رسائی کے لنکس

انڈونیشیا: مزوروں کی بے چینی سے غیرملکی سرمایہ کاری متاثر ہونے کا خدشہ


انڈونیشیا: مزوروں کی بے چینی سے غیرملکی سرمایہ کاری متاثر ہونے کا خدشہ
انڈونیشیا: مزوروں کی بے چینی سے غیرملکی سرمایہ کاری متاثر ہونے کا خدشہ

انڈونیشیا کا شمار ایسے ایشیائی ممالک میں ہوتا ہے جہاں کارکنوں کی تنخواہیں بہت کم ہیں جس کے باعث اس ملک میں ان غیر ملکی کمپنیوں کے لیے دلچسپی بڑھ رہی ہے جو چین اورخطے کے دوسرے ممالک میں کارکنوں کے بڑھتے ہوئے معاوضوں پر پریشان ہیں۔

جکارتہ میں ایک مزور کا کم ازکم معاوضہ 170 ڈالر مہینہ ہے جو کہ شنگھائی کے 240 ڈالر فی مہینہ کے مقابلے میں نمایاں طورپر زیادہ ہے۔

اس کے علاوہ انڈونیشیا کی معیشت ترقی کررہی ہے اور گذشتہ سال مصنوعات تیار کرنے والوں اور برآمد کندگان نے ریکارڈ منافع کمایا تھا۔ جب کہ مزور تنظیموں نے اس منافع کا نوٹس لیتے ہوئے اپنے حصے میں اضافے کا مطالبہ کیا ہے۔

گذشتہ سال جنوری میں کئی مہینوں تک اپنے معاوضوں میں اضافے کے مطالبے کے بعد جکارتہ کے مضافات میں واقع صنعتی اداروں کے 20 ہزار سے زیادہ مزوروں نے ہڑتال کرکے کئی کاروباروں کو بند کروادیاتھا۔

جس کے بعد حکومت اور انڈونیشیا میں روزگار فراہم کرنے والوں کی تنظیم نے مزوروں کی تنخواہوں میں 15 فی صد اضافے پر اتفاق کرلیاتھا۔

مزوروں کی تنظیمیں اب برطرف کیے جانے والے ملازموں سے متعلق بھاری معاوضوں کی ادائیگی کے 2003ء قانون پر بھی دوبارہ گفت وشنید کا مطالبہ کررہی ہیں ۔ کیونکہ اکثر کمپنیاں اس قانون کی زد میں آنے سے بچنے کے لیے زیادہ تر افراد کو مستقل ملازمتیں دینے کی بجائے کنٹریکٹ آفر کرتی ہیں۔

مزور راہنماؤں کا کہناہے کہ اس کا نتیجہ یہ نکلا ہے کہ 2003ء کے بعد سے مستقل ملازمین کی تعداد میں نمایاں کمی آچکی ہے۔

حکومتی عہدے دار مزوروں سے متعلق قوانین پر بات چیت کرتے رہے ہیں لیکن حالیہ ہفتوں میں یہ سلسلہ ٹوٹ جانے کے بعد اب قانون سازوں کا کہناہے کہ ان کا مذکورہ قانون پر نظرثانی کااب کوئی ارادہ نہیں ہے۔

جب کہ مزور تنظیموں کے ایک طاقت ور اتحاد نے دھمکی دی ہے کہ وہ اصلاحات کے نفاذ تک مظاہروں اور ہڑتالوں کا سلسلہ جاری رکھیں گے۔

جب کہ ایک مزور راہنما حسن الدین ان مظاہروں کے غیر ملکی سرمایہ کاروں پر ممکنہ اثرات سے خائف ہیں۔ حالیہ مہینوں میں جاپانی اور جنوبی کوریا کی کمپنیوں نے انڈونیشیا کی حکومت سے یہ شکایت کی ہے حالیہ ہنگاموں کے باعث ان کے کاروباروں کا شدید نقصان پہنچا ہے۔

حسن الدین نے حکومت سے اپیل کی ہے کہ وہ غیر ملکی سرمایہ کاروں کو یہ یقین دہانی کرائیں کہ وہ اس سلسلے میں پیش رفت پر سنجیدہ ہے۔ لیکن ابھی ایسے آثار بہت کم ہیں کہ گفت وشنید کی معاہدے پر پہنچنے والی ہے اور مزوروں کا احتجاج جاری رہنے کا امکان بدستور موجود ہے۔

XS
SM
MD
LG