رسائی کے لنکس

بھارتی پالیسیاں کشمیری نوجوانوں کو ہتھیار اٹھانے پر مجبور کر رہی ہیں: میر واعظ


فائل فوٹو
فائل فوٹو

حق رائے کا مطالبہ کرنے والے کشمیری قائدین نے نئی دہلی کو خبردار کیا ہے کہ ان کے بقول اس کی جارحانہ پالیسیاں یاست میں جاری تشدد کو بڑھا رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس طرح کا طرزِ عمل کشمیری نوجوانوں کو بندوق اٹھانے پر مجبور کر رہا ہے۔

کشمیری قائدین کے ایک اتحاد 'مشترکہ مزاحمتی قیادت' نے سری نگر میں منعقدہ ایک اجلاس کے بعد جاری ہونے والے اپنے بیان میں کہا ہے کہ کشمیری نوجوانوں کو عسکریت پسندی کی جانب دھکیلنے کی بنیادی وجہ سیاسی عمل میں رکاوٹ اور انہیں دیوار سے لگانا ہے۔ اس ضمن میں والدین یا سیاسی قیادت کا تو کوئی کردار نہیں البتہ یہ معاملہ بھارت کی سیاسی اور فوجی قیادت کے ہاتھ میں ہے۔

اجلاس میں اتحاد کے کلیدی رہنماؤں سید علی شاہ گیلانی، میر واعظ محمد عمر فاروق اور محمد یاسین ملک نے شرکت کی۔

بعد ازاں وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے میر واعظ عمر نے کہا، "بھارت کی سخت گیر پالیسیاں ہی کشمیری جوانوں کو دیوار سے لگا کر بدترین تشدد کو فروغ دے رہی ہیں"۔

گزشتہ ہفتے شورش زدہ ریاست کے جنوبی ضلع پُلوامہ میں ایک مقامی عسکریت پسند کے خود کُش حملے کے پس منظر میں بھارتی فوج کے ایک اعلیٰ افسر لیفٹننٹ جنرل کنول جیت سنگھ ڈھلون نے منگل کو سری نگر میں میڈیا کانفرنس میں گفتگو کرتے ہوئے کشمیری ماؤں سے اپیل کی تھی کہ وہ اپنے ان بیٹوں کو حکام کے حوالے کرنے پر آمادہ کریں جنہوں نے بندوق اٹھائی ہے۔ اس کے ساتھ ہی انہوں نے خبردار کیا تھا کہ جس کسی شخص نے بھی بندوق اٹھائی ہے یا اُٹھائے گا اُسے ہلاک کیا جائے گا، سوائے ان کے جو حفاظتی دستوں کے سامنے ہتھیار ڈال کر، اُن کے بقول قومی دھارے میں لوٹ آئیں۔

فوجی افسر کے بیان کے ردِ عمل میں اتحاد نے کہا کہ نوجوانوں کو ایسے سخت ترین فیصلے کرنے سے روکنے میں نہ ہی والدین و اقارب کا کوئی کردار ہے اور نہ ہی مزاحمتی سیاسی قیادت کچھ کر سکتی ہے۔

بیان کے مطابق، "اصل میں یہ گیند بھی خود بھارتی سیاسی و عسکری قیادت کے پالے میں ہی ہے، کیونکہ بھارتی حکومت، فوج، پولیس اور دوسری ایجنسیوں کی سخت گیر پالیسیوں سے جوانوں کو دیوار سے لگانے کا جو سلسلہ جاری ہے، وہی اِن نوجوانوں کو عسکریت کے راستے پر لے جانے کی ذمہ دار ہیں"-

حال ہی میں سوشل میڈیا پر ایک آڈیو وائرل ہوئی ہے جس میں ایک شخص کو، جس کے بارے میں یہ کہا جارہا ہے کہ وہ سب سے بڑے کشمیری عسکری گروپ حزب المجاہدین کا اعلیٰ کمانڈر ریاض نائکیو ہے، یہ وارننگ دیتے ہوئے سنا جا سکتا ہے کہ بھارتی زیرِ انتظام کشمیر میں سرگرم عسکریت پسندوں کے لئے ''کرو یا مرو'' کی صورت حال پیدا ہو گئی ہے۔ اس لئے سرکاری فورسز پر لیتہ پورہ پُلوامہ طرز کے مزید حملے کئے جا سکتے ہیں۔

14 فروری کے اس خودکُش حملے میں بھارت کی وفاقی پولیس فورس سی آر پی ایف کے 49 اہل کار ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے تھے۔ حملے کی ذمہ داری کالعدم عسکری گروپ جیشِ محمد نے قبول کی تھی۔

اپنے17 منٹوں پر مشتمل آڈیو پیغام میں ریاض نائیکو نے یہ بھی کہا ہے کہ عسکریت پسند ہتھیار ڈالنے کی بجائے جان دینے کو ہی ترجیح دیتے ہیں۔ حزب المجاہدین تاحال فدائین حملوں سے دور ہی رہی ہے۔ تاہم نائیکو نے کہا ''جو کچھ کشمیر میں ہو رہا ہے وہ اُس ظلم کا نتیجہ ہے جو بھارت یہاں کے لوگوں پر کر رہا ہے''۔

آڈیو میں انہیں مزید یہ کہتے ہوئے سنا جا سکتا ہے،" جب تک تمہاری فورسز یہاں ہیں تمہیں اُن کے تابوت بھرنے پڑیں گے۔ رہی بات ہماری، ہم تو نکلے ہی ہیں مرنے کے لئے۔ لیکن ہم اکیلے نہیں مریں گے بلکہ تمہیں بھی ماریں گے۔ وہ دن دور نہیں ہے جب 15 سالہ بچے بھی بارود باندھ کر فوجی گاڑیوں میں جا گھسیں گے''۔

انہوں نے بھارت پر الزام عائد کیا کہ وہ کشمیریوں کے ساتھ کئے گئے اپنے وعدے نہیں نبھا رہا۔

پولیس عہدیداروں نے سری نگر میں بتایا کہ انہوں نے اس آڈیو پیغام کا سنجیدہ نوٹس لیا ہے تاہم وہ یہ جاننے کی کوشش کر رہے ہیں کہ آیا یہ آڈیو حزب المجاہدین کے آپریشنل کمانڈر ہی کی ہے۔

  • 16x9 Image

    یوسف جمیل

    یوسف جمیل 2002 میں وائس آف امریکہ سے وابستہ ہونے سے قبل بھارت میں بی بی سی اور کئی دوسرے بین الاقوامی میڈیا اداروں کے نامہ نگار کی حیثیت سے کام کر چکے ہیں۔ انہیں ان کی صحافتی خدمات کے اعتراف میں اب تک تقریباً 20 مقامی، قومی اور بین الاقوامی ایوارڈز سے نوازا جاچکا ہے جن میں کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس کی طرف سے 1996 میں دیا گیا انٹرنیشنل پریس فریڈم ایوارڈ بھی شامل ہے۔

XS
SM
MD
LG