رسائی کے لنکس

الیکٹورل بانڈز: بھارتی سپریم کورٹ کا سیاسی جماعتوں کو فنڈنگ کی تفصیلات جاری کرنے کا حکم


  • سپریم کورٹ نے اسٹیٹ بینک آف انڈیا کو الیکٹورل بانڈز کے یونیک نمبر جاری کرنے کا حکم دیا ہے جس کی مدد سے یہ نشاندہی ممکن ہوگی کہ کس پارٹی نے کن بانڈز سے حاصل ہونے والے فنڈز لیے۔
  • اپوزیشن رہنما راہل گاندھی نے الزام عائد کیا ہے کہ مودی حکومت نے کمپنیوں کو ڈرا دھمکا کر بانڈز کے ذریعے فنڈنگ حاصل کی۔
  • سپریم کورٹ کے حکم پر الیکٹورل بانڈز حاصل کرنے والی کمپنیوں کی تفصیلات پہلے ہی سامنے آچکی ہیں۔

بھارت کی سپریم کورٹ نے اسٹیٹ بینک آف انڈیا (ایس بی آئی) کو سیاسی فنڈنگ کے لیے جاری کردہ متنازع الیکٹورل بانڈز کی تفصیلات جاری کرنے کا حکم دیا ہے۔

سپریم کورٹ کے پیر کو جاری کردہ حکم کے بعد متوقع طور پر ان بانڈز کے ذریعے سیاسی جماعتوں کو کی گئی فنڈنگ کی تفصیلات سامنے آسکتی ہیں جس میں کس ادارے یا شخص نے کس سیاسی جماعت کو کتنا چندہ دیا؟ جیسی تفصیلات بھی شامل ہو سکتی ہیں۔

سیاسی جماعتوں کو فنڈنگ دینے کا یہ نظام 2017 میں بنایا گیا تھا۔ اس نظام کے تحت سیاسی جماعتوں کو فنڈ دینے لیے جاری کردہ بانڈز میں یہ بات صیغۂ راز میں رکھی گئی تھی کہ کس جماعت کو کس کمپنی یا فرد نے کتنی فنڈنگ کی ہے۔

بھارت کی اپوزیشن جماعتوں اور سول سوسائٹی نے الیکٹورل بانڈز کی شفافیت پر کئی سوالات اٹھائے تھے اور اسے سپریم کورٹ میں چیلنج بھی کیا تھا جہاں سے گزشتہ ماہ ان بانڈز کو غیر قانونی قرار دے دیا گیا۔

گزشتہ ہفتے سپریم کورٹ کے حکم پر کمپنیوں کے حاصل کردہ بانڈز کی تفصیلات جاری کی گئی تھیں تاہم ان میں یہ بات شامل نہیں تھی کہ کس کمپنی نے کس پارٹی کو کتنا فنڈ دیا۔ اسٹیٹ بینک کو دیے گئے سپریم کورٹ کے حالیہ حکم سے یہ نشاندہی بھی ممکن ہوجائے گی۔

سپریم کورٹ کا یہ حکم ایسے وقت میں آیا ہے جب آئندہ ماہ سے شروع ہونے والے انتخابات کا شیڈول جاری کر دیا گیا ہے۔

حساس معاملہ

سیاسی جماعتوں کو کارپوریٹس اور کاروباری اداروں سے فنڈنگ بھارت میں ایک حساس مسئلہ سمجھا جاتا ہے۔

گزشتہ ماہ سپریم کورٹ کی جانب سے الیکٹورل بانڈز کو غیر قانونی قرار دینے اور چندہ دینے اور لینے والوں کی تفصیلات سامنے لانے کے احکامات کی وجہ سے انتخابات سے قبل یہ معاملہ سیاست کا محور بنا ہوا ہے۔

سپریم کورٹ نے بھارت کے مرکزی بینک کو جاری کردہ بانڈز کے یونیک نمبرز الیکشن کمیشن کو فراہم کرنے کے لیے جمعرات تک کی مہلت دی ہے۔ بانڈز کو یونیک نمبرز جاری ہونے سے کس بانڈ کے تحت حاصل کی گئی رقم کس سیاسی جماعت کو دی گئی؟ اس کی نشاندہی ممکن ہو جائے گی۔

سپریم کورٹ نے اسٹیٹ بینک کو تمام تفصیلات جاری کرنے اور اس کے ساتھ ہی الیکشن کمیشن کو اس معاملے سے متعلق تمام معلومات پبلک کرنے کا حکم بھی دیا ہے۔

گزشتہ ہفتے بھارت کے الیکشن کمیشن نے اپریل 2019 کے بعد سے مختلف کمپنیوں اور افراد کی جانب سے بغیر شناخت ظاہر کی گئی ایسی فنڈنگ کی تفصیلات جاری کی تھیں جو الیکٹورل بانڈز کے ذریعے کی گئی تھی۔

ان تفصیلات کے مطابق گزشتہ پانچ برسوں میں سیاسی جماعتوں کو سب سے زیادہ فنڈنگ کرنے والی بڑی کمپنیوں میں ویدانت لمیٹڈ، بھارتی ایئرٹیل، آر پی ایس جی گروپ اور ایسل مائیننگ سرِ فہرست تھیں۔

البتہ گزشتہ ہفتے جاری ہونے والی فنڈنگ کی تفصیلات میں یہ نہیں بتایا گیا تھا کہ کس ڈونر نے کس جماعت کو کتنی رقم سیاسی فنڈ کے لیے فراہم کی تھی۔

تاہم جاری ہونے والی تفصیل سے یہ ظاہر ہوتا تھا کہ مجموعی طور پر ان عطیات میں سے لگ بھگ نصف رقم بھارتیہ جنتا پارٹی(بی جے پی) کو ملی جس سے تعلق رکھنے والے وزیرِ اعظم نریندر مودی تیسری بار اس منصب کے لیے میدان میں اتر رہے ہیں۔

ناقدین کا کہنا ہے کہ کمپنیاں اور کاروباری ادارے الیکٹورل بانڈز اس لیے استعمال کرتی ہیں تاکہ یہ تفصیل منظرِ عام پر نہ آئے کہ کس نے کس جماعت کو زیادہ فنڈ دیا۔ اس طرح یہ کمپنیاں سیاسی فنڈنگ کے بدلے کاروباری مفاد حاصل کرنے کے الزامات سے بھی دامن بچا لیتی ہیں۔

اپوزیشن کی تنقید

اتوار کو بھارت میں حزبِ اختلاف کی سب سے بڑی جماعت کانگریس کے رہنما راہل گاندھی نے مودی حکومت پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے کمپنیوں کو ڈرا دھمکا کر الیکٹورل بانڈز کے ذریعے پیسے نکلوائے ہیں۔ حکومت ان الزامات کی سختی سے تردید کرچکی ہے۔

بھارت میں صنعتوں کی تنظیم ایسوسی ایٹڈ چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری(ایسو چیم) نے عدالت کو کمپنیوں کی سیاسی جماعتوں کو کی گئی فنڈنگ کی تفصیلات عام کرنے سے روکنے کی درخواست کی تھی۔

ایسو چیم نے مؤقف اختیار کیا تھا کہ ڈونرز کی راز داری برقرار رکھنا انہیں مخالف سیاسی گروہ کے عناد سے بچانے کے لیے ضروری ہے۔ تاہم عدالت نے یہ درخواست مسترد کردی۔

سیاسی بیانات میں تیزی

الیکشن شیڈول کے اعلان کے بعد اتوار کو ممبئی میں ایک ریلی سے خطاب کرتے ہوئے راہل گاندھی نے بی جے پی حکومت پر کڑی تنقید کی اور ووٹنگ کے لیے استعمال ہونے والی الیکٹرانک ووٹنگ مشین (ای وی ایم) پر بھی سوالات اٹھائے۔

ان کا کہنا تھاکہ ’’ہمارا مقابلہ ایک ’شکتی‘ سے ہے۔ سوال اٹھتا ہے وہ شکتی کیا ہے۔ راجہ کی جان ای وی ایم میں ہے۔ ای ڈی میں ہے، سی بی آئی میں، انکم ٹیکس اور ای ڈی میں ہے۔‘‘

انہوں نے الزام عائد کیا کہ بی جے پی حکومت سرکاری اداروں کو سیاسی مخالفین کو دھمکانے اور سیاسی وفاداریاں تبدیل کرانے کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔

پیر کو تلنگانہ میں ریلی سے تقریر کرتے ہوئے وزیرِ اعظم نریندر مودی نے راہل گاندھی کے بیانات کے جواب میں کہا کہ ’انڈیا‘ اتحاد نے ’شکتی‘ ختم کرنے کو اپنا انتخابی منشور بنایا ہے میں ان کا یہ چیلنج قبول کرتا ہوں۔

ان کا کہنا تھا کہ میں بھارت کی ہر ماں اور بہن کو شکتی مانتا ہوں اور ان کے لیے اپنی جان قربان کرنے کے لیے تیار ہوں۔

بی جی پی کے عہدے داروں نے بھی راہل گاندھی کے بیان میں ’شکتی‘ سے مقابلے کے بیان کو خواتین کے خلاف بیان قرار دیا ہے اور اس کی مذمت کی ہے جب کہ کانگریس اور اپوزیشن جماعتوں کے اتحاد انڈیا کے رہنماؤں نے راہل گاندھی کے بیان کا دفاع کیا ہے۔

اس رپورٹ کے لیے زیادہ تر مواد خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ سے لیا گیا ہے۔

XS
SM
MD
LG