|
ایران نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے کہا ہے کہ وہ اسرائیلی فضائی حملے میں شام کے دارالحکومت دمشق میں واقع ایرانی قونصل خانے کی تباہی پر بحث کے لیے ایک ہنگامی اجلاس منعقد کرے۔
ایران کے پاسداران انقلاب نے کہا ہے کہ پیر کے روز ہونے والے اس حملے میں کم ازکم 7 افراد ہلاک ہو گئے تھے جن میں سینئر فوجی مشیر بھی شامل تھے۔
پیر کے روز اپنے ایک خط میں، اقوام متحدہ میں ایرانی سفیر زہرہ ارشادی نے سلامتی کونسل سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ "اس سنگین خلاف ورزی" پر بحث کرے اور مستقبل میں ایسے اقدامات کو روکے جس سے سفارتی مشنز کو خطرہ لاحق ہو۔
خط میں کہا گیا ہے کہ اس طرح کے قابل مذمت فعل کے دور رس بین الاقوامی مضمرات کو سامنے رکھتے ہوئے، جس سے خطے میں کشیدگی کو بڑھاوا مل سکتا ہے اور جو ممکنہ طور پر مزید تنازعات کو بھڑکا سکتا ہے جس میں دیگر اقوام شامل ہیں، ایران، سلامتی کونسل پر زور دیتا ہے کہ وہ اسرائیل کی طرف سے کیے جانے والے اس بلاجواز مجرمانہ فعل اور دہشت گردانہ اقدام کی شدید ترین مذمت کرے۔
اسرائیل نے اس حملے پر تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا ہے۔
امریکہ کے قومی سلامتی کونسل کے ترجمان نے اس بارے میں انکار کیا ہے کہ امریکہ کو اس حملے کا پہلے سے علم تھا۔
ایک امریکی عہدے دار نے کہا ہے کہ امریکہ کا اس حملے میں کوئی عمل دخل نہیں ہے اور ہمیں حملے سے پہلے اس کا علم نہیں تھا۔
ایرانی سفیر حسین اکبری نے اس حملے پر اسرائیل کی مذمت کی ہے۔
اکبری نے اس عزم کا اظہار کیا کہ اس حملے کا اسی شدت اور قوت سے بدلہ لیا جائے گا۔
اسرائیل نے حالیہ برسوں میں شام کی حکومت کے کنٹرول کے علاقوں میں اہداف پر کئی سو حملے کیے ہیں۔ لیکن غزہ میں اسرائیل اور حماس کے درمیان تقریباً چھ ماہ قبل شروع ہونے والی جنگ اور لبنان اسرائیل سرحد پر اسرائیلی فوج اور حزب اللہ کے جنگجوؤں کے درمیان وقفے وقفے سے جھڑپوں کے سلسلے کے بعد سے اس تعداد میں اضافہ ہو گیا ہے۔
دسمبر میں دمشق کے ایک محلے میں ایک اسرائیلی فضائی حملے میں شام میں ایرانی نیم فوجی عسکری گروپ پاسداران انقلاب کے دیرینہ مشیر سید رضی موسوی ہلاک ہو گئے تھے۔
ایک اور واقعہ میں جنوری میں دمشق میں ایک عمارت پر اسی طرح کے ایک حملے میں کم از کم پانچ ایرانی مشیر مارے گئے تھے۔
گزشتہ ہفتے عراقی سرحد کے قریب اسٹریٹجک اہمیت کے مشرقی شام کے صوبے دیر الزور پر کیے گئے ایک فضائی حملے میں ایک ایرانی مشیر مارا گیا تھا۔
(وی او اے نیوز)
فورم