رسائی کے لنکس

حوثیوں کو ہتھیار فراہم کرنے کے الزام پر ایران احتجاج کرے گا


ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف
ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف

ایران کے وزیر خارجہ جواد ظریف نے بدھ کے روز سرکاری میڈیا کو بتایا کہ ان کا ملک امریکہ کی جانب سے عائد کیے جانے والے ان بے بنیاد الزامات کے خلاف احتجاج کرے گا جن میں کہا گیا ہے کہ یمن کے باغی سعودی عرب پر ان ہتھیاروں سے حملے کر رہے ہیں جو انہیں ایران نے دیے ہیں۔

ایران کے سرکاری میڈیا اسلامک ری پبلک نیوز ایجنسی نے وزیر خارجہ جواد ظریف کے حوالے سے کہاہے کہ امریکہ کا یہ الزام اشتعال انگیز ہے اور وہ اس کی آڑ میں معصوم یمنیوں پر بمباری کے لیے اپنی حمایت کو چھپانے کی کوشش کر رہا ہے۔

ایران ہوثی باغیوں کی حمایت کرتا ہے جنہوں نے 2014 کے آخر میں یمن کے دارالحکومت پر قبضہ کر لیا تھا، لیکن وہ انہیں ہتھیار فراہم کرنے سے انکار کر تا ہے۔

امریکہ سعودی اتحاد کی حمایت کر رہا ہے جو تقریباً تین سال سے بین الاقوامی طورپر تسلیم شدہ صدر أبو ربو منصور ہادی کے حق میں ہوثیوں کے خلاف لڑ رہا ہے۔

منگل کے روز نیویارک میں اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل نے 2015 کے معاہدے پر عمل درآمد سے متعلق چھ ماہی سماعت کی۔ اس معاہدے میں ایران کو جوہری بم بنانے سے روکنے کے اقدامات کیے گئے تھے۔ اقوام متحدہ کے لیے امریکی سفیر نکی ہیلی نے ایران پر یمن میں ہتھیار بھیجنے کا الزام لگایا جو ثابت ہونے کی صورت میں ہوثیوں کو ہتھیار فراہم کرنے کی بین الاقوامی پابندی کی خلاف ورزی ہوگا۔

پچھلے ہفتے واشنگٹن ڈی سی کے ایک فوجی مرکز میں ہیلی نے نامہ نگاروں کو چھوٹے فاصلے تک مار کرنے والے ایک میزائل کے ٹکڑے دکھائے جن کے متعلق ان کا کہنا تھا کہ ایرانی ساختہ یہ میزائل ہوثیوں نے سعودی عرب پر داغے تھے۔

ہوثیوں نے منگل کے روز سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض پر ایک اور میزائل داغا جس کے متعلق کہا گیا ہے کہ اس کا ہدف یاماما محل تھا۔

سعودی قیادت کے فوجی اتحاد نے کہا ہے کہ انہوں نے میزائل کا راستہ روک کر اسے تباہ کر دیا تھا اور اس سے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔

یمن تنازع ملک کے اندر لوگوں کی ایک بڑی تعداد کی جان لے چکا ہے۔ منگل کے روز اقوام متحدہ نے تصدیق کی تھی کہ دسمبر کے پہلے پندرہ دنوں کے درمیان سعودی قیادت کے فضائی حملوں میں 136 افراد ہلاک ہو گئے تھے ۔ اقوام متحدہ نے یہ تصدیق بھی کی ہے کہ اس تنازع میں اب تک 5558 شہری ہلاک اور 9 ہزار سے زیادہ زخمی ہو چکے ہیں۔

XS
SM
MD
LG