رسائی کے لنکس

حتمی تاریخ سے خاصا پہلے سمجھوتا ممکن: ظریف


فائل
فائل

تاہم، اُن کا کہنا تھا کہ اگر مذاکرات میں شامل دیگر ملکوں کی جانب سے’حد سے زیادہ مطالبات‘ پیش کیے گئے، تو سمجھوتا ہونا مشکل ہوجائے گا

ایران کے وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ اُنھیں امید ہے کہ ایران اور عالمی طاقتوں کا ایک گروپ ’وقت سے خاصا پہلے‘ ایران کے جوہری پروگرام پر کسی حتمی سمجھوتے پر پہنچ جائے۔

تاہم، جمعرات کو یونان کے دورے کے دوران، محمد جواد ظریف نے یہ بھی کہا کہ اگر مذاکرات میں شامل دیگر ملکوں کی جانب سے’حد سے زیادہ مطالبات‘ پیش کیے گئے، تو سمجھوتا ہونا مشکل ہوجائے گا۔

ایران اور وہ گروپ کے پاس۔۔ جس میں برطانیہ، چین، فرانس، روس، امریکہ اور جرمنی شامل ہیں۔۔ 30 جون تک کا وقت ہے جس کے اندر اندر ایران کے ساتھ حتمی سمجھوتا ہونا ضروری ہے، تاکہ ایران کی جوہری سرگرمیاں ترک کرنے کے عوض ایران پر عائد تعزیرات میں نرمی کی جاسکے۔
اپریل میں دونوں فریق معاہدے کے خدو خال پر رضامند ہوئے تھے، لیکن اب بھی جتنا جلد ہو اُس کی تفصیل طے کرنا ضروری ہے، تاکہ وہ تعزیرات اٹھالی جائیں جن کے باعث ایرانی معیشت کو نقصان کا سامنا ہے۔

امریکی محکمہٴخارجہ کےترجمان، جیف رتھکے نے کہا ہے کہ امریکہ اور اُس کے ساجھے دار 30 جون کی حتمی تاریخ پر نگاہیں لگائے بیٹھے ہیں، اور وہ مذاکرات کے لیے مزید وقت دینے پر غور کے لیے تیار نہیں۔

ظریف اور امریکی وزیر خارجہ جان کیری ہفتے کو جنیوا میں ملاقات کرنے والے ہیں، تاکہ مذاکرات سے متعلق اعلیٰ سطحی گفتگو کی جا سکے۔

مربوط سمجھوتے کا مقصد اِس تشویش کا ذکر اذکار کرنا ہے جس میں اس اندیشے کو سامنے رکھا جاتا ہے کہ ایران جوہری ہتھیار تشکیل دینے کی کوششیں جاری رکھے ہوئے ہے۔ ایک مدت سے ایران اِن الزامات سے انکار کرتا رہا ہے، یہ کہتے ہوئے کہ یہ پروگرام طبی تحقیق اور بجلی پیدا کرنے کے پُرامن مقاصد کے لیے ہے۔

XS
SM
MD
LG