رسائی کے لنکس

ایران کے دوسرے جوہری توانائی پلانٹ پر کام کا آغاز


فائل فوٹو
فائل فوٹو

پلانٹ کی تعمیر کے آغاز کے سلسلے میں تقریب بوشہر میں منعقد کی گئی جس سے خطاب کرتے ہوئے سنیئر نائب صدر اسحاق جہانگیری کا کہنا تھا کہ "توانائی پلانٹ کی تعمیر اس بات کی عکاسی کرتی ہے کہ ایران جوہری معاہدے کے ثمرات سے استفادہ کر رہا ہے۔"

ایران نے روس کے تعاون سے اپنا دوسرے جوہری توانائی پلانٹ کی تعمیر شروع کر دی ہے جو کہ گزشتہ سال جولائی میں چھ عالمی طاقتوں کے ساتھ تہران کے جوہری پروگرام سے متعلق معاہدے کے بعد اس نوعیت کا پہلا بڑا منصوبہ ہے۔

ایران کے سرکاری ٹی وی کے مطابق توانائی کے ایسے جو دو جوہری پلانٹ تعمیر کیے جائیں گے جو کہ دس سال کی مدت میں کام شروع کر سکیں گے۔ تقریباً آٹھ ارب ڈالر سے زائد کی لاگت سے تیار ہونے والے ان پلانٹس سے 1057 میگاواٹس بجلی حاصل ہو سکے گی۔

پلانٹ کی تعمیر کے آغاز کے سلسلے میں تقریب بوشہر میں منعقد کی گئی جس سے خطاب کرتے ہوئے سنیئر نائب صدر اسحاق جہانگیری کا کہنا تھا کہ "توانائی پلانٹ کی تعمیر اس بات کی عکاسی کرتی ہے کہ ایران جوہری معاہدے کے ثمرات سے استفادہ کر رہا ہے۔"

ان کے بقول ایران، روس کے ساتھ کام جاری رکھے گا جو کہ اس کا اسٹریٹیجک شراکت دار اور دوست ملک ہے۔

ساحلی بوشہر میں ایران کا واحد قابل عمل جوہری ری ایکٹر بھی واقع ہے اور یہ بھی روس کے تعاون سے ہی تیار کیا گیا تھا۔

اس پلانٹ نے 2011ء میں کام شروع کیا تھا اور اس سے 1000 میگاواٹس بجلی حاصل کی جا رہی ہے۔

تہران کے جوہری معاہدے میں روس بھی شامل ہے جس نے امریکہ، فرانس، برطانیہ، چین اور جرمنی کے ساتھ مل کر گزشتہ برس جولائی میں یہ معاہدہ طے کیا تھا۔

اس معاہدے کے تحت ایران کے جوہری پروگرام کو محدود کرنے کے عوض اس پر عائد پابندیاں ختم کرنے کا کہا گیا تھا۔

مغربی دنیا یہ باور کرتی آئی ہے کہ ایران جوہری ہتھیار بنانے کے لیے کوشاں ہے لیکن تہران ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے مُصر رہا کہ اس کا جوہری پروگرام پرامن مقاصد کے لیے اور اپنی توانائی کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے ہے۔

XS
SM
MD
LG