رسائی کے لنکس

ممبئی دھماکے: دو کو پھانسی، دو کو عمر قید کی سزا


فائل
فائل

مارچ 1993ء میں ہونے والے ان دھماکوں میں 257 افراد ہلاک اور 713 زخمی ہوئے تھے اور 27 کروڑ روپے کی املاک کا نقصان ہوا تھا۔

بھارت کی ایک خصوصی ٹاڈا عدالت نے مارچ 1993ء میں ممبئی میں ہونے والے سلسلے وار بم دھماکوں کے مقدمے میں دو ملزمان طاہر مرچنٹ اور فیروز خان کو پھانسی اور ابوسلیم اور کریم اللہ خان کو عمر قید کی سزا سنائی ہے۔

عمر قید پانے والے دونوں افراد پر دو، دو لاکھ روپے کا جرمانہ بھی عاید کیا گیا ہے۔ عدالت نے پانچویں ملزم ریاض احمد صدیقی کو 10 سال قید کی سزا سنائی ہے۔

ان دھماکوں میں 257 افراد ہلاک اور 713 زخمی ہوئے تھے اور 27 کروڑ روپے کی املاک کا نقصان ہوا تھا۔

اس سے قبل 16 جون کو عدالت نے ابو سلیم، مصطفیٰ ڈوسا، کریم اللہ، فیروز خان، ریاض صدیقی اور طاہر مرچنٹ کو بم دھماکوں کی سازش کا مجرم قرار دیا تھا جبکہ ناکافی ثبوتوں کی بنیاد پر ایک ملزم عبدالقیوم کو رہا کر دیا تھا۔

بعد ازاں 28 جون کو ڈوسا کا انتقال ہو گیا تھا جس پر اس کے خلاف مقدمہ بند کر دیا گیا تھا۔

بھارت کے وفاقی تحقیقاتی ادارے 'سینیٹرل بیورو آف انویسٹی گیشن' نے عدالت سے فیروز خان، طاہر مرچنٹ اور کریم اللہ خان کو پھانسی کی سزا اور ابو سلیم اور صدیقی کو عمر قید کی سزا دینے کی اپیل کی تھی۔

عدالت نے ابو سلیم کو ہتھیار لانے اور تقسیم کرنے کا مجرم قرار دیا تھا اور ڈوسا کو سازش کا کلیدی مجرم بتایا تھا۔

ٹاڈا قانون کے تحت عمر قید کا مطلب تاحیات جیل ہوتا ہے۔ لیکن جب ابو سلیم کو پرتگال سے بھارت لایا گیا تھا تو اس وقت کے وزیرِ داخلہ ایل کے اڈوانی نے پرتگال کی عدالت کو یہ تحریری یقین دہانی کرائی تھی کہ اسے 25 سال سے زیادہ جیل میں نہیں رکھا جائے گا۔

ابو سلیم اب تک لگ بھگ 12 سال کی جیل کاٹ چکا ہے اور اس لحاظ سے اسے اب اتنی ہی سزا اور کاٹنی ہے۔

اس معاملے کی تحقیقات کرنے والے اہلکاروں کے مطابق بھارت کو انتہائی مطلوب انڈرورلڈ ڈان داؤد ابراہیم نے 1992ء میں ایودھیا کی بابری مسجد کے انہدام کا انتقام لینے کے لیے ان دھماکوں کی سازش تیار کی تھی۔

عدالت کے مطابق داؤد ابراہیم کی ہدایت پر ملزمان نے بھارتی حکومت اور ہندو برادری کو ہدف بنانے کے لیے ہتھیار اکٹھے کیے تھے۔

ممبئی دھماکوں سے متعلق ایک اور مقدمے میں عدالت نے سب سے بڑا فیصلہ 2006ء میں سنایا تھا۔

اس وقت عدالت نے 123 ملزمان میں سے 100 کو سزا سنائی تھی اور 23 کو بری کر دیا تھا۔ اسی معاملے میں پانے والے یعقوب میمن کو 30 جولائی 2015ء کو پھانسی دی جا چکی ہے۔

XS
SM
MD
LG