رسائی کے لنکس

پی ٹی ایم اور حکومتی جرگے میں مذاکرات کے لیے ابتدائی بات چیت


پی ٹی ایم کے لاہور جلسے کے دوران تحریک کے لیڈر منظور پشتین ایک جوشیلے انداز میں۔ فائل فوٹو
پی ٹی ایم کے لاہور جلسے کے دوران تحریک کے لیڈر منظور پشتین ایک جوشیلے انداز میں۔ فائل فوٹو

جرگے کے دوران پختون تحفظ تحریک کے سربراہ منظور پشتین اور ان کے ساتھی محسن داوڑ کے ہمراہ صوبائی وزیر اطلاعات شاہ فرمان نے صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہاکہ اُنہوں نے بعض معاملات پر صلاح مشورہ کیا تھا۔

حکومت کے تشکیل کردہ روایتی پختون جرگہ اور پختون تحفظ تحریک کے سر براہ منظور پشتین کے درمیان باقاعدہ مذاکرات شروع کرنے کے لئے ابتدائی بات چیت بدھ کے روز شروع ہوئی ۔ابتدائی بات چیت پشاور سے ملحقہ علاقے خیبر ایجنسی کی تحصیل جمرود میں ممبر قومی اسمبلی حاجی شاہ جی گل کے حجرے میں ہوئی۔ منظور پشتین کے ساتھ تحریک میں شامل پی ٹی ایم کے رکن محسن داوڑ تھے جبکہ ابتدائی بات چیت میں وفاقی وزیر غالب خان وزیر ،خیبر پختو نخوا کے وزیر اطلاعات شاہ فرمان ،ضلع شانگلہ سے رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر عباد ،اور مختلف قبائلی علاقوں سے تعلق رکھنے والے رہنما بھی شامل تھے۔

تحریک کے ایک اہم رکن محسن داوڑ نے تصدیق کی کہ 18اپریل کو حکومت کے تشکیل کردہ جرگہ کی ممبر قومی اسمبلی حاجی شاہ جی گل کے ذریعے ان سے بات چیت شروع کرنے کے لئے رابطہ ہوا تھا اور انھوں نے لاہور جلسے کے بعد اس پر غور کرنے کا کہا تھا۔

ابتدائی مذاکرات میں منظور پشتین نے جرگہ ممبران کو تحریک کے مطالبات سے اگاہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ ان کے تمام مطالبات آئین اور قانون کے عین مطابق ہیں اور تحریک میں شامل لوگ محب وطن ہیں۔انھوں نے واضح کیا کہ وہ زبردستی گمشدہ افراد کی رہائی نہیں بلکہ انہیں عدالتوں کے سامنے پیش کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں اور اگر ان میں کوئی گنہگار ہو تو ان کو قانون کے مطابق سزا دی جائے۔ اس طرح انھوں نے کہا کہ وہ سیکیورٹی چیک پوسٹوں پر تعینات اہلکاروں سے عام لوگوں کے ساتھ عزت سے پیش آنے کا مطالبہ کر رہے ہیں نہ کہ چیک پوسٹوں کا خاتمہ۔

محسن داوڑ نے وائس آف امریکہ سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ چونکہ جرگہ میں شامل قبائلی رہنما اور حکومتی عہدیدار پہلے ہی سے پختون تحفظ تحریک کے مطالبات اور مسائل سے باخبر تھے، لہذا منظور پشتین نے ان کو کہا کہ انھیں دیگر ساتھیوں کے ساتھ صلاح مشورے کا موقع دیا جائے۔

محسن داوڑ نے کہا کہ تحریک کی جانب سے صلاح مشورے کا مقصد آپس میں نہ صرف مذاکرات کے لئے قیود و شرائط طے کرنا ہے بلکہ اس میں حکومت کے اس رویہ پر بھی غوروخوض شامل ہے کہ تحریک کے خلاف باقاعدہ طور پر پروپیگنڈہ مہم چلائی جا رہی ہے اور تحریک کے رہنماؤں پر الزامات بھی لگائے جارہے ہیں۔

اُنہوں نے کہا کہ آئندہ چند دنوں میں منظور پشتین تحریک کے دیگر اہم رہنماؤ ں کے ساتھ، جو کہ ملک بھر میں پھیلے ہوئے ہیں، صلاح مشورہ کر کے الحاج شاہ گل کے ذریعے جرگے کو مطلع کریں گے۔ تاہم اُنہوں نے کہا کہ مذاکرات تحریک کے خلاف پروپیگنڈہ مہم اور تحریک کے خلاف مقدمات کے اندراج اور گرفتاریوں کے جاری رہنے کے دوران نہیں ہو سکتے۔ مذاکرات کے لئے ماحول کو ساز گار بنانا حکومت ہی کی ذمہ داری ہے۔

ابتدائی مزکرات کے بعد ممبر قومی اسمبلی الحاج شاہ گل نے کہا کہ ان کی کوشش ہے کہ پختونوں کودرپیش سیکورٹی اور انتظامی مسائل باہمی اتفاق سے حل ہو جائیں اور اس مقصد کیلئے اس جرگہ میں نہ صرف ممبران پارلیمان بلکہ ہر ایک قبائلی علاقے سے دودو نمائندے بھی شامل کئے جائینگے۔

جرگے کے دوران پختون تحفظ تحریک کے سربراہ منظور پشتین اور ان کے ساتھی محسن داوڑ کے ہمراہ صوبائی وزیر اطلاعات شاہ فرمان نے صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہاکہ اُنہوں نے بعض معاملات پر صلاح مشورہ کیا تھا۔

خیبر پختونخوا کے گورنر ،وزیراعلیٰ اور کور کمانڈر پر مشتمل اپیکس کمیٹی کے ایک حالیہ اجلاس میں ایک نمائندہ روایتی جرگہ کے ذریعے پختون تحفظ تحریک کے ساتھ بات چیت شروع کرنے اور باہمی اتفاق اور گفت و شنید کے ساتھ ان کے مطالبات کو حل کرنے کا فیصلہ ہوا تھا۔

XS
SM
MD
LG