رسائی کے لنکس

’ادب‘ معاشرے کے لیے ناگزیر ہے: اشفاق حسین


’ادب‘ کسی بھی معاشرے کے لیے ناگزیر ہے: اشفاق حسین
please wait

No media source currently available

0:00 0:06:53 0:00

1980ء میں جب اشفاق حسین نے کراچی سے ٹورنٹو کا رخت ِسفر کیا تو اپنے سامان میں اردو سے محبت کی ایک پوٹلی بھی ساتھ باندھ لی۔ یہی محبت دیار ِغیر میں ادبی سرگرمیوں کے آغاز کا سبب بنی۔

امریکہ یا کینیڈا میں ایک ایسے گھر میں داخل ہونا جہاں صاحب ِ خانہ نے نچلی منزل کا ایک پورا کمرہ لائبریری کے لیے وقف کر دیا ہو اور جہاں ایک کونے سے دوسرے کونے تک اردو شاعری اور نثر کی لاجواب کتابیں قرینے سے سجی ہوں، ہمارے لیے ایک خوشگوار حیرت سے کم نہ تھا۔ مگر یہ حیرت اتنی غیر متوقع بھی نہ تھی، کیونکہ ہم پہنچے تھے ٹورنٹو میں اردو کے مشہور شاعر اشفاق حسین کے گھر۔

وہی اشفاق حسین جن کا گھر گذشتہ تین دہائیوں سے کینیڈا میں اردو سے متعلق ادبی سرگرمیوں کی آماجگاہ ہے۔ 1980ء میں جب اشفاق حسین نے کراچی سے ٹورنٹو کا رخت ِ سفر کیا تو اپنے سامان میں اردو سے محبت کی ایک پوٹلی بھی ساتھ رکھ لی۔ یہی محبت دیار ِغیر میں ادبی سرگرمیوں کے آغاز کا سبب بنی۔

اشفاق کہتے ہیں کہ، ’جب میں یہاں آیا تو فیض صاحب اپنی جلاوطنی کے دنوں میں ٹورنٹو بھی کچھ دن آ کر رہے۔ چونکہ فیض صاحب ایک بڑا نام تھے تو فیض صاحب سے ملنے بہت سے لوگ اکٹھے ہوئے۔ پھر فیض صاحب کے جانے کے بعد یہاں کے رہنے والوں نے سوچا کہ ہمارا مشغلہ اور مسئلہ تو ایک ہی ہے۔ بس یہی سوچ ٹورنٹو میں ادبی محفلوں کے انعقاد کا محرک بنی اور میں نے بھی اس کی آبیاری میں کچھ حصہ لیا۔'

اُنھوں نے مزید بتایا کہ،' ہم نے یہاں باقاعدگی سے مشاعروں اور ادبی کانفرنسوں کا اہتمام کیا جس میں فیض احمد فیض، احمد ندیم قاسمی، منیر نیازی، گوپی چند نارنگ، اختر الایمان، قمر رئیس اور پروفیسر جگن ناتھ آزاد جیسی قد آور ادبی شخصیات نے شرکت کی‘۔

اشفاق حسین ایک براڈ کاسٹر ہیں اور ایشین ٹیلی ویژن نیٹ ورک کے ساتھ منسلک ہیں۔ پاکستان اور بھارت سے تعلق رکھنے والی بہت سی اہم شخصیات کے انٹرویوز کو وہ اپنے براڈ کاسٹنگ کیرئیر کی خوبصورتی قرار دیتے ہیں۔

اشفاق حسین کو ان کی ادبی خدمات کے صلے میں 2011ء میں حکومت ِ پاکستان کی جانب سے پرائیڈ آف پرفارمنس ایوارڈ سے نوازا گیا۔

اشفاق حسین گذشتہ تین دہائیوں سے دیار ِغیر میں زبان کا چراغ جلانے کے لیے اپنی کاوشوں پر مطمئن دکھائی دیتے ہیں اور اس سلسلے کو اسی اہتمام کے ساتھ برقرار رکھنا چاہتے ہیں۔

مگر ان کا یہ بھی ماننا ہے کہ زبان کا پودا اپنی جڑوں میں ہی بڑھتا ہے اور اردو زبان کے مستقبل کا فیصلہ پاکستان اور ہندوستان میں ہی ہوگا۔




XS
SM
MD
LG