اقوام متحدہ کے جوہری اُمور سے متعلق نگران ادارے 'آئی اے ای اے' نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ ایران نے اپنے انتہائی افژودہ یورینیم کے ذخائرہ کو ختم کر دیا یا اُن کی افژودگی کو کم خطرناک سطح پر لے آیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق ایران کی طرف سے یہ اقدام تہران اور چھ عالمی طاقتوں کے درمیان گزشتہ سال نومبر میں طے پانے والے معاہدے کے تحت کیا گیا۔
مغربی خبر رساں اداروں، جنہوں نے آئی اے ای اے کی رپورٹ حاصل کی، نے بتایا کہ ایران کے 200 کلو گرام سے زائد یورینیم کے ذخائر ایسے تھے جنہیں 20 فیصد کی حد تک افژودہ کیا گیا تھا اور اب اُن کی افژودگی کی سطح کو کم خطرناک حد تک لایا گیا ہے۔
معاہدے کے تحت ایران یورینیم کو صرف پانچ فیصد تک افژودہ رکھ سکے گا جو کہ صرف توانائی کی پیداوار کے لیے ضروری ہوتی ہے۔
20 فیصد افژودہ یورینیم طبی تحقیق کے لیے استعمال ہوتی ہے لیکن اس میں معمول سا اضافہ کر کے اس سے جوہری ہتھیار بھی بنایا جا سکتا ہے۔
ایران کا یہ موقف رہا ہے کہ اُس کا جوہری پروگرام پرامن مقاصد کے لیے ہے۔
حال ہی میں تہران اور چھ عالمی طاقتوں کے نمائندوں نے ایران کے جوہری پروگرام پر کسی حتمی معاہدے تک پہنچنے کے لیے ڈیڈ لائن میں 24 نومبر تک توسیع کر دی تھی۔
ایران اور چھ عالمی طاقتیں امریکہ، برطانیہ، فرانس، جرمنی، روس اور چین نے گزشتہ سال ایک عبوری معاہدے کے تحت ایران کے متنازع جوہری پروگرام پر اپنے اختلافات دور کرنے اور ایک حتمی معاہدے کے لیے 20 جولائی کی ڈیڈلائن مقرر کی تھی۔