رسائی کے لنکس

حزب اختلاف کا احتجاج، پارلیمنٹ کا اجلاس ایک بار پھر ملتوی


حزب اختلاف کا احتجاج، پارلیمنٹ کا اجلاس ایک بار پھر ملتوی
حزب اختلاف کا احتجاج، پارلیمنٹ کا اجلاس ایک بار پھر ملتوی

حزب اختلاف کی بڑی جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کے ارکان نے جمعہ کو بھی افراط زر میں اضافے پر خصوصی بحث کی اجازت چاہی اور چند ارکان یہ مطالبہ دوہراتے ہوئے نشستیں چھوڑ کرا سپیکر کی جانب بھی بڑھے جس سے ایوان میں ہنگامے اور کشیدگی کی صورت حال پیدا ہو گئی۔

بھارت میں لوک سبھا کی اسپیکر میرا کمار نے رواں اجلاس جمعہ کو مسلسل پانچویں روز اس وقت ملتوی کر دیا گیا جب حزب اختلاف کی جماعتوں نے افراط زر میں اضافے کے خلاف احتجاج جاری رکھا۔

حزب اختلاف کی بڑی جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کے ارکان نے جمعہ کو بھی افراط زر میں اضافے پر خصوصی بحث کی اجازت چاہی اور چند ارکان یہ مطالبہ دوہراتے ہوئے نشستیں چھوڑ کرا سپیکر کی جانب بھی بڑھے جس سے ایوان میں ہنگامے اور کشیدگی کی صورت حال پیدا ہو گئی۔

کانگریس کی سربراہی میں قائم مخلوط حکومت کو اس سال کے اوائل سے ہی یکے بعد دیگرے بحرانوں کا سامنا ہے اور اس نے گذشتہ برس ملکی صورت حال میں بہتری کی جن توقعات کا اظہار کیا تھا یہ ان کو پورا کرنے میں ناکام رہی ہے۔

حکومت اس بات کی منتظر ہے کہ پارلیمنٹ رواں اجلاس میں اسکی تجویز کردہ ٹیکس اصلاحات، بہبود آبادی کے پروگراموں کے پھیلاؤ اور جوہری توانائی کے نجی منصوبوں کے آغاز کی منظوری دے دے گی البتہ حزب اختلاف کے احتجاج کے باعث اب تک ان معاملات پر بحث ہی نہیں کی جا سکی ہے۔

بھارت کے وزیر پالیمانی امور پون کمار بنسل کا حزب اختلاف کے مطالبے کے حوالے سے کہنا ہے کہ حکومت ہر قسم کی بحث کے لیے تیار ہے۔ اس بات کے قوی امکانات ہیں کہ ا سپیکر میرا کمار پیر کے روز حزب اختلاف کے مطالبے پر کوئی فیصلہ سنائیں کیوں کہ ان کا کہنا ہے وہ ارکان کو بحث کی اجازت دے سکتی ہیں بشرطیکہ اس میں حکومت کے خلاف عدم اعتماد کے ووٹ کا معاملہ نہ اٹھایا جائے۔

واضح رہے کہ رواں برس اپریل میں وزیر اعظم من موہن سنگھ پارلیمنٹ سے اعتماد کا ووٹ حاصل کرنے میں کامیاب رہے تھے لیکن اس کارروائی سے مخلوط حکومت کی پوزیشن کے بارے میں خدشات پیدا ہو گئے تھے۔

XS
SM
MD
LG