رسائی کے لنکس

نریندر مودی کی نئی کابینہ سے 37 پرانے چہرے غائب


بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی حلف برداری کے بعد دستاویزات پر دستخط کر رہے ہیں۔ 30 مئی 2019
بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی حلف برداری کے بعد دستاویزات پر دستخط کر رہے ہیں۔ 30 مئی 2019

وزیر اعظم نریندر مودی نے جمعرات کی شام کو اپنی کابینہ کے 57 اراکین کے ساتھ اپنے عہدے اور راز داری کا حلف اٹھایا۔ پچھلی حکومت کے37 وزرا اس بار نئی کابینہ میں موجود نہیں ہیں، جب کہ 24 نئے چہرے شامل کیے گئے ہیں۔

نئی کابینہ میں دو شخصیات یعنی بی جے پی کے صدر امت شاہ اور سابق سیکرٹری خارجہ ایس جے شنکر کی کابینہ میں شمولیت نے سب کو چونکا دیا ہے۔ وزرا کی اوسط عمر ساٹھ سال سے کم ہے۔

امت شاہ کو وزیر داخلہ اور ایس جے شنکر کو وزیر خارجہ بنایا گیا ہے۔

سابق وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ کو وزیر دفاع اور سابق وزیر دفاع نرملا سیتا رمن کو وزیر مالیات بنایا گیا ہے۔ سیتا رمن اندرا گاندھی کے بعد بھارت کی پہلی خاتون وزیر خزانہ ہیں۔

سابق وزیر خارجہ سشما سوراج اور سابق وزیر خزانہ ارون جیٹلی کابینہ میں شامل نہیں ہیں۔ انہیں صحت کے مسائل درپیش ہیں۔ دونوں نے الیکشن بھی نہیں لڑا تھا۔

نریندی مودی کی پرانی کابینہ کے جو وزرا نئی کابینہ میں اپنی جگہ بنانے میں کامیاب رہے ہیں ان میں راج ناتھ سنگھ اور نرملا سیتا رمن کے ساتھ ساتھ نتن گٹکری، اسمرتی ایرانی، پیوش گوئل، رام ولاس پاسوان، روی شنکر پرساد، ہرسمرت کور بادل، پرکاش جاوڈیکر اور مختار عباس نقوی قابل ذکر ہیں۔

سیاسی تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ مودی کابینہ بظاہر متوازن ہے۔ جن کی کارکردگی اچھی نہیں رہی ان کو دوبارہ نہیں لیا گیا۔

ایک سینئر تجزیہ کار شیتل سنگھ کہتے ہیں کہ امت شاہ کو مودی حکومت میں دوسری پوزیشن حاصل ہو گی۔ وزیر داخلہ کو عام طور پر وزیر اعظم کے بعد دوسرا طاقتور شخص سمجھا جاتا ہے۔ اٹل بہاری واجپائی کے زمانے میں یہ حیثیت ایل کے آیڈوانی کو حاصل رہی۔

شیتل سنگھ مزید کہتے ہیں کہ امت شاہ نے جس طرح بی جے پی صدر کی حیثیت سے پارٹی کو شاندار کامیابی دلائی وہ قابل ذکر ہے اور اسی لیے ان کو یہ منصب سونپا گیا ہے۔ حالانکہ اس سے قبل وہ گجرات کی حکومت میں نائب وزیر رہے ہیں۔ اب پہلے انھیں بی جے پی کا صدر بنایا گیا اور اب وزیر داخلہ بنا دیا گیا ہے۔ ان کی چھلانگ بہت اونچی ہے۔

ایک دوسرے تجزیہ کار آلوک موہن نے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ایس جے شنکر کو وزیر خارجہ بنانا بہت مثبت قدم ہے۔ وہ ایک قابل، سنجیدہ اور تجربہ کار سفارت کار رہے ہیں۔

خیال کیا جاتا ہے کہ وہ پاکستان، چین اور دوسرے ملکوں کے ساتھ بھی بھارت کے رشتوں کو بہتر اور مزید مضبوط بنانے کی کوشش کریں گے۔

اس سے قبل جے شنکر ڈاکٹر من موہن سنگھ کے ساتھ بھی کام کر چکے ہیں۔بھارت امریکہ سول نیوکلیائی معاہدہ کے سلسلے میں انھوں نے اہم کردار ادا کیا تھا۔ وہ وزیر اعظم مودی کے قریبی ساتھی سمجھے جاتے ہیں۔

روی شنکر پرساد پہلے کی طرح پھر سے وزیر قانون اور مختار عباس نقوی اقلیتی امور کے وزیر بنائے گئے ہیں۔

حلف برداری کے بعد وزیر اعظم مودی نے اپنی ایک ٹوئٹ میں کہا کہ موجودہ ٹیم نوجوان توانائی اور انتظامی تجربات کا مرکب ہے۔ اس میں ایسے لوگ شامل ہیں جنھوں نے بحیثیت پارلیمنٹیرین شاندار کارکردگی دکھائی اور پیشہ ورانہ کرئیر کو باوقار بنایا۔

  • 16x9 Image

    سہیل انجم

    سہیل انجم نئی دہلی کے ایک سینئر صحافی ہیں۔ وہ 1985 سے میڈیا میں ہیں۔ 2002 سے وائس آف امریکہ سے وابستہ ہیں۔ میڈیا، صحافت اور ادب کے موضوع پر ان کی تقریباً دو درجن کتابیں شائع ہو چکی ہیں۔ جن میں سے کئی کتابوں کو ایوارڈز ملے ہیں۔ جب کہ ان کی صحافتی خدمات کے اعتراف میں بھارت کی کئی ریاستی حکومتوں کے علاوہ متعدد قومی و بین الاقوامی اداروں نے بھی انھیں ایوارڈز دیے ہیں۔ وہ بھارت کے صحافیوں کے سب سے بڑے ادارے پریس کلب آف انڈیا کے رکن ہیں۔  

XS
SM
MD
LG