ایران کے خبر رساں ادارے ’فارس‘ کے مطابق ایرانی رہبر اعلیٰ کو مشاورت فراہم کرنے والی کونسل میں شامل ایک سینیئر شخصیت نے کہا ہے کہ چین کو ’داعش‘ کے خلاف زیادہ فعال کردار ادا کرنا چاہیئے۔
ایرانی کونسل کے رکن محسن رضائی نے تہران میں چینی وفد سے ملاقات میں کہا کہ ’داعش‘ کے خلاف جنگ میں موثر کردار ادا کر کے چین خطے میں امن کے لیے بہت مدد کر سکتا ہے۔
چین نے پیرس اور مالی حملوں جب کہ ترکی کی طرف سے روس کے جہاز کو مار گرائے جانے کے واقعے کے بعد زیادہ تعاون اور روابط پر زور دیا تھا۔
لیکن ساتھ ہی چین کا سرکاری میڈیا مغرب اور روس کی طرف سے شام میں فضائی کارروائی پر تنقید کرتے ہوئے یہ کہتا رہا ہے کہ شام کے مسئلے کا کوئی فوجی حل نہیں ہے۔
تاہم رواں ماہ ممکنہ طور پر ’داعش‘ کی طرف سے چینی زبان میں ایک ترانہ جاری کیے جانے کے بعد چین کے حکام چوکنا ہو گئے اور اُنھوں نے شدت پسند گروپ ’داعش‘ کے خلاف قریبی تعاون کی ضرورت پر زور دیا۔
بیجنگ نے متنبہ کیا ہے کہ اُس کے مغربی خطے سنکیانگ سے تعلق رکھنے والے ایغور برادری کے کچھ لوگ شام اور عراق میں ’داعش‘ کے ساتھ شامل ہوئے ہیں۔
محسن رضائی نے کہا کہ اگر چین ’داعش‘ کے خلاف زیادہ اہم کردار ادا کرتا ہے تو ایران وسطی ایشیا میں ثقافتی سرگرمیوں اور چین کی مسلمان آبادیوں سے رابطوں کے ذریعے اس شدت پسند گروپ کے خلاف اپنا کردار ادا کر سکتا ہے۔
ایران نے شام اور عراق میں اپنی فوجی موجودگی میں اضافہ کیا ہے، ان دونوں ملکوں (شام اور عراق) کے وسیع علاقے پر ’داعش‘کا قبضہ ہے۔