

دوسری جانب امریکہ کے کمیشن برائے بین الاقوامی مذہبی آزادی کی ایک ترجمان ڈینیئل سیروین نے بھارت کی جانب سے ویزا نہ دیے جانے کے معاملے پر کہا ہے کہ ادارے کی ایک ٹیم بھارت کا دورہ کرنا چاہتی تھی تاکہ حکومت سے تعمیری مذاکرات کیے جا سکیں۔

انہوں نے کہا کہ ایک غیر فرقہ وارانہ اور جمہوری ریاست کے طور پر اور امریکہ کا قریبی شراکت دار ہونے کے ناتے بھارت کو اتنا اعتماد ہونا چاہیے کہ وہ ہماری ٹیم کو دورے کی اجازت دے۔ تاکہ نئی دہلی کو بھی یہ موقع حاصل ہو کہ وہ اپنی رائے کمیشن تک پہنچا سکے۔

XS
SM
MD
LG