رسائی کے لنکس

بھارت کی 11 فی صد آبادی ذیابیطس کا شکار ہے؟


بھارت میں شوگر کے مریضوں کی تعداد 10 کروڑ سے زیادہ ہے۔ رپورٹ
بھارت میں شوگر کے مریضوں کی تعداد 10 کروڑ سے زیادہ ہے۔ رپورٹ

ایک حالیہ سرکاری مطالعاتی جائزے سے ظاہر ہوا ہے کہ بھارت کی آبادی کے تقریباً 11 فی صد لوگ ​ ذیابیطس کے مرض میں مبتلا ہیں جب کہ ملک میں ہائی بلڈ پریشر اور موٹاپے میں مبتلا افراد کی تعداد میں بھی نمایاں اضافہ ہوا ہے۔

پاکستان میں صورت حال اس سے بھی کہیں زیادہ تشویش ناک ہے۔ ذیابیطس کی بین الاقوامی فیڈریشن نے اپنی 2022 کی رپورٹ میں بتایا تھا کہ ملک کے 26 فی صد سے زیادہ بالغ افراد شوگر کے مرض میں مبتلا ہیں جن کی تعداد تین کروڑ 30 لاکھ سے زیادہ ہے۔

بھارت میں کرائے گئے اس مطالعاتی جائزے میں ایک لاکھ 13 ہزار سے زیادہ افراد کو شامل کیا گیا تھا جس سے پتہ چلا کہ تقریباً 15 فی صد افراد ذیابیطس میں مبتلا ہونے کے دہانے پر پہنچ چکے ہیں اور لگ بھگ 35 فی صد لوگ ہائی بلڈ پریشر کا شکار ہیں۔

یہ سروے اکتوبر 2008 اور دسمبر 2020 کے درمیان 31 بھارتی ریاستوں میں کرایا گیا تھا۔

ذیابیطس، پاکستان میں اب بڑوں کے ساتھ بچوں کو بھی متاثر کرنے لگا
please wait

No media source currently available

0:00 0:04:03 0:00

انڈین کونسل آف میڈیکل ریسرچ ( آئی سی ایم آر) میں غیر متعدی امراض کے شعبے کے سربراہ دھالیوال نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’’ اس مطالعاتی جائزے کے نتائج سے یہ واضح ہوتا ہے کہ بھارتی باشندوں کی ایک بڑی تعداد دل کی بیماریوں اور دیگر اعضا کی پیچیدگیوں کے طویل امراض میں مبتلا ہے۔"

آئی ای ایم آر کے اندازوں کے مطابق بھارت میں شوگر کے مریضوں کی تعداد 10 کروڑ سے زیادہ ہے۔ یاد رہے کہ اس وقت بھارت آبادی کے لحاظ سے دنیا کا سب سے بڑا ملک ہے اور وہاں ایک ارب 40 کروڑ سے زیادہ انسان بستے ہیں۔

یہ تعداد شوگر کی بین الاقوامی تنظیم کے 2021 میں لگائے گئے اندازوں سے 36 فی صد سے زیادہ ہے، جس کا کہنا تھا کہ بھارت میں شوگر کے مریضوں کی تعداد 7 کروڑ 42 لاکھ کے لگ بھگ ہے۔

بھارتی حکومت کا کہنا ہے کہ ملک میں ذیابیطس یاشوگر کے مریضوں کی کثیر تعداد کی وجوہات میں غیر صحت بخش خوراک، جسمانی ورزش کی کمی اور شراب اور تمباکو کا نقصان دہ حد تک استعمال شامل ہے۔

نقلی مٹھاس نقصان دہ کیوں؟
please wait

No media source currently available

0:00 0:01:32 0:00

بھارت کے محکمہ صحت کے سیکرٹری نے گزشتہ مہینے کہا تھا کہ ملک کی آبادی کے ایک بڑے حصے کا طرز زندگی ایسا ہو گیا ہے کہ لوگ زیادہ تر بیٹھے رہنے کو ترجیح دینے لگے ہیں اور ان کا چلنا پھرنا اور جسمانی کام کاج کرنا کم ہو گیا ہے جس کی وجہ سے ہاضمے سے منسلک بیماریاں بڑھ رہی ہیں۔

تاہم شوگر یا ذیابیطس صرف بھارت ہی کا مسئلہ نہیں ہے۔ دنیا کے اکثر ممالک میں شوگر کے مریضوں کی تعداد بڑھ رہی ہے۔ امریکہ کے نیشنل کلینیکل کیئر کمیشن کے ایک جائزے میں بتایا گیا ہے کہ امریکی آبادی کا تقریباً 11 فی صد حصہ ذیابیطس میں مبتلا ہے۔

عالمی ادارہ صحت کے اعداد و شمار کے مطابق اس وقت دنیا بھر میں ذیابیطس میں مبتلا افراد کی تعداد 42 کروڑ 20 لاکھ سے زیادہ ہے جن کی اکثریت غریب اور کم آمدنی والے ملکوں میں رہتی ہے۔ جب کہ ہر سال 15 لاکھ افراد شوگر کی وجہ سے موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔

( اس خبر میں کچھ معلومات رائٹرز سے لی گئی ہیں)

XS
SM
MD
LG