رسائی کے لنکس

بھارت میں مزوروں کی ملک گیر ہڑتال


بھارت میں مزوروں کی ملک گیر ہڑتال
بھارت میں مزوروں کی ملک گیر ہڑتال

بھارت میں حکومت کی معاشی پالیسیوں اور بڑھتی ہوئی مہنگائی کے خلاف منگل کو ملک گیر ہڑتال کی گئی جس کے باعث کئی اہم صنعتوں کا پہیہ جام رہا۔

ہڑتال کی اپیل بھارت کی 11 مرکزی مزدور انجمنوں نے دی تھی جس کا مقصد ان انجمنوں کے بقول بھارت کی مرکزی حکومت کی "مزدور دشمن" پالیسیوں کے خلاف احتجاج کرنا تھا۔

سیاسی طور پر باہم متحارب کئی سیاسی گروہوں سمیت حکمران اتحاد سے منسلک بعض تنظیموں نے بھی ہڑتال کی حمایت کی تھی جس کے باعث منگل کو بھارت میں ٹرانسپورٹ اور ڈاک کا نظام اور معاشی اداروں میں سرگرمیاں معطل رہیں۔

ملک گیر ہڑتال کو وزیرِ اعظم من موہن سنگھ کی سربراہی میں قائم کانگریس حکومت کے لیے ایک دھچکا قرار دیا جارہا ہے۔

وزیرِاعظم اور کئی اہم حکومتی راہنماؤں نے مزدور تنظیموں سے ہڑتال نہ کرنے کی اپیل کی تھی جسے مزدور راہنماؤں نے نظر انداز کردیا تھا۔

ہڑتال میں شریک کئی سرکاری اداروں کے ملازمین حکومت سے کانٹریکٹ پر ملازمین کی بھرتیوں میں کمی لانے کا مطالبہ کر رہے ہیں جن کی وجہ سے، مظاہرین کے بقول، مستقل ملازمین کی حق تلفی ہورہی ہے۔

مزدور راہنما حکومت سے سرکاری اداروں کی نجکاری روکنے کا مطالبہ بھی کر رہے ہیں۔

مزدور تنظیموں کے اتحاد 'ٹریڈ یونین کانگریس' کے صدر سجیوا ریڈی کا کہنا ہے کہ مزدوروں کے تحفظات میں سرِ فہرست کم از کم تنخواہ کا کوئی مقرر معیار نہ ہونا اور 30 کروڑ سے زائد ان مزدوروں کے لیے سماجی تحفظ کے نظام کی عدم موجودگی ہے جنہیں یونینوں کا تحفظ حاصل نہیں۔

مزدور راہنماؤں نے کہا ہے کہ وپ منگل کی ہڑتال پر حکومت کے ردِ عمل کی روشنی میں اپنا آئندہ کا لائحہ عمل طے کریں گے۔

یونین راہنماؤں کی جانب سے مستقبل میں ایسی مزید ہڑتالوں کی اپیل کیے جانے پر بھارت کی مرکزی حکومت مشکل میں گرفتار ہوسکتی ہے جو پہلے ہی حالیہ برسوں کی کم ترین شرحِ نمو کے باعث دباؤ کا شکار ہے۔

XS
SM
MD
LG