رسائی کے لنکس

بھارت میں 21 دن کے لیے لاک ڈاؤن کا اعلان


بھارتی شہری ٹی وی پر وزیراعظم مودی کا خطاب سن رہے ہیں
بھارتی شہری ٹی وی پر وزیراعظم مودی کا خطاب سن رہے ہیں

بھارت کے وزیراعظم نریندر مودی نے منگل کی رات سے ملک بھر میں 21 روزہ لاک ڈاؤن کا اعلان کردیا ہے۔ یہ فیصلہ ملک میں کرونا وائرس کو پھیلنے سے روکنے کے لیے کیا گیا ہے۔

عالمگیر وبا سے متعلق قوم سے دوسرے خطاب میں وزیراعظم مودی نے کہا کہ ”میں کرونا وائرس سے لڑنے کے لیے بہت اہم قدم کا اعلان کرنے جارہا ہوں۔ آج رات (منگل اور بدھ کی درمیانی شب) 12 بجے سے پورے ملک میں لاک ڈاؤن کا اعلان کیا جارہا ہے۔ یہ لاک ڈاؤن عوام کے خود نافذ کردہ جنتا کرفیو سے بھی سخت ہوگا۔“

انھوں نے کہا کہ ”کرونا وائرس پوری دنیا میں بہت تیزی سے پھیل رہا ہے۔ یہ جنگل کی آگ کے مانند پھیل رہا ہے۔ مختلف ملکوں کے تجربات کے پیش نظر اور ماہرین کے مطابق اس کو پھیلنے سے روکنے کا واحد طریقہ سوشل ڈسٹینسنگ یا سماجی دوری ہے۔“

وزیر اعظم نے کہا کہ ”کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ سماجی دوری صرف ان لوگوں کے لیے ضروری ہے جو اس وائرس کا شکار ہیں۔ یہ صحیح نہیں ہے۔ یہ سوچ آپ کے لیے ہمارے لیے اور سب کے لیے تباہ کن ہوگی۔ سماجی دوری سب کے لیے ہے، یہ ہر شہری کے لیے ضروری ہے، ہر خاندان اور اس کے ہر فرد کے لیے ضروری ہے۔ یہاں تک کہ وزیر اعظم کے لیے بھی ہے۔“

انھوں نے عوام سے کہا کہ اگر وہ 21 دن تک سماجی دوری قائم نہیں کریں گے اور اپنے گھروں سے باہر نکلیں گے تو ملک 21 سال پیچھے چلا جائے گا۔ 21 روز کا لاک ڈاؤن ہر گھر کے باہر کھینچی ہوئی لکشمن ریکھا ہے۔ براہ کرم اس کو عبور مت کیجیے۔ لوگ گھروں میں رہیں۔ جو جہاں ہے وہ وہیں رہے۔

وزیراعظم مودی نے کہا کہ ملک میں لاک ڈاؤن سے معاشی نقصانات ضرور ہوں گے لیکن وبا کا سلسلہ توڑنے اور لوگوں کی زندگیاں بچانے کے لیے یہ اقدام ضروری ہے۔ صحت کی سہولتیں فراہم کرنے کے لیے حکومت نے 15 ہزار کروڑ روپے مختص کردیے ہیں۔ عوام کو اشیائے ضرورت کی فراہمی برقرار رکھنے کے لیے ہر ممکن اقدامات کیے جائیں گے۔

نریندر مودی نے کہا کہ کرونا وائرس نے پہلے ایک لاکھ افراد تک پہنچنے کے لیے 67 دن لیے تھے۔ لیکن اگلے ایک لاکھ تک کے لیے صرف 11 دن لیے۔ خوف زدہ کرنے والی بات یہ ہے کہ اس نے تیسرے لاکھ لوگوں تک پہنچنے کے لیے صرف چار روز لیے۔ اس لیے اگر اس سے نمٹنا ہے تو اپنے گھروں میں قید رہنا ہوگا۔

نریندر مودی نے کہا کہ گھر پر رہتے ہوئے ان لوگوں کے لیے دعا کریں جو اپنی جان خطرے میں ڈال کر کام کررہے ہیں۔ ان ڈاکٹروں، نرسوں، اسپتالوں کے دوسرے عملے، ایمبولینس ڈرائیورز اور وارڈ بوائز کو یاد رکھیں جو دن و رات مریضوں کی خدمت کررہے ہیں۔

بھارت میں اب تک کرونا وائرس کے 500 سے زیادہ کیسز کی تصدیق ہوچکی ہے جبکہ 10 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ گزشتہ ہفتے بھارتی حکومت نے تمام سیاحتی ویزے معطل کردیے تھے اور اپنے شہریوں کو بین الاقوامی سفر سے روک دیا تھا۔ ملک میں آنے والے تمام لوگوں کو 14 دن قرنطینہ میں رہنے کی ہدایت بھی کی گئی تھی۔

  • 16x9 Image

    سہیل انجم

    سہیل انجم نئی دہلی کے ایک سینئر صحافی ہیں۔ وہ 1985 سے میڈیا میں ہیں۔ 2002 سے وائس آف امریکہ سے وابستہ ہیں۔ میڈیا، صحافت اور ادب کے موضوع پر ان کی تقریباً دو درجن کتابیں شائع ہو چکی ہیں۔ جن میں سے کئی کتابوں کو ایوارڈز ملے ہیں۔ جب کہ ان کی صحافتی خدمات کے اعتراف میں بھارت کی کئی ریاستی حکومتوں کے علاوہ متعدد قومی و بین الاقوامی اداروں نے بھی انھیں ایوارڈز دیے ہیں۔ وہ بھارت کے صحافیوں کے سب سے بڑے ادارے پریس کلب آف انڈیا کے رکن ہیں۔  

XS
SM
MD
LG