رسائی کے لنکس

’’جوہری ایندھن کے تبادلے کا منصوبہ تسلیم کر سکتے ہیں“


Para demonstran meneriakkan slogan-slogan anti pemerintah di Alun-Alun Tahrir, Kairo.
Para demonstran meneriakkan slogan-slogan anti pemerintah di Alun-Alun Tahrir, Kairo.

ایرانی وزیر خارجہ منوچر متکی نے کہا ہے کہ ان کا ملک اقوام متحدہ کے حمایت یافتہ اُس مجوزہ سمجھوتے کو تسلیم کر سکتا ہے جس کے تحت ایران اپنے یورنیم کے ذخائر کو جوہری ایندھن میں تبدیل کرنے کے لیے بیرون ملک بھیج سکے گا۔

جمعہ کو جرمنی میں سالانہ میونخ سکیورٹی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ تمام فریقین نے اس تبادلے پر آمادگی کا اظہار کیا ہے۔ ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ وہ اس تجویز پر بین الاقوامی ایٹمی توانائی کے عالمی ادارے آئی اے ای اے کے نئے سربراہ یوکیا امانو سے بات چیت کریں گے۔

اقوام متحدہ کے حمایت یافتہ مجوزہ منصوبے کا مقصد ایران کے جوہری پروگرام کے بارے میں بین الاقوامی برادری کے اُن خدشات کو دور کرنا ہے کہ تہران جوہری ہتھیار بنانے کے لیے یورنیم افزودہ کر رہا ہے۔

ایران اس منصوبے کو ماننے سے انکار کر تا آیا ہے اور اس موقف پر قائم ہے کہ اس کا جوہری پروگرام پُرامن مقاصد اور ملک کی بجلی کی ضروریات پوری کرنے کے لیے ہے۔

XS
SM
MD
LG