بھارت کے قائدین اور عوام اپنے ملک کو سیکولرزم اور مذہبی رواداری کا گہوارہ قرار دیتے ہوئے نہیں تھکتے ہیں تاہم بین اقوامی سطح پر ابھی بھی بھارت کی شناخت ایک ایسے ملک کی ہے جہاں فرقہ پرستی اور مذہبی منافرت کا دور دورہ ہے اور جہاں اقلیتوں کو مکمل طور پر مذہبی آزادی حاصل نہیں ہے۔ ایک امریکی تھنک ٹینک کے ایک سروے رپورٹ سے ہندوستان کا یہ امیج ایک بار پھر ابھر کر آیا ہے۔
پیو ریسرچ سینٹر کی حالیہ رپورٹ میں بھارت کو مذہبی عدم رواداری اور اقلیتوں کے ساتھ تعصب برتنے کے سلسلے میں دنیا کا دوسرا سب سے خراب ملک قرار دیا گیا ہے۔ عراق اس منفی فہرست میں اول نمبر پر ہے۔
اس رپورٹ میں بھارت کو سیاسی طور پر ترقی پسند لیکن سماجی طور پر تنگ نظر قرار دیا گیا ہے۔ اور اس مفروضے کی حمایت میں ۲۰۰۲ ء کے گجرات کے مسلم کش فسادات اور2008ء میں اڑیسہ میں عیسا ئیوں کے خلاف شدت پسند ہندو تنظیموں کی پر تشدد مہم کا حوالہ دیا گیا ہے۔
تاہم بھارت کو اس فہرست میں دوسرے درجے پر اس بنیاد پر رکھا گیا ہے کہ مذہبی اقلیتوں کے ساتھ یہ ناروا سلوک حکومت نہیں بلکہ اکثریت طبقے کے کچھ افراد اور تنظیمیں کرتی ہیں۔ ویسے حکومت کے ذریعے اقلیتوں کے حقوق کی پامالی کے معاملے میں بھی بھارت کی شبیہ کچھ زیادہ بہتر نہیں ہے۔ اسے دنیا کے198 ممالک میں ان 40 ممالک کی فہرست میں جگہ دی گئی ہے جہاں سب سے زیادہ مذہبی پابندیاں رائج ہیں۔
پیو ریسرچ سینٹر نے جس زمرے میں بھارت کو دوسرے اور عراق کو اول نمبر پر رکھا ہے اس فہرست میں بھارت کے ہمسایہ پاکستان کو تیسرے نمبر پر رکھا گیا ہے۔
واشنگٹن میں واقع اس تھنک ٹینک کو ساری دنیا میں معتبر مانا جاتا ہے۔ ’مذہب پر عالمی پابندیاں‘ کے عنوان سے پیش کی گئی پیو ریسرچ سینٹر کی اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مذہبی عدم رواداری اور عصبیت میں بھارت سعودی عرب اور افغانستان جیسے ممالک سے بھی خراب پوزیشن میں ہے۔
خیال رہے کہ پیو کی رپورٹ کی اشاعت سے محض چار ماہ قبل خود امریکی حکومت نے بھی بھارت کو اس معاملے میں خطا وار پایا تھا۔امریکی کمیشن برائے بین الاقوامی مذہبی آزادی نے گجرات اور اڑیسہ کے ہولناک فرقہ وارانہ فسادات کی وجہ سے بھارت کو پہلی بار زیرِ نگرانی رکھا تھا۔
مقبول ترین
1