رسائی کے لنکس

بھارت: بی جے پی رہنماؤں کے متنازع بیانات کے خلاف احتجاج، 300 مظاہرین گرفتار


فائل فوٹو
فائل فوٹو

بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر میں پولیس نے اتوار کو دھمکی آمیز ویڈیو شیئر کرنے کے الزام میں نوجوان کو حراست میں لے لیا۔ ویڈیو میں نوجوان نے برسرِ اقتدار جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی سابق ترجمان کو متنازع بیان دینے پر قتل کرنے کی دھمکی دی تھی۔

برطانوی خبر رساں ادارے ‘رائٹرز’ کے مطابق حکام نے ملک بھر میں پھیلنے والی بد امنی کو روکنے کے مذکورہ ویڈیو کو ہٹا دیا ہے۔

بھارت میں بی جے پی کے دو رہنماؤں کی طرف سے حال ہی میں مبینہ اسلام مخالف متنازع بیانات دینے پر مسلمان احتجاج کر رہے ہیں۔

بی جے پی نے رواں ماہ کے اوائل میں اپنی ترجمان نوپور شرما اور نوین کمار جندل کو متنازع بیانات دینے پر معطل کر دیا تھا۔ بی جے پی کے ان دو سابق عہدیداروں کے خلاف پولیس نے مقدمات بھی درج کر لیے ہیں۔

اتوار کو جندل نے دعویٰ کیا کہ ان کے خاندان کو مسلسل دھمکیاں مل رہی ہیں جب کہ ان کے کچھ حامیوں نے سوشل میڈیا پر پوسٹس میں کہا کہ دہلی میں قائم ان کے گھر کے قریب بم کو ناکارہ بنایا گیا ہے۔

ان دونوں رہنماؤں کی طرف سے دیے جانے والے بیانات سماجی رابطوں کے پلیٹ فارم ٹوئٹر پر بھی ٹرینڈ کر رہے ہیں جب کہ مسلم گروپوں کی طرف سے ان دونوں کو گرفتار کرنے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔

دوسری طرف انتہا پسند ہندو گروہ ان دونوں کو بہادر اور قوم پرست سیاست دان قرار دے رہے ہیں۔

بی جے پی کے ان رہنماؤں کے متنازع بیانات کے سبب متعدد مسلم ممالک نے سرکاری سطح پر بھی احتجاج کیا ہے۔ ان ممالک میں قطر، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، اومان اور ایران شامل ہیں۔ یہ وہ ممالک ہیں جو بھارت کے ساتھ تجارت کے اہم شراکت دار بھی ہیں۔

ان ممالک نے سفارتی چینلز کے ذریعے احتجاج کرنے کے علاوہ سوشل میڈیا پر بھی بھارت کی حکومت سے معافی مانگنے کا مطالبہ کیا ہے۔

دوسری جانب بھارت کی وزارتِ خارجہ نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ سوشل میڈیا پر جاری بیانات اور تبصرے حکومت کی ترجمانی نہیں کرتے۔

بی جے پی کے ان دونوں رہنماؤں کے بیانات کے سبب ملک کے مختلف علاقوں میں احتجاج کے دوران جھڑپیں بھی ہوئی ہیں۔

بعض لوگ ان بیانات کو بی جے پی کے دورِ حکومت میں حجاب اور سر پر اسکارف پہننے پر عائد کی گئی پابندیوں کے بعد دباؤ اور تذلیل کی تازہ مثال قرار دے رہے ہیں۔

گزشتہ ہفتے مشرقی شہر رانچی میں پولیس کے ساتھ ہونے والی جھڑپوں میں دو نوجوان ہلاک ہوئے تھے۔ریاست اتر پردیش میں جمعے کو ہونے والے مظاہروں کے بعد بھی پولیس نے 300 سے زائد افراد کو حراست میں لیا ہے۔

مشرقی ریاست مغربی بنگال میں حکومت نے صنعتی ضلع ہورا میں لوگوں کے جمع ہونے پر 16 جون تک پابندی عائد کر دی ہے۔

حالیہ مظاہروں کے بعد ریاست میں بلوے کرنے اور امن عامہ میں خلل کے الزام میں 70 افراد کو حراست میں لیا گیا ہے۔

حکومت نے حفاظتی اقدام کے طور پر انٹرنیٹ سروس بھی 48 گھنٹوں کے لیے بند کر دی تھی۔بی جے پی کے مغربی بنگال کے صدر نے اتوار کو احتجاج کرتے ہوئے بنگلہ دیش پر حالیہ مظاہروں کی پشت پناہی کا الزام لگایا ہے۔

خیال رہے کہ بھارتی ریاست مغربی بنگال کی بنگلہ دیش کے ساتھ طویل سرحد ملتی ہے۔بنگلہ دیش آئینی طور پر ایک مسلم ملک ہے البتہ اس نے سیکولر ازم کے اصول کو بھی برقرار رکھا ہے۔

بی جے پی کی طرف سے سینئر رہنماؤں کو عوامی مقامات پر مذہب سے متعلق بات کرتے ہوئے محتاط رہنے کی تلقین کی گئی ہے۔

XS
SM
MD
LG