رسائی کے لنکس

پاکستان سفارتی تعلقات محدود کرنے کے فیصلے پر نظرِ ثانی کرے: بھارت


بھارتی وزارتِ خارجہ کے مطابق پاکستان کے اقدام کا مقصد دنیا کے سامنے دو طرفہ تعلقات کی خطرناک تصویر پیش کرنا ہے۔ (فائل فوٹو)
بھارتی وزارتِ خارجہ کے مطابق پاکستان کے اقدام کا مقصد دنیا کے سامنے دو طرفہ تعلقات کی خطرناک تصویر پیش کرنا ہے۔ (فائل فوٹو)

بھارت نے پاکستان پر زور دیا ہے کہ وہ نئی دہلی کے ساتھ اپنے سفارتی تعلقات محدود کرنے کے فیصلے پر نظرِ ثانی کرے۔

بھارت کی وزارتِ خارجہ نے جمعرات کو ایک بیان جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ایسی اطلاعات مل رہی ہیں کہ پاکستان نے بھارت کے ساتھ دو طرفہ تعلقات کو یک طرفہ طور پر محدود کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

بھارتی وزارتِ خارجہ کے مطابق پاکستان کے اس اقدام کا مقصد دنیا کے سامنے دو طرفہ تعلقات کی خطرناک تصویر پیش کرنا ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان نے اپنے فیصلوں کے جو جواز پیش کیے ہیں وہ زمینی حقائق سے مطابقت نہیں رکھتے۔

یاد رہے کہ بھارت نے 5 اگست کو آئین کی دفعہ 370 اور اس کی ذیلی شق 35 اے کو صدارتی حکم نامے کے ذریعے منسوخ کر دیا تھا۔ اس دفعہ کے تحت بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر کو خصوصی حیثیت حاصل تھی۔

بھارت نے صدارتی حکم نامے کے ذریعے آئین کی دفعہ 370 کو منسوخ کردیا تھا۔ (فائل فوٹو)
بھارت نے صدارتی حکم نامے کے ذریعے آئین کی دفعہ 370 کو منسوخ کردیا تھا۔ (فائل فوٹو)

پاکستان نے بھارت کے اس اقدام کو مسترد کرتے ہوئے بدھ کو نئی دہلی کے ساتھ سفارتی تعلقات محدود کرنے اور تجارتی تعلقات منقطع کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔

بھارت کی وزارتِ خارجہ نے اپنے بیان میں مزید کہا ہے کہ نریندر مودی کی حکومت اور پارلیمنٹ کے حالیہ فیصلوں سے جموں و کشمیر کو ترقی کے مواقع میسر آئیں گے، اس سے قبل یہ آئینی شق رکاوٹ بنی ہوئی تھی۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ دفعہ 370 سے متعلق کیا گیا فیصلہ بھارت کا اندرونی معاملہ ہے اور اس میں مداخلت کی کوششیں کامیاب نہیں ہوں گی۔

بیان کے مطابق یہ حیران کن بات نہیں کہ جموں و کشمیر سے متعلق کیے گئے حالیہ فیصلوں کو پاکستان میں منفی طور پر لیا جا رہا ہے اور اس سے قبل بھی کشمیریوں میں پائی جانے والی بے چینی کو سرحد پار دہشت گردی کے جواز کے طور پر استعمال کیا جاتا رہا ہے۔

دفعہ 370 کی منسوخی کے خلاف درخواست کی فوری سماعت سے انکار

دریں اثنا بھارت کی سپریم کورٹ نے کشمیر کی خصوصی حیثیت سے متعلق آئین کی دفعہ 370 کی منسوخی کے خلاف دائر درخواست پر فوری سماعت سے انکار کر دیا ہے۔

سپریم کورٹ کے جسٹس این وی رامنا کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے بینچ نے جمعرات کو درخواست کی سماعت کی۔

سماعت کے دوران درخواست گزار وکیل ایم ایل شرما نے مؤقف اختیار کیا کہ پاکستان اس معاملے کو اقوامِ متحدہ میں لے جا سکتا ہے۔

اس پر جسٹس این وی رامنا نے درخواست گزار سے استفسار کیا کہ کیا اقوامِ متحدہ بھارتی پارلیمان کو ترامیم منظور کرنے سے روک سکتی ہے؟

درخواست کی مختصر سماعت کے بعد سپریم کورٹ نے دفعہ 370 کے خلاف دائر درخواست پر فوری سماعت سے انکار کر دیا۔

سپریم کورٹ نے ایک دوسرے کیس میں کانگریس کے رہنما تحسین پونہ والا کی اس عذرداری کی بھی فوری سماعت سے انکار کر دیا ہے جس میں بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر میں کرفیو، آمد و رفت، ٹیلی فون، انٹرنیٹ اور نیوز چینلوں پر پابندی کو چیلنج کیا گیا تھا۔

  • 16x9 Image

    سہیل انجم

    سہیل انجم نئی دہلی کے ایک سینئر صحافی ہیں۔ وہ 1985 سے میڈیا میں ہیں۔ 2002 سے وائس آف امریکہ سے وابستہ ہیں۔ میڈیا، صحافت اور ادب کے موضوع پر ان کی تقریباً دو درجن کتابیں شائع ہو چکی ہیں۔ جن میں سے کئی کتابوں کو ایوارڈز ملے ہیں۔ جب کہ ان کی صحافتی خدمات کے اعتراف میں بھارت کی کئی ریاستی حکومتوں کے علاوہ متعدد قومی و بین الاقوامی اداروں نے بھی انھیں ایوارڈز دیے ہیں۔ وہ بھارت کے صحافیوں کے سب سے بڑے ادارے پریس کلب آف انڈیا کے رکن ہیں۔  

XS
SM
MD
LG