رسائی کے لنکس

تامل ناڈو: پٹاخہ فیکٹری میں دھماکہ، 30ہلاک 70زخمی


 بھارت میں آتش بازی کا سامان تیار کرنے والے ایک کارخانے میں دھماکہ
بھارت میں آتش بازی کا سامان تیار کرنے والے ایک کارخانے میں دھماکہ

شو کاشی بھارت میں پٹاخہ فیکٹریوں کا سب سے بڑا مرکز ہے۔ ہندوؤں کے تہوار دیوالی کےقریب ہونے کی وجہ سے پٹاخے بنانے کا کام اس وقت زوروں پر ہے

تامل ناڈو میں شو کاشی کے مقام پر ایک پٹاخہ فیکٹری میں زبردست دھماکے اور آتشزدگی کے نتیجے میں کم از کم 30افراد جل کر ہلاک اور 70سے زائد زخمی ہوگئے۔

پولیس اور فائر عملے کے مطابق مرنے والوں کی تعداد میں اضافہ ہوسکتا ہے۔بعض میڈیا رپورٹوں میں ہلاک شدگان کی تعداد 40سے زیادہ بتائی گئی ہے۔

شو کاشی کے نزدیک مُدالی پٹی میں واقع اوم شکتی پٹاخہ فیکٹری پٹاخے بنانے کا ایک بہت بڑا مرکز ہے۔جس وقت آگ لگی فیکٹری میں 300سے زائد افراد کام کررہے تھے۔

تاہم، بتایا جاتا ہے کہ کارکنوں کی اکثریت فیکٹری سے نکل بھاگنے میں کامیاب رہی۔آگ بجھانے والے عملے کو فیکٹری کے اندر کوئی بھی پھنسا ہوا شخص نہیں ملا۔

اس عمارت میں کل 60کمرے ہیں جو تمام کے تمام جل کر خاک ہوگئے ہیں۔اِن میں 20کمروں میں کیمیکلز رکھے ہوئے تھے۔ وہاں سے 200فٹ کی دوری پر تین گودام ہیں جِن میں سے دو میں آگ لگ گئی ہے۔

رپورٹوں کے مطابق جل کر ہلاک ہونے والے وہ راہگیر ہیں جو اس حادثے کے وقت موجود تھے۔

شو کاشی کے ایس پی، نجم الہدیٰ کےمطابق آگ پرقابو پالیا گیا ہے۔ لیکن، عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ دھماکوں کی آوازیں اب بھی سنی جارہی ہیں۔تامل ناڈو کی وزیر اعلیٰ جے للیتا جمعرات کو جائے حادثہ کا دورہ کریں گی۔

ریاستی حکومت نے ہلاک شدگان کے اہل خانہ کو دو دو لاکھ روپے اور زخمیوں کو 25-25اور 10-10ہزار روپے کی امداد کا اعلان کیا ہے۔

شو کاشی بھارت میں پٹاخہ فیکٹریوں کا سب سے بڑا مرکز ہے۔ ہندوؤں کے تہوار دیوالی کےقریب ہونے کی وجہ سے پٹاخے بنانے کا کام اس وقت زوروں پر ہے۔
  • 16x9 Image

    سہیل انجم

    سہیل انجم نئی دہلی کے ایک سینئر صحافی ہیں۔ وہ 1985 سے میڈیا میں ہیں۔ 2002 سے وائس آف امریکہ سے وابستہ ہیں۔ میڈیا، صحافت اور ادب کے موضوع پر ان کی تقریباً دو درجن کتابیں شائع ہو چکی ہیں۔ جن میں سے کئی کتابوں کو ایوارڈز ملے ہیں۔ جب کہ ان کی صحافتی خدمات کے اعتراف میں بھارت کی کئی ریاستی حکومتوں کے علاوہ متعدد قومی و بین الاقوامی اداروں نے بھی انھیں ایوارڈز دیے ہیں۔ وہ بھارت کے صحافیوں کے سب سے بڑے ادارے پریس کلب آف انڈیا کے رکن ہیں۔  

XS
SM
MD
LG