ایران کے رہبرِ اعلیٰ آیت اللہ خامنائی کا کہنا ہے کہ اُن کا ملک امریکہ سے صرف اُسی صورت میں بات چیت کرے گا اگر امریکہ ایران پر لگائی ہوئی پابندیاں اٹھالے اور دھمکیاں بند کردے۔
آیت اللہ خامنائی نے بدھ کواپنی تقریر میں ایران کے اعلیٰ عہدے داروں کو بتایا کہ صدر محمود احمدی نژاد اور دوسرے لوگ بجا طور پر کہتے ہیں کہ ایران اپنے نیوکلیئر پروگرام پر بات چیت کے لیے تیار ہے۔
لیکن اُنھوں نے کہا کہ امریکہ کے ساتھ کوئی گفتگونہیں ہوگی۔
ایران کی طرف سے یورینیم کی افزدگی کو روکنے سے انکار کی بنا پر، امریکہ، اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل اور یورپی یونین نے ایران کے خلاف سخت پابندیاں عائد کی ہیں۔
امریکہ کے اعلیٰ فوجی عہدے دار، جوائنٹ چیفز آف اسٹاف کے چیرمین ایڈمرل مائیک ملن نے اِس ماہ کے اوائل میں کہا تھا کہ ایران کو جوہری ہتھیاروں کے حصول سے روکنے کے لیے امریکہ کے پاس ایران پر حملے کا ایک منصوبہ ہے۔ اُنھوں نے کہا کہ وہ امید کرتے ہیں کہ امریکہ کو ایسا کرنے کی ضرورت پیش نہ آئے۔
ملن نے کہا کہ ایران کی طرف سے جوہری ہتھیار تیار کرنے کا معاملہ قابلِ قبول نہیں ہوگا۔
بدھ کے دِن بھی جوہری توانائی کے بین الاقوامی ادارے میں ایران کے سفیر نےادارے سے مطالبہ کیا کہ اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کی طرف عائد کردہ پابندیوں کے معاملے پر ایران کے دفاع کے لیے آگے بڑھے۔
ایرانی خبررساں ادارے اِسنا نے علی اصغر سلطانی کے حوالے سے خبر دی ہے کہ جوہری توانائی کے بین الاقوامی ادارے (آئی اے اِی اے) کومعلوم ہونا چاہیئے کہ اپنی خیر سگالی اور شفافیت کو ظاہر کرنے کے لیے ایران تعاون کرتا رہا ہے۔