رسائی کے لنکس

بھارتی کشمیر میں حزب المجاہدین کمانڈر سید صلاح الدین کا بیٹا گرفتار


حزب المجاہدین کے سربراہ سید صلاح الدین مظفرآباد میں ایک پریس کانفرنس کر رہے ہیں۔ فائل فوٹو
حزب المجاہدین کے سربراہ سید صلاح الدین مظفرآباد میں ایک پریس کانفرنس کر رہے ہیں۔ فائل فوٹو

آزادی پسند لیڈر سید علی شاہ گیلانی نے الزام لگایا ہے کہ سید صلاح الدین پر دباؤ ڈالنے  کے لئے ان کے بیٹے کو گرفتار کیا گیا ہے۔ لیکن اس طرح کے حربوں سے آزادی پسند قیادت اپنی حق پر مبنی جدوجہد سے کسی بھی صورت میں دستبردار نہیں ہو گی۔

یوسف جمیل

بھارت کے قومی تحقیقاتی ادارے، نیشنل انوسٹی گیشن ایجنسی یا این آئی اے، نے منگل کے روز نئی دہلی کے زیرِ انتظام کشمیر میں سرگرم سب سے بڑی مقامی عسکری تنظیم حزب المجاہدین کے اعلیٰ کمانڈر سید صلاح الدین کے بیٹے شاہد یوسف شاہ کو مبینہ ٹرر فنڈنگ کے الزام میں گرفتار کرلیا۔

این آئی اے کا کہنا ہے کہ بھارتی کنٹرول کے کشمیر میں دہشت گردی اور بدامنی کی غرض سے پاکستان سمیت کئی دوسرے ملکوں سے غیر قانونی چینلز کے ذریعے سے بھاری رقوما ت حاصل کی گئیں۔

ایجنسی نے گذشتہ پانچ ماہ کے دوران وادئ کشمیر، جموں، دِلیّ اور بھارتی ریاست ہریانہ کے بعض علاقوں میں چھاپے مارے اور گرفتاریاں کیں۔

گرفتار ہونے والوں میں استصوابِ رائے کا مطالبہ کرنے والی مختلف جماعتوں کے کئی لیڈر اور سرگرم کارکن، ایک تاجر، ایک وکیل اور ایک فوٹو جرنلسٹ بھی شامل ہیں۔

این آئی اے نے دعویٰ کیا ہے کہ چھاپوں کے دوران اس نے کروڑوں روپے جن کا کوئی ریکارڈ موجود نہیں تھا، دستاویزات، موبائل فون اور لیپ ٹاپ وغیرہ بھی ضبط کئے ہیں۔

این آئی اے کے ترجمان الوک مِتل نے بتایا کہ سید صلاح الدین کے بیٹے شاہد یوسف کو2011 میں کی جانے والی ٹرر فنڈنگ کے ایک مقدمے کے سلسلے میں پوچھ گچھ کے لئے دِلی میں ایجنسی کے صدر دفاتر پر بلایا گیا تھا جہاں انہیں گرفتار کیا گیا کیونکہ تحقیقات کے دوران ان پر لگایا جانے والا الزام درست ثابت ہوا ہے۔

این آئی اے نے یہ دعویٰ بھی کیا ہے کہ شاہد یوسف کو سعودی عرب میں مقیم حزب المجاہدین کے ایک رکن اعجاز احمد بٹ کی طرف سے، جو سرینگر کا باشندہ اور پولیس کو مطلوب ہے، انٹرنیشنل وائر منی ٹرانسفر کے ذریعے رقوم ملی تھیں-

شاہد یوسف ایک سرکاری ملازم ہیں اور بھارتی کشمیر کے محکمہ باغبانی میں کام کرتے ہیں۔ اُن کے والد محمد یوسف شاہ عرف سید صلاح الدین جو حزب المجاہدین کے اعلیٰ کمانڈر ہونے کے علاوہ عسکری تنظیموں کے اتحاد متحدہ جہاد کونسل کے چیئرمین بھی ہیں، جو 1990 کے عشرے میں سرحد پار پاکستانی کنڑول کے کشمیر میں چلے گئے تھے۔ انہیں اس سال جون میں امریکہ کے محکمہ خارجہ نے عالمی دہشت گردوں کی فہرست میں شامل کرلیا تھا اور حزب المجاہدین کو اگست میں غیر ملکی دہشت گرد تنظیم قرار دے دیا گیا تھا–

ٹرمپ انتظامیہ کے ان اقدامات کے خلاف بھارتی کنٹرول کے کشمیر میں ہڑتالیں اور پرتشدد مظاہرے ہوئے تھے۔

استصوابِ رائے کا مطالبہ کرنے والی جماعتوں نے این آئی اے کی طرف سے لگائے گئے الزامات اور دعوؤں کی سختی سے ترديد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کے لیڈروں اور کارکنوں کو جھوٹے مقدمات میں پھنسایا جا رہا ہے۔ اور کشمیریوں کی حق پر مبنی جدوجہد کو بدنام کرکے عالمی رائے عامہ کو گمراہ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ امریکی محکمہ خارجہ کی طرف سےسید صلاح الدین کو بین الاقوامی دہشت گرد قرار دیا جانا بھارتی پراپیگنڈے کا نتیجہ ہے۔

آزادی پسند لیڈر سید علی شاہ گیلانی نے الزام لگایا ہے کہ سید صلاح الدین پر دباؤ ڈالنے کے لئے ان کے بیٹے کو گرفتار کیا گیا ہے۔ لیکن اس طرح کے حربوں سے آزادی پسند قیادت اپنی حق پر مبنی جدوجہد سے کسی بھی صورت میں دستبردار نہیں ہو گی۔

صلاح الدین کے بیٹے کی گرفتاری ایک ایسے وقت پر عمل میں لائی گئی ہے جب صرف ایک دن پہلے حکومتِ بھارت نے کشمیر میں اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ بات چیت شروع کرنے کے لئے ایک مذاكرات کار کی تقرری کا اعلان کیا تھا۔

XS
SM
MD
LG