رسائی کے لنکس

بھارت: سنوڈن کی سیاسی پناہ کی درخواست مسترد


’ہم نے درخواست کا بغور جائزہ لیا اور اِس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ اِسے قبول کرنے کی کوئی وجہ نہیں ہے‘: بھارتی ترجمان

حکومتِ بھارت نے امریکی خفیہ ایجنسی کے سابق اہل کار، ایڈورڈ سنوڈن کی بھارت میں سیاسی پناہ درخواست مسترد کردی ہے۔ اِس بات کی تصدیق وزارتِ خارجہ کے ترجمان، سید اکمل الدین نے کی ہے۔

اُنھوں نے ایک بیان میں منگل کے روز کہا کہ میں اس کی تصدیق کرسکتا ہوں کہ ماسکو میں ہمارے سفارت خانے کو سنوڈن کی جانب سے 30جون کا ایک مراسلہ آج موصول ہوا ہے، جِس میں بھارت میں سیاسی پناہ کی درخواست کی گئی ہے۔

اًُن کے بقول، ’ہم نے درخواست کا بغور جائزہ لیا اور اِس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ اِسے قبول کرنے کی کوئی وجہ نہیں ہے‘۔

اِس سے قبل، وزیر خارجہ سلمان خورشید نے کہا کہ بھارت نے ماضی میں لوگوں کو سیاسی پناہ دی ہے، لیکن اس بارے میٕں ہماری پالیسی بہت ہی محتاط اور معروضی ہے، اور ایسا نہیں ہے کہ سیاسی پناہ کے لیے ہمارے دروازے سب کے لیے کھلے ہوئے ہیں۔

وکی لیکس کے مطابق، سنوڈن نے بھارت سمیت 20 ملکوں سے سیاسی پناہ دینے کی درخواست کی ہے۔

بھارت میں بڑی تعداد میں افغانستان، پاکستان، بنگلہ دیش ، سری لنکا، تبت اور برما کے شہری سیاسی پناہ لیے ہوئے ہیں۔


رپورٹوں کے مطابق،سنوڈن کے معاملے میں وکی لیکس کی قانونی مشیر، سارہ ہیری سن نے 20ملکوں میں سیاسی پناہ کی درخواست دی ہے۔ سنوڈن نے خفیہ امریکی نگرانی کے پروگراموں کے راز فاش کیے ہیں اور رپورٹوں کے مطابق، اب بھی ماسکو ہوائی اڈے کے ٹرانزٹ زون میں موجود ہیں۔

امریکی حکام روسی اہل کاروں پر زور ڈال رہے ہیں کہ وہ سنوڈن کو اُن کے حوالے کردیں۔

امریکہ نے کہا ہے کہ، ’سنوڈن کا پاسپورٹ رد کردیا گیا ہے۔ اُن کے معاملے پر غیر جانبدرانہ سماعت ہوگی۔ وہ اب بھی امریکی شہری ہیں اور اپنے تمام حقوق استعمال کرنے کے مجاز ہیں‘۔

واضح رہے کہ سنوڈن گذشتہ دِنوں ہانگ کانگ سے ماسکو پہنچے تھے۔
  • 16x9 Image

    سہیل انجم

    سہیل انجم نئی دہلی کے ایک سینئر صحافی ہیں۔ وہ 1985 سے میڈیا میں ہیں۔ 2002 سے وائس آف امریکہ سے وابستہ ہیں۔ میڈیا، صحافت اور ادب کے موضوع پر ان کی تقریباً دو درجن کتابیں شائع ہو چکی ہیں۔ جن میں سے کئی کتابوں کو ایوارڈز ملے ہیں۔ جب کہ ان کی صحافتی خدمات کے اعتراف میں بھارت کی کئی ریاستی حکومتوں کے علاوہ متعدد قومی و بین الاقوامی اداروں نے بھی انھیں ایوارڈز دیے ہیں۔ وہ بھارت کے صحافیوں کے سب سے بڑے ادارے پریس کلب آف انڈیا کے رکن ہیں۔  

XS
SM
MD
LG