رسائی کے لنکس

ڈمی پولیس اب بنگلور کی ٹریفک کنٹرول کرے گی


ڈمی پولیس روایتی وردی، ٹوپی اور بیلٹ زیب تن کریں گے۔
ڈمی پولیس روایتی وردی، ٹوپی اور بیلٹ زیب تن کریں گے۔

بھارت کے جنوبی شہر بنگلور میں اب ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کرنے والوں سے ڈمی پولیس اہلکار نمٹیں گے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق بنگلور پولیس نے شہر میں بڑھتی ہوئی ٹریفک اور قوانین کی پابندی کے لیے یہ منفرد فیصلہ کیا ہے۔ جس میں شہر کے اہم چوراہوں پر ڈمی پولیس اہل کار تعینات کیے جائیں گے۔

ڈمی پولیس روایتی وردی، ٹوپی اور بیلٹ زیب تن کریں گے۔ جس سے شہریوں کو یہ تاثر ملے گا کہ اصل پولیس اہلکار ڈیوٹی پر موجود ہے۔ لہذٰا ٹریفک قوانین کی پابندی کرنا لازمی ہے۔

بنگلور کی ٹریفک پولیس حکام کا کہنا ہے کہ ان کے پاس نفری اور وسائل کی کمی ہے۔ لہذٰا یہ طریقہ ٹریفک کے بڑھتے ہوئے دباؤ کو کنٹرول کرنے میں معاون ثابت ہو سکتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ شہر میں لگ بھگ 44 ہزار چوراہے ہیں۔ جن میں صرف 450 پر ٹریفک لائٹس نصب ہیں۔ باقی ماندہ پوائنٹس پر ٹریفک پولیس اہلکار ٹریفک کنٹرول کرتے ہیں۔ لہذٰا اس نئے طریقہ کار سے ان ٹریفک پولیس اہلکاروں کی استعداد کار بڑھائی جائے گی۔

بنگلور کو بھارت کی 'سیلیکون ویلی' سمجھا جاتا ہے۔ جہاں ایک کروڑ 30 لاکھ لوگ آباد ہیں۔ ایک اندازے کے مطابق شہر میں روزانہ اوسطاً دو افراد ٹریفک حادثات میں ہلاک ہوتے ہیں۔

بھارت کا ٹیکنالوجی ہب سمجھے جانے والا بنگلور شہر میں روزانہ 80 لاکھ گاڑیاں سڑکوں پر آتی ہیں۔ جس سے رش کے اوقات میں سڑکوں پر دباؤ بڑھ جاتا ہے۔

شہر کے ٹریفک پولیس کمشنر بھاسکر راؤ کا کہنا ہے کہ اس اقدام کا مقصد کسی کو خوفزدہ کرنا نہیں۔ بلکہ قانون پر عملدرآمد یقینی بنانا ہے۔

سال 2019 میں جنوری سے نومبر تک بنگلور کی سڑکوں پر 4283 حادثات رونما ہوئے۔ جن کی وجوہات میں شراب نوشی، اوور اسپیڈنگ اور ٹریفک قوانین کو نظرانداز کرنا شامل ہیں۔

اس سال غیر ذمہ درانہ ڈرائیونگ اور شراب پی کر گاڑی چلانے کے ایک لاکھ سے زائد واقعات بھی رپورٹ ہوئے ہیں۔

ڈمی ٹریفک اہلکاروں کی تعیناتی پر شہریوں نے ملے جلے ردعمل کا اظہار کیا ہے۔ بعض شہریوں نے اسے جدت پسند سوچ قرار دیا ہے۔

وجے شیکھر نامی شہری کا کہنا تھا کہ عام آدمی کی نفسیات ہے کہ جب وہ دور سے کسی پولیس اہلکار کو دیکھتا ہے تو محتاط ہو جاتا ہے۔ لہذٰا اس معاملے میں بھی یہ طریقہ کار سود مند ثابت ہو سکتا ہے۔

روہت کمالکر نامی بزنس مین کا کہنا ہے کہ بھارت میں یہ طریقہ کار قابل عمل نہیں۔

ٹیک کنسلٹنٹ سپن اگروال کا کہنا تھا کہ "ہم وہ قوم ہیں جو اصل پولیس اہلکار کی موجودگی میں بھی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہیں۔ یہ تو پھر نقلی پولیس والے ہوں گے۔"

XS
SM
MD
LG