رسائی کے لنکس

بھارت اور پاکستان ’امن و امان کی منزل کے ہم سفر‘


بھارت کے پارلیمانی وفد نے پاکستان کی قومی اسمبلی کا بھی دورہ کیا۔
بھارت کے پارلیمانی وفد نے پاکستان کی قومی اسمبلی کا بھی دورہ کیا۔

بھارت کی پارلیمان کے ایوان زیریں ’لوک سبھا‘ کی اسپیکرمیرا کمار نے کہا ہے کہ بھارت اور پاکستان کا مشترکہ ہدف پائیدار امن کا قیام ہے۔

اُنھوں نے اِن خیالات کا اظہار پاکستان کے پانچ روزہ دورے پر منگل کو اسلام آباد پہنچنے والے بھارتی وفد کے اعزاز میں دیے گئے عیشائیے سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

میرا کمار کا کہنا تھا کہ اُن کا ملک پاکستان کے ساتھ پُر امن اور دوستانہ تعلقات استوار کرنا چاہتا ہے۔

’’بھارت اور پاکستان ہمسایہ ممالک تو ہیں ہی، تعمیر و ترقی اور امن و امان کی منزل کے ہم سفر بھی ہیں۔ ہمارے درمیان فروغ پاتے تجارتی تعلقات عوام کے حق میں فائدہ مند ہیں۔‘‘

اُنھوں نے کہا کہ دونوں ہمسایہ ممالک میں تہذیب و ثقافت اور تاریخ و ادب کا ورثہ مشترک ہے جس کو مستحکم کرنے کے لیے ان کے عوام کے مابین خوشگوار تعلقات ناگریز ہیں۔

میرا کمار کے بقول ادب و فن کے شعبوں میں پاکستان اور بھارت کی نامور شخصیات کے مداحوں کی ایک دوسرے کے ملک میں کثیر تعداد موجود ہے، جب کہ کرکٹ کے کھیل کے لیے ایک ہی طرح کا جوش دیکھنے کو ملتا ہے۔

’’کرکٹ کے کھلاڑیوں نے ہماری عوام کے درمیان رشتے اور رابطے کو بڑھانے میں ایک پل کا کام کیا ہے۔ فنکاروں، ادیبوں، شاعروں، نوجوانوں اور ماہرینِ عمل و فن کے ایک دوسرے کے ملک میں آنے جانے سے دوستی کی راہ ہموار ہوگی اور امن کا پیغام ملے گا۔ ہمارا اپنی دوستی کی منزل کی طرف تیز رفتار سے بڑھنا ضروری ہے۔‘‘

اُنھوں نے کہا کہ عوام کی نمائندہ ہونے کی حیثیت سے بھارت اور پاکستان کی پارلیمان کا دوطرفہ تعلقات کے فروغ میں اہم کردار ہے۔

اس سے قبل بھارت وفد کے ہمراہ اپنی پاکستانی ہم منصب فہمیدہ مرزا سے ملاقات میں دونوں رہنماؤں نے باہمی دلچسپی کے اُمور پر تبادلہ خیال کیا، جب کہ پارلیمانی وفود کے تبادلوں کا سلسلہ جاری رکھنے پر اتفاق بھی کیا گیا۔

میرا کمار لوک سبھا کے اسپیکر کے منصب پر فائض پہلی بھارتی قانون ساز ہیں جو پاکستان کا دورہ کر رہی ہیں۔ اُن کے وفد میں بھارتی پارلیمان کے چھ دیگر اراکین کے علاوہ سرکاری عہدے دار بھی شامل ہیں۔

دونوں ملکوں کے درمیان پارلیمانی وفود کے تبادلے کے سلسلے میں اس تازہ ترین دورے کا مقصد دوطرفہ روابط میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنا ہے۔

پاکستان میں پانچ روز قیام کے دوران بھارتی وفد صدر آصف علی زرداری اور وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی سے بھی ملاقاتیں کرے گا، جب کہ اس کے اراکین کی سینیٹ کے چیئرمین فاروق نائیک اور وزیر خارجہ حنا ربانی کھر سے بھی باہمی دلچسپی کے امور پر بات چیت ہو گی۔

بھارت نے نومبر 2008ء میں ممبئی حملوں کے بعد پاکستان کے ساتھ جاری جامع امن مذاکرات کا عمل یک طرفہ طور پر معطل کر دیا تھا جو دو سال بعد بحال ہوا۔ لیکن گزشتہ ایک سال کے دوران دونوں ملکوں کے وزرائے اعظم کی ملاقتوں کے علاوہ وزراء اور اعلیٰ عہدے داروں کی سطح پر مذاکرات کے متعدد ادوار ہو چکے ہیں، جب کہ اراکین پارلیمان سمیت سماجی شخصیات کے وفود کے تبادلے بھی جاری ہیں۔

XS
SM
MD
LG