رسائی کے لنکس

خلیج عمان میں ایرانی قبضے میں  جانے والے جہاز کے عملے میں 24 بھارتی کارکن شامل


ایرانی کمانڈوز آئل ٹینکر پر قبضہ کرنے کے لیے ہیلی کاپٹر سے اس پر اتر رہے ہیں۔ فوٹو اے پی۔ 28 اپریل 2023
ایرانی کمانڈوز آئل ٹینکر پر قبضہ کرنے کے لیے ہیلی کاپٹر سے اس پر اتر رہے ہیں۔ فوٹو اے پی۔ 28 اپریل 2023

جمعرات کو ایرانی کمانڈوز نے امریکہ جانے والے جس آئل ٹینکر پر قبضہ کیا تھا، اس کے عملے میں 24 بھارتی باشندے شامل تھے۔ جہاز راں کمپنی نے اے ایف پی کو بتایا ہے کہ وہ اپنے عملے کی محفوظ رہائی کے لیے کوششیں کر رہی ہے۔

ایران کے سرکاری ٹیلی ویژن پر دکھائی جانے والی فوٹیج میں بحریہ کے کمانڈوز کو ہیلی کاپٹر سے تیل بردار بحری جہاز ایڈوانٹیج سویٹ کے عرشے پر اترتے ہوئے دکھایا گیا ہے ۔

تہران کا کہنا ہے کہ اس نے جمعرات کو عمان کے ساحل پر اس کے ایک جہاز سے مبینہ تصادم کے بعد آئل ٹینکر پر قبضہ کیا تھا۔

ایڈوانٹیج ٹینکرز کمپنی نے اے ایف پی کو بتایا کہ ماضی کا تجربہ یہ ظاہر کرتا ہے کہ اس طرح کے واقعات کمیں نرغے میں آ جانے والے عملے کے لیے کوئی خطرہ نہیں ہوتا۔

آئل ٹینکر چلانے والی کمپنی کا مزید کہنا تھا کہ ٹینکر پر قبضے کے بعد ایرنی کمانڈوز اسے بندرگاہ کی طرف لے گئے ہیں۔ کمپنی کا مزید کہنا تھا کہ وہ عملے اور بحری جہاز کی رہائی کے لیے متعلقہ حکام کے ساتھ رابطے میں ہے۔

ایران نے کہا کہ آئل ٹینکر اس کے ایک بحری جہاز سے ٹکرا گیا تھا جس کے نتیجے میں ایرانی جہاز کے عملے کے دو کارکن لاپتہ اور کئی زخمی ہو گئے ۔

ایرانی حکام کا مزید کہنا ہے کہ انہوں نے ٹینکر سے رابطہ کرنے کی کوشش کی اور اسے رکنے کے لیے کہا، لیکن جب اس کی طرف سے کوئی جواب نہیں ملا تو پھر اسے ضبط کر لیا گیا۔

امریکی بحریہ نے بحری جہاز فوری طور پر چھوڑنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے ایران خلیِج عدن کے پانیوں میں مسلسل خوف و ہراس پھیلا رہا ہے۔

ایڈوانٹیج ٹینکرز کے ترجمان نے بتایا ہے کہ آئل ٹینکر پر کویت سے تیل لادا گیا تھا۔ جب کہ میرین ٹریفک ٹریکنگ ویب سائٹ کے مطابق اس کا رخ امریکی ریاست ٹیکساس کی بندر گاہ ہیوسٹن کی طرف تھا۔

اس سمندری راستے سے، جو آبنائے ہرمز سے گزرتا ہے، دنیا کا تقریباً ایک تہائی تیل بھیجا جاتا ہے۔

ایران کے ساتھ عالمی طاقتوں کے جوہری معاہدے سے 2018 میں امریکہ کے الگ ہوجانے اور ایران پر دوبارہ پابندیاں لگانے کے بعد سے اس طرح کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے ۔

(اس رپورٹ کے لیے کچھ معلومات اے ایف پی سے لی گئیں ہیں)

XS
SM
MD
LG