رسائی کے لنکس

ایران میں کم عمر دلہن کو شوہر کے قتل پر پھانسی کی سزا کی اطلاعات


 یہ تصویر جسے سمیرا سبزیان کی تصویر کہا جا رہا ہے سوشل میڈیا پر گردش کر رہی ہے۔انہیں بدھ کے روز ایران میں پھانسی دی گئی ہے
یہ تصویر جسے سمیرا سبزیان کی تصویر کہا جا رہا ہے سوشل میڈیا پر گردش کر رہی ہے۔انہیں بدھ کے روز ایران میں پھانسی دی گئی ہے

انسانی حقوق کی تنظیموں نے کہا ہے کہ ایران میں بدھ کے روز ایک ایسی خاتون کو اپنے شوہر کے قتل کے جرم میں پھانسی دے دی گئی جس کی شادی اس وقت ہوئی تھی جب وہ بچی تھی۔

ایران نے اس خاتون کی جاں بخشی کے لیے چلائی جانے والی بین الاقوامی مہم کو نظر اندا ز کر دیا ۔

ناروے میں قائم انسانی حقوق کے گروپ ،ایران ہیومن رائٹس ( آئی ایچ آر )نے کہا ہے کہ سمیرا سبزیان گزشتہ ایک عشرے سے جیل میں تھیں اور انہیں تہران کے شہر کراج میں علی الصبح پھانسی دی گئی ۔

سمیرا کو یہ پھانسی ایسے میں دی گئی ہے جب ایران میں اس سال سزائے موت پانے والے افراد کی بڑھتی ہوئی تعداد پر تشویش میں اضافہ ہو رہا ہے۔

ایک درجن سے زیادہ خواتین سمیت سینکڑوں افراد کو خاص طور پرقتل اور منشیات کے الزامات میں پھانسی دی گئی ہے۔

آئی ایچ آر نے کہاہےکہ سمیرا کے رشتے داروں کے مطابق ان کی اپنے شوہر سے شادی پندرہ سال کی عمر میں ہوئی تھی اور انہیں گھریلو تشدد کا نشانہ بنایاجاتا رہا تھا۔

ہنگاو رائٹس گروپ نے بھی سمیرا کی پھانسی کی تصدیق کی جن کے بارے میں خیال ہے اب ان کی عمر 20 اور تیس سال کے درمیان تھی او ان کا بنیادی طور پر تعلق صوبے لورستان میں خرم آباد شہر سے تھا۔

ایمنیسٹی انٹر نیشنل نے کہا ہے کہ اسے بے رحمی سے دی جانے والی سزائے موت کی رپورٹس پر تشویش ہے اور اس کا کہنا ہے کہ ان کی اس وقت زبردستی شادی کی گئی تھی جب وہ بچی تھیں۔ جس کے بعد وہ دو بچوں کی ماں بنیں۔

اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ہائی کمشنر کے دفترنے بھی پھانسی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ سمیرا سبزیان کو پندرہ سال کی عمر میں اپنے شوہر کے ساتھ شادی پر مجبور کیا گیا تھا۔

اس نے مزید کہاکہ ہم ایران پر ایک بار پھر زور دیتے ہیں کہ سزائے موت کے خاتمے کے پیش نظر تمام پھانسیوں کو معطل کر دیں ۔ ایرانی میڈیا نے اب تک سمیرا کی پھانسی کی خبر نہیں دی ہے ۔

آئی ایچ آر نے کہا کہ سمیرا کو لگ بھگ ایک عشرے قبل اس وقت گرفتار کیا گیا تھا جب ان کی عمر 19 سال تھی ۔ ان کے دو بچے تھے جنہیں انہوں نے اپنی گرفتاری کے بعد سے نہیں دیکھا تھا اور صرف اس ماہ جیل میں ان کے ساتھ آخری ملاقات ہوئی تھی۔

آئی ایچ آر کےڈائریکٹر محمود امیری مغدم نے کہا کہ “سمیرا کئی برس سے صنفی تعصب ، بچپن کی شادی اور گھریلو تشدد کا شکار تھیں۔‘‘

ایمنیسٹی انٹر نیشنل کے مطابق انسانی حقوق کی تنظیموں نے اس سال ایران میں پھانسیوں میں اضافے پر پریشانی کا اظہار کیا ہے جب کہ صرف نومبر میں کم از کم 115 لوگوں کو موت کی سزا دی گئی۔

ایمنسٹی نے کہا، "عالمی برادری کو ایرانی حکام سے پھانسیوں کو فوری طور پر معطل کرنے کا مطالبہ کرنا چاہیے۔"

برطانوی حکومت نے بھی سمیرا سبزیان کی جان بخشی کی اپیل کی تھی۔ .

آئی ایچ آر کے مطابق ایران میں اس سال اب تک سمیرا سبزیان سمیت 18 خواتین کو پھانسی دی گئی ہے۔

انسانی حقوق کے گروپس بار بار کہہ چکے ہیں کہ ایران کے شریعت پر مبنی قتل کے قوانین ایسے مقدمات میں زیادتیوں یا گھریلو تشد دجیسے عوامل کو ممکنہ طور پر پیش نظر رکھنے میں ناکام رہتے ہیں۔

ایران میں ستمبر 2022 میں ہونے والےاحتجاج سے منسلک مقدمات میں آٹھ مردوں کو پھانسی دی گئی ہے ۔

انسانی حقوق کے گروپ کہتے ہیں کہ مختلف الزامات پر پھانسیوں میں اضافے کا مقصد عام لوگوں میں خوف و ہراس پیدا کرنا ہے ۔

ایران ہیومن رائٹس کے مطابق ، ایران میں سال 2022 میں 582 لوگوں کو پھانسی دی گئی لیکن اس سال خدشہ ہے کہ کل تعداد نمایاں طور پر مزید بڑھ سکتی ہے۔

اس رپورٹ کا مواد اے ایف پی سے لیا گیا ہے۔

فورم

XS
SM
MD
LG