رسائی کے لنکس

جزیرے سے ملنے والا ٹکڑا لاپتا ملائشین طیارے کا ہو سکتا ہے: ماہرین


فرانسیسی پولیس حکام ملبے کے ٹکڑے کا جائزہ لے رہے ہیں۔
فرانسیسی پولیس حکام ملبے کے ٹکڑے کا جائزہ لے رہے ہیں۔

یو ایس ائیر سیفٹی کے تحقیق کاروں نے خبررساں اداروں کو بتایا ہے کہ انہیں یقین ہے کہ یہ فلیپرون بوئنگ 777 کا ہی ہے۔

تحقیق کار اس بات کا تعین کر رہے ہیں کہ بحر ہند میں ایک فرانسیسی جزیرے سے ملنے والا ملبے کا ایک ٹکڑا ملائشین ائیرلائن پرواز MH370 کا حصہ تو نہیں جو مارچ 2014 میں پراسرار طور پر غائب ہو گیا تھا۔

بدھ کو مڈگاسکر کے قریب واقع ری یونین جزیرے سے تقریباً دو میٹر لمبا ٹکڑا ملا ہے۔ یہ جزیرہ اس مقام سے 3,500 کلومیٹر دور ہے جہاں بوئنگ 777 سے آخری مرتبہ رابطہ ہوا تھا۔

ملنے والا حصہ جہاز کے پر کا ایک ٹکڑا ہے جسے ’فلیپرون‘ کہا جاتا ہے۔ ہوا بازی کے کئی ماہرین اور سکیورٹی حکام کے مطابق یہ تقریباً یقینی طور پر بوئنگ 777 سے تعلق رکھتا ہے۔ اںہوں نے اپنی رائے تصاویر اور ویڈیوز کی بنیاد پر قائم کی ہے۔

فرانسیسی ایوی ایشن حکام بھی ملبے کا تجزیہ کر رہے ہیں، مگر ان کے بقول اس بات کر تصدیق کرنا کہ یہ لاپتا طیارے سے تعلق رکھتا ہے قبل از وقت ہو گا۔ ملائشین حکام نے بھی ایک ٹیم ری یونین آئی لینڈ بھیجی ہے۔

ملائشیا کے وزیر ٹرانسپورٹ نے کہا ہے کہ ’’ہم نے ان معاملات کے ماہر تحقیق کاروں کی ایک ٹیم روانہ کی ہے اور ہمیں امید ہے کہ ہم اس ٹکڑے کی جلد ہی شناخت کر لیں گے۔‘‘

ایک محتاط بیان میں ملائشین ائیرلائن نے کہا کہ ’’اس فلیپرون کے ماخذ کے بارے میں قیاس آرائی کرنا قبل از وقت ہوگا‘‘ اور یہ کہ وہ اس معاملے پر حکام کے ساتھ رابطے میں ہے۔

یو ایس ائیر سیفٹی کے تحقیق کاروں نے خبررساں اداروں کو بتایا ہے کہ انہیں یقین ہے کہ یہ فلیپرون بوئنگ 777 کا ہی ہے اور اس بات کا بھی تذکرہ کیا کہ MH370 اس علاقے میں لاپتہ ہونے والا واحد بوئنگ طیارہ ہے۔

آسٹریلیا کے نائب وزیر اعظم وارن ٹس نے کہا ہے کہ اگر اس ٹکڑے کی شناخت MH370 کے حصے کے طور پر ہو جائے تو یہ ’’دیگر تجزیوں اور ماڈلنگ کے عین مطابق ہو گا جن میں کہا گیا تھا کہ طیارے کی آخری آرمگاہ جنوبی بحر ہند میں ہے۔‘‘

آسٹریلیا ملک کے جنوب مغرب میں MH370 کو تلاش کرنے والی کثیر ملکی کوششوں کی قیادت کرتا رہا ہے۔ سمندر کی تہہ کے 50,000 کلومیٹر علاقے کی مایوس کن تلاش میں اب تک کوئی ٹھوس ثبوت حاصل نہیں ہوا۔

فلیپرون کی مبینہ دریافت کے بعد امید پیدا ہوئی ہے کہ اس سے جدید ہوا بازی کے سب سے بڑے اسرار سے پردہ اٹھایا جا سکے۔

ہوابازی کے ماہر زیویئر ٹائلمین نے ایک بلاگ میں لکھا کہ طیارے کے ٹکڑے پر موجود کوڈ سے تحقیق کاروں کو چند دن میں بلاشک و شبہ معلوم ہو جائے گا کہ یہ کس طیارے سے تعلق رکھتا ہے۔

ہوابازی کی ویب سائٹ ’لی ہیم نیوز‘ پر کہا گیا ہے کہ اگر یہ تصدیق ہو بھی جائے کہ یہ ٹکڑا لاپتا طیارے کا ہی ہے تو پھر بھی اس کا معمہ فوراً حل نہیں ہو گا۔

اس کا کہنا تھا کہ کمپیوٹر کی مدد سے سمندر کی لہروں کی سمت، وقت اور فاصلے کا حساب لگا کر یہ اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ یہ ٹکڑا کہاں سے آیا ہو گا، مگر اس میں وقت لگے گا اور پھر بعد میں گہرے سمندر کی تہہ میں تلاش کا کام دوبارہ شروع کرنا پڑے گا۔

ملائشین ائیر لائنز کی پرواز 239 مسافروں اور عملے کے ارکان کو لے کر کوالالمپور سے 8 مارچ 2014 کو بیجنگ کے لیے روانہ ہوئی تھی۔ روانہ ہونے کے ایک گھنٹے بعد بحیرہ جنوبی چین پر کہیں یہ راڈار سے غائب ہو گئی تھی۔

XS
SM
MD
LG