بھارت میں حال ہی میں سامنے آنے والے اربوں ڈالر مالیت کے ٹیلی کام اسکینڈل کے باعث اپوزیشن جماعتوں کی شدید تنقید کا نشانہ بننے والے وزیرِ اعظم من موہن سنگھ کی حمایت میں ان کی پارٹی اور حکمراں جماعت کانگریس کی رہنما سونیا گاندھی بھی میدان میں اتر آئی ہیں۔
بدھ کے روز جاری کیے گئے ایک بیان میں کانگریس کی سربراہ نے وزیرِ اعظم من موہن سنگھ کی قابلیت اور معاملہ فہمی کی تعریف کرتے ہوئے اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے ان پر کی جانے والی تنقید کو شرم ناک قرار دیا۔
کانگریس پارٹی کے طاقتور رہنما اور کابینہ میں ٹیلی کمیونیکیشن کی وزارت سے مستعفی ہونے والے اندی میتھو راجا کی جانب سے قومی خزانے کو مبینہ طور پر اربوں ڈالر کا نقصان پہنچانے کے اسکینڈل کی بروقت نشاندہی اور تحقیقات میں ناکامی کے باعث وزیرِ اعظم من موہن سنگھ کو حزبِ مخالف کی جماعتوں کے ہاتھوں شدید ہزیمت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
مستعفی وزیر پہ الزام ہے کہ انہوں نے 2008ء میں ملک میں سیکنڈ جنریشن موبائل سروس متعارف کرانے کیلئے من پسند سیلولر کمپنیوں کو رعایتی نرخوں پر لائسنس فراہم کرکے قومی خزانے کو 39 ارب ڈالر کا نقصان پہنچایا۔
بدھ کے روز بھارتی سپریم کورٹ نے بھی اسکینڈل سامنے آنے کے بعد بھارتی حکومت کے تاخیری ردِعمل پر وزیرِ اعظم سنگھ کی جانب سے دائر کردہ وضاحتی بیان کی سماعت جاری رکھی۔
اپوزیشن جماعتیں اسکینڈل کی تحقیقات مشترکہ پارلیمانی کمیٹی سے کرانے کا مطالبہ کررہی ہیں جسے حکمران جماعت کانگریس تسلیم کرنے سے گریزاں ہے۔ کانگریس کا موقف ہے کہ وفاقی وزیر سے پہلے ہی استعفیٰ لیا جاچکا ہے جبکہ ان کے خلاف حکومتی سطح پر تحقیقات کی جارہی ہیں جن کی موجودگی میں کسی اور کمیٹی کے قیام کی ضرورت نہیں۔
اسکینڈل کی بروقت نشاندہی میں من موہن حکومت کی ناکامی اور اپوزیشن کا مطالبہ تسلیم نہ کیے جانے پر حزبِ مخالف کے احتجاج کے نتیجے میں بھارتی پارلیمان کی کاروائی رواں مہینے کے آغاز ہی سے معطل ہے جس کے باعث ہر قسم کی قانون سازی کا عمل رکا ہوا ہے۔