رسائی کے لنکس

ایران جوہری ہتھیار بنانے کی کوشش کرتا رہا ہے: آئی اے اِی اے


آئی اے اِی اے کے سربراہ (فائل)
آئی اے اِی اے کے سربراہ (فائل)

جوہری توانائی کے بین الاقوامی ادارے نے میڈیا کو موصول ہونے والی ایک پوشیدہ رپورٹ میں بتایا ہے کہ ایران نے جوہری ہتھیار تشکیل دینے کا اپنا مربوط کام سنہ 2003 تک جاری رکھا

اقوام متحدہ کے جوہری توانائی کے ادارے (آئی اے اِی اے) نے کہا ہے کہ ماضی میں ایران نے جوہری ہتھیار تشکیل دینے کی سرگرمیاں جاری رکھی ہوئی تھیں، لیکن کوئی قابل بھروسہ عندیہ نہیں آیا یہ کوششیں 2009ء تک تھیں جو ترک ہو چکی ہیں۔

جوہری توانائی کے بین الاقوامی ادارے نے میڈیا کو موصول ہونے والی ایک پوشیدہ رپورٹ میں بتایا ہے کہ ایران نے جوہری ہتھیار تشکیل دینے کا اپنا مربوط کام سنہ 2003 تک جاری رکھا۔

رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ اِن میں سے چند سرگرمیاں سنہ 2009 تک جاری رہیں۔

جوہری توانائی کے بین الاقوامی ادارے نے کہا ہے کہ یہ سرگرمیاں، ’بنیادی کام کی سطح کے اور سائنسی مطالعے سے متعلق تھے، جب کہ کچھ متعلقہ تکنیکی استعداد اور صلاحیتوں سے آگے نہیں بڑھے‘۔

ادارے کی اِس چھان بین کی بنیاد امریکہ، اسرائیل اور دیگر ملکوں کی جانب سے فراہم کردہ خفیہ معلومات اور ساتھ ہی آئی اے اِی اے کی اپنی تحقیق اور انٹرویوز کی بنیاد پر مشتمل ہے، جنھیں ایران کی جوہری سرگرمیوں پر شک و شبہات ہیں۔

ایران اپنے جوہری ترقی کے پروگرام کو ترک کرنے کے عمل کی جانب بڑھ رہا ہے، جن سے جوہری ہتھیار بنانے میں مدد مل سکتی ہو، جس کا تقاضا ساڑھے چار ماہ قبل ایران اور اہم عالمی طاقتوں کے درمیان تاریخی سمجھوتے کے تحت کیا گیا۔ یہ بات گذشتہ ماہ آئی اے اِی اے کی جانب سے جاری کردہ ایک رپورٹ میں کہی گئی ہے۔

جوہری توانائی کے بین الاقوامی ادارے کی رپورٹ سے مانوس سفارت کاروں نے متنبہ کیا ہے کہ ایران کے پاس ہزاروں اضافی سینٹی فیوجز مشینیں ہیں جنھیں ممنوعہ ہتھیاروں کے پروگرام کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے، اگر انھیں پھر سے چالو کیا جاتا ہے۔
چودھ جولائی کو ایران اور اہم عالمی طاقتوں کے مابین دستخط ہونے والے سمجھوتے کے تحت، ایران نے وعدہ کیا کہ وہ اپنے نیوکلیئر پروگرام میں ڈرامائی کٹوتی لائے گا اور اُن کے پاس موجود سینٹری فیوجز کی تعداد کو دو تہائی تک کم کر دے گا۔ ساتھ ہی، ایران نے اس بات کا بھی عہد کیا کہ وہ عرق میں واقع اپنے نئے ری ایکٹر میں پلوٹینئم کے استعمال کو انتہائی درجے تک کم کردے گا، جو کہ جوہری ہتھیار تشکیل دینے کا ایک اہم جُزو ہے، جس تنصیب پر یہ عنصر تیار ہوتا تھا۔

اِس کے عوض، چھ عالمی عالمی طاقتوں نے جن میں امریکہ، روس، چین، برطانیہ، فرانس اور جرمنی شامل ہیں، ایران کے اسلامی جمہوریہ کے خلاف عائد تعزیرات کو ہٹانے پر اتفاق کیا۔

XS
SM
MD
LG