مشرقی بھارت میں ایک روز قبل ہونے والے ریل گاڑی کے حادثے میں مرنے والوں کی تعداد 115سے تجاوزکر گئی ہے اور امداد ی کارکنوں نے ہفتے کو بھی ملبے میں لاشوں کو ڈھونڈنے کا کام جاری رکھا۔
حکام نے ہلاکتوں میں مزید اضافے کا خدشہ ظاہر کیا ہے کیونکہ ان کے بقول ٹرین کے پچکے ہو ئے ڈبوں میں موجود لاشوں تک پہنچنے میں امدادی ٹیموں کو مشکلات کا سامنا ہے۔
بھارتی تفتیش کاروں کو شبہ ہے کہ ٹرین کا حادثہ تخریب کاری کا نتیجہ ہے اور یہ مشتبہ ماؤ نواز باغیوں کا کام ہو سکتا ہے۔
شمال مشرقی شہر کولکتہ سے مغربی شہرممبئی جانے والی اس مسافر ریل گاڑی کو ریاست مغربی بنگال میں جمعہ کی صبح حادثہ پیش آیا جس میں ٹرین کے 13 ڈبے پٹری سے اتر گئے اور مخالف سمت سے آنے والی ایک مال گاڑی سے ٹکرا گئے۔ جس علاقے میں یہ واقعہ پیش آیاوہ ماؤ نواز باغیوں کا مضبوط گڑھ مانا جاتا ہے۔
ریلوے حکام نے ماؤ نواز باغیوں سے متاثرہ علاقوں میں غیر معینہ مدت کے لیے رات کے وقت ٹرین سروس معطل کرنے کا اعلان بھی کردیا ہے۔
بھارتی حکام ٹرین کے حادثے کی وجوحات جاننے کے لیے تحقیقات جاری رکھے ہوئے ہیں۔ اُن کا کہنا ہے کہ بظاہر ایسا دیکھائی دیتا ہے کہ پٹری کا ایک حصہ توڑ دیا گیا تھا لیکن یہ معلوم کرنا ابھی باقی ہے کہ اس کام کے لیے بارود استعمال کیا گیا یہ نہیں۔
ریل گاڑی کا حادثہ ایک ایسے روز پیش آیا ہے جب ماؤ نواز باغیوں نے ”ہفتہ سیاہ ‘ ‘ کے نام سے پانچ روزہ احتجاجی مہم شرو ع کرنے کا بھی اعلان کیا۔ یہ مہم بھارت کی اُن پانچ مشرقی اور مرکزی ریاستوں میں جمعے کو شروع کی گئی جہاں ماؤ نواز باغیوں کی اکثریت ہے۔
باغیوں کا کہنا ہے کہ وہ غریبوں اور بے زمین افراد کے حقوق کے لیے جنگ لڑ رہے ہیں ۔ بھارتی حکومت نے ماؤ باغیوں کے مضبوط گڑھ سمجھے جانے والے علاقوں میں بھر پور آپریشن شروع کرنے کا اعلان کر رکھا ہے جس کے بعد سرکاری تنصیبات پر حملوں میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
اس ماہ کے اوائل میں ریاست چھتیس گڑھ میں باغیوں نے ایک مسافر بس پر حملہ کر کے 35 افراد کو ہلاک کردیا تھا جبکہ اپریل میں نیم فوجی دستوں میں شامل 76 فوجیوں کو ایک حملے میں ہلاک کردیا گیاتھا۔
بھارتی حکومت اندرونی سلامتی کے لیے ماؤ نواز باغیوں کو سب سے سنگین خطرہ قرار دیتی ہے۔ مغربی بنگال کے وزیر اعلی نے ایک بیان میں جمعے کو ریل گاڑی پر کیے گئے حملے کے بعد ماؤ باغیوں کے خلاف آپریشن تیز کرنے کی ضرور ت پر زور دیا ہے۔