رسائی کے لنکس

بھارتی حکومت پر علاج کے ویزے کو سیاسی ایشو بنانے کا الزام


راولا کوٹ کے اسامہ وزارت خارجہ کے ترجمان کے ساتھ نیوز کانفرنس میں۔ 15 نومبر 2017
راولا کوٹ کے اسامہ وزارت خارجہ کے ترجمان کے ساتھ نیوز کانفرنس میں۔ 15 نومبر 2017

اسامہ کے والد محمد جاوید خان نے کہا کہ انہوں نے اپنے بیٹے کا علاج ترکی سے کروا یا جہاں ایک لمحے کے لیے بھی محسوس نہیں ہوا کہ ہم اپنے وطن سے دور ہیں۔

پاکستانی دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ پاکستان کے زیر انتظام کشمیر سے تعلق رکھنے والے اسامہ نے انسانی بنیادوں پر علاج کی خاطر بھارتی ویزے کے لیے درخواست دی لیکن بھارتی حکومت نے اسامہ کو ٹوئیٹر پر علاج کی اپیل کرنے پر مجبور کیا اور پھر اس کی ٹویٹ کو سیاسی ایشو بنا لیا۔

ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر فیصل نے راولا کوٹ سے تعلق رکھنے والے اسامہ کے ہمراہ نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ اسامہ نے خالصتاً انسانی بنیادوں پر بھارتی ویزے کے لیے درخواست دی اور اس مقصد کے لیے مفت علاج کی سہولت نہیں مانگی گئی۔ اسامہ کا خاندان علاج کے لیے تمام تر اخراجات دے رہا تھا۔

انہوں نے کہا کہ بھارتی حکومت نے اسامہ کو ٹوئیٹر پر علاج کی اپیل کرنے پر مجبور کیا اور پھر اس کی ٹویٹ کو سیاسی ایشو بنایا جس پر اسامہ نے بھارت جا کر علاج کرو انے سے انکار کیا اور اب اس کا علاج بھارت کے بجائے ترکی میں ہوا۔

ڈاکٹر فیصل کا کہنا تھا کہ بھارت کا وطیرہ رہا ہے کہ ویزہ جاری کرنے کو مسئلہ بنا کر معصوم بچوں سمیت کئی افراد کو انتظار کی اذیت سہنے پر مجبور کردیا جاتا ہے۔ کئی پاکستانی مریض بھارتی ڈاکٹروں کے ساتھ رابطہ میں ہوتے ہیں لیکن ان مسائل کی وجہ سے ان کا علاج روک دیا جاتا ہے۔

اسامہ کے والد محمد جاوید خان نے کہا کہ انہوں نے اپنے بیٹے کا علاج ترکی سے کروا یا جہاں ایک لمحے کے لیے بھی محسوس نہیں ہوا کہ ہم اپنے وطن سے دور ہیں۔ اسپتال کے باہر موجود لوگ مجھے اور پاکستان کو اپنا بھائی کہتے تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ بھارتی ویزے کے لیے انسانی بنیادوں پر درخواست دی۔ لیکن بھارتی حکومت نے اسے سیاسی بنایا۔ بھارت ہمیں اندھا تو کر سکتا ہے لیکن ہمارے زخموں پر مرہم نہیں رکھ سکتا۔ اگر ریاست ماں ہوتی ہے تو پاکستان نے ماں بن کر دکھایا۔

دوسری جانب اسامہ کا کہنا تھا کہ جب جگر کا کینسر تشخیص ہوا تو سب نے بتایا کہ بھارت میں اس کا علاج ممکن ہے۔ بھارتی ویزے کے لیے اپلائی کیا لیکن انہوں نے انسانی مسئلے کو سیاسی بنایا۔

بھارت نے ویزہ دینے کے لیے پاکستان کے زیرانتظام کشمیر کو بھارت کا حصہ قرار دیا۔

انہوں نے کہا کہ بھارت نے حقائق کو جھٹلا کر سیاست کی جس پر افسوس ہوا۔

اسامہ نے کہا کہ ترکی کی حکومت اور اسپتال انتظامیہ نے بہت خیال رکھا اور میرا آپریشن کامیاب رہا جب کہ اس عرصے میں حکومت پاکستان نے بہت ساتھ دیا۔ پاکستان اور ترکی کا شکریہ ادا کرنے کے لیے شکریہ کا لفظ بہت چھوٹا ہے۔

بھارتی وزیرخارجہ سشما سوراج نے پاکستان کے زیرانتظام کشمیر کے علاقے راولاکوٹ کے 24سالہ طالب علم اسامہ علی کو طبی ویزہ جاری کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ کشمیر ہمارا حصہ ہے اوراس ناطے اسامہ ہمارا شہری ہے اور اسے ویزہ جاری کرنے کے لئے پاکستانی حکام کے خط کی ضرورت نہیں۔

پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدہ تعلقات کی وجہ سے سب سے زیادہ متاثر مریض ہوتے ہیں جنہیں علاج کے لیے بھارت جانا پڑتا ہے لیکن ویزہ کی دشواریوں کے باعث کئی مریضوں کو بروقت علاج میسر نہیں آتا۔

دوسری جانب پاکستانی دفتر خارجہ نے پاکستان اور بھارت کے درمیان لائن آف کنٹرول پر مبینہ بھارتی گولہ باری سے خاتون کی ہلاکت پر بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر کو طلب کرکے احتجاج ریکارڈ کرایا ہے۔

ترجمان کے مطابق دفتر خارجہ نے بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر جے پی سنگھ کو طلب کرکے ایل او سی پر بھارتی گولہ باری سے 75 سالہ محمودہ بیگم کی ہلاکت پر شديد احتجاج ریکارڈ کرایا۔

گذشتہ روز بھارتی فوج کی فائرنگ سے چڑی کوٹ سیکٹر میں 75 سالہ پاکستانی شہری محمودہ بیگم ہلاک ہوگئی ۔

XS
SM
MD
LG