رسائی کے لنکس

بھارتی کشمیر میں رمضان میں فائربندی کا اعلان کیا جائے: وزیرِ اعلیٰ کا نئی دہلی کو مشورہ


فائل
فائل

بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر کی وزیرِ اعلیٰ محبوبہ مفتی نے نئی دہلی پر زور دیا ہے کہ وہ ریاست میں سرگرم عسکریت پسندوں کے خلاف گزشتہ کئی ماہ سے جاری سخت فوجی مہم کو معطل کرکے، رمضان کے مہینے میں، جو اگلے ہفتے شروع ہو رہا ہے، فائر بندی کا اعلان کرے۔

سرینگر میں ایک کُل جماعتی اجلاس کے اختتام پر نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے وزیرِ اعلیٰ نے کہا کہ یہ شرکاء کی متفقہ رائے تھی کہ حکومتِ بھارت فائر بندی کی تجویز پر سنجیدگی کے ساتھ غور کرے۔

انہوں نے کہا کہ اجلاس کے دوران یہ فیصلہ بھی کیا گیا کہ ایک کُل جماعتی وفد عنقریب وزیرِ اعظم نریندر مودی سے ملاقات کرکے فائر بندی کی تجویز باقاعدہ طور پر ان کے سامنے رکھے گا۔ نیز اُن پر زور دے گا کہ وہ کشمیر میں سیاسی رابطوں کو بڑھانے کے لئے پیش رفت کریں۔

اجلاس متنازعہ ریاست میں تشدد میں حالیہ اضافے اور لوگوں با الخصوص نوجوانوں میں بڑھتے ہوئے غم و غصے جس کا اظہار وہ اکثر سڑکوں پر آکر مقامی پولیس اور بھارتی حفاظتی دستوں پر پتھراؤ کرکے کرتے ہیں کے پس منظر میں بلایا گیا تھا۔

اجلاس میں مخلوط حکومت میں شامل پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) اور بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی)، حزبِ اختلاف کی جماعتوں نیشنل کانفرنس اور کانگریس اور چند دوسری علاقائی بھارت نواز سیاسی جماعتوں کے قائدین یا نمائیندوں نے شرکت کی۔ اجلاس وزیرِ اعلیٰ محبوبہ مفتی نے بلایا تھا جو پی ڈی پی کی صدر بھی ہیں۔

حکومت کے ترجمانِ اعلیٰ اور وزیرِ تعمیرات سید نعیم اختر نے بتایا کہ شرکائے اجلاس میں اس بات پر اتفاقِ رائے تھا کہ کشمیر میں پائی جانے والی صورتِ حال سے نمٹنے اور ریاست میں امن و امان کی بحالی کے لئے ضروری ہے کہ سیاسی رابطے بحال کئے جائیں۔

وزیرِ اعلیٰ کی طرف سے کل جماعتی اجلاس بلائے جانے کے فیصلے پر اپنا ردِ عمل ظاہر کرتے ہوئے سرکردہ آزادی پسند راہنما میرواعظ عمر فاروق نے اسے ایک دھوکہ قرار دیدیا۔

انہوں نے کہا کہ کشمیر کی تکلیف دہ صورتِ حال پر بھارت نواز جماعتوں کا اجلاس بلانا ایک لاحاصل مشق اور اُن سنگین حالات سے توجہ ہٹانے کی ایک ناکام کوشش ہے جن کو پیدا کرنے کی ذمہ دار یہی جماعتیں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کشمیر کے مسئلے کو اس کے عوام کے جائز حقوق کو تسلیم کرکے ہی حل کیا جاسکتا ہے اور فوری طور پر ان تمام قوانین کو ختم کیا جانا چاہیے جن کی آڑ میں لوگوں پر مظالم ڈھانا بھارتی حفاظتی دستوں کے لئے آسان بنادیا گیا ہے۔

  • 16x9 Image

    یوسف جمیل

    یوسف جمیل 2002 میں وائس آف امریکہ سے وابستہ ہونے سے قبل بھارت میں بی بی سی اور کئی دوسرے بین الاقوامی میڈیا اداروں کے نامہ نگار کی حیثیت سے کام کر چکے ہیں۔ انہیں ان کی صحافتی خدمات کے اعتراف میں اب تک تقریباً 20 مقامی، قومی اور بین الاقوامی ایوارڈز سے نوازا جاچکا ہے جن میں کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس کی طرف سے 1996 میں دیا گیا انٹرنیشنل پریس فریڈم ایوارڈ بھی شامل ہے۔

XS
SM
MD
LG